برطانوی حکومت کا کہنا ہے کہ کرونا (کورونا) ویکسین لگوانی والی خواتین کو کم سے کم دو ماہ تک حاملہ نہیں ہونا چاہیے۔
فائیزر اور بائیو این ٹیک کی ایمرجنسی ویکسینیشن کے بارے میں برطانوی حکومت کی جانب سے نئی ہدایات جاری کی گئی ہیں، جن میں اس حوالے سے حفاظتی تدابیر اور ویکسین کے سائیڈ ایفیکٹس یعنی ضمنی اثرات اور سفارشات سے متعلق معلومات شامل ہیں۔
نگران ادارہ برائے ادویہ سازی (ایم ایچ آر اے) نے کہا کہ ویکسین کی منظوری میں ایجنسی کے جائزے 'تمام بین الاقوامی معیارات پر پورا اترتے ہیں۔'
ایم ایچ آر اے کی سربراہ ڈاکٹر جون رین کا کہنا ہے کہ ریگولیٹر کی سفارشات میں کہا گیا تھا کہ 'کسی بھی ڈیٹا کا سب سے محنت طلب سائنسی جائزہ اس کے جفاظتی انتظامات، موثر ہونے، معیاری ہونے کی جانچ کرنا ہوتا ہے-'
ان تحفظات پر بات کرتے ہوئے کہ ادارے نے اپنی نظر ثانی میں جلد بازی کا مظاہرہ کیا ہے، بائیو این ٹیک کے چیف بزنس آفیسر شون میریٹ کا کہنا تھا کہ 'اہم ایچ آر اے نے اسی سطح کے تفصیلی سوالات پوچھے ہیں جو کوئی اور ایجنسی اس دوا کے مؤثر ہونے اور اس کے پیدواری میعار سے متعلق پوچھتی- کسی بھی ویکسین کے لیے تین عناصر بہت اہم ہیں جس پر تمام ریگولیٹر غور کریں گے اور میرے خیال میں اہم ایچ آر اے نے اس حوالے سے کچھ الگ نہیں کیا-'
یہ ویکسین، جسے ڈوز مکمل کرنے کے لیے دو بار دیا جانا ضروری ہے، نے انسانوں میں کوئی سنگین ضمنی اثرات نہیں دکھائے، گو کہ کچھ رضاکاروں نے ٹیسٹ کے مرحلے کے دوران سر درد اور تھکاوٹ کی شکایت کی تھی۔
ویکسین کی کچھ خصوصیات کا بھی ابھی پوری طرح جائزہ لیا جانا باقی ہے۔ اسی وجہ سے حکومت آبادی کے مختلف گروہوں کو احتیاطی سفارشات اور تدابیر کا ایک پیغام جاری کر رہی ہے۔ یہ ایسی مصنوعات کے لیے ایک معیاری عمل ہے جنہیں حال ہی میں منظوری دی گئی ہو۔
اس حوالے سے حمل، حاملہ ہونے کی صلاحیت، دودھ پلانے اور دیگر منشیات کے ساتھ ان کے باہمی تعلق کے ضمنی اثرات کے بارے میں معلوم کرنے کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
جمعرات کو جاری کیے گئے ایک نئے ہدایت نامے میں حکومت نے خواتین کو یہ مشورہ دیا ہے کہ وہ ویکسین لینے کے بعد کم سے کم دو ماہ تک حاملہ نہ ہوں۔
حکومت کے مطابق: 'ہم ابھی تک نہیں جانتے کہ یہ ویکسین حمل کی صلاحیت کو متاثر کرے گی یا نہیں۔'
دیگر دواؤں کے ساتھ ویکسین کے باہمی تعامل کے بارے میں تحقیق بھی ابھی تک مکمل نہیں ہوئی، تاہم نئی ویکسین کے استعمال اور تقسیم کرنے کے طریقہ کار کے بارے میں مزید معلومات بھی دی گئی ہیں۔
منجمد ویکسین ریفریجریشن کے بعد 30 گھنٹے (دو سے آٹھ ڈگری سینٹی گریڈ) اور 30 منٹ تک 25 ڈگری سینٹی گریڈ تک رکھی جا سکتی ہے۔
ایک بار مائع میں تبدیل ہونے کے بعد ویکسین کو تربیت یافتہ افراد کے ہاتھوں چھ گھنٹوں کے اندر استعمال کیا جانا ہو گا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اگر منفی 70 ڈگری سینٹی گریڈ میں ذخیرہ کیا جائے تو ویکسین پر مشتمل اموولس چھ مہینوں تک موثر ثابت ہوسکتے ہیں۔
حکومت کے مطابق ویکسین پر مشتمل کنٹینرز کو منفی 15 ڈگری درجہ حرارت پر چار بار منتقل کیا جاسکتا ہے۔
یہ ویکسین دو سے آٹھ ڈگری سینٹی گریڈ میں دی جا سکتی ہے یا ہر ایک سے چھ گھنٹے بعد دو بار یا ایک بار زیادہ سے زیادہ 12 گھنٹے کے بعد۔
حکومتی ہدایات میں ان ممکنہ ضمنی اثرات کی بھی فہرست دی گئی ہے جو ویکسین لینے کے بعد سامنے آ سکتے ہیں۔
ہدایت نامے کے مطابق دس میں سے ایک فرد انجیکشن لگنے کی جگہ پر درد کا سامنا کرسکتا ہے۔ اس کے علاوہ تھکاوٹ، پٹھوں میں درد، سر درد اور سردی بھی محسوس ہو سکتی ہے۔ ہر 100 میں سے ایک شخص بیمار محسوس کرسکتا ہے۔
ویکسین دینے سے پہلے ڈاکٹر سے ضرور رجوع کرنا چاہیے، اگر کسی کو مندرجہ بالا علامات کا سامنا ہے۔
اس ویکسین کی سفارش 16 سال سے کم عمر بچوں کے لیے نہیں ہے۔
© The Independent