آغا خان ایجنسی فار ہیبی ٹیٹ کے انٹیگریٹنگ انڈجنس نالج اینڈ ٹیکنالوجی فار سیف ہیباٹاٹ پروجیکٹ نے ورلڈ ہیبی ٹیٹ ایوارڈز میں پہلی پوزیشن حاصل کرکے گولڈ ایوارڈ 2020 حاصل کرلیا ہے۔
اس کامیابی کا اعلان ورلڈ ہیبی ٹیٹ ایوارڈز کی جانب سے تین دسمبر2020 کو ہوا۔ یہ ایوارڈ سالانہ بنیادپر ان پروجیکٹس کو دیا جاتا ہے، جنہوں نے ہاؤسنگ اور انسانی آبادیات کے مختلف مسائل کے حل کے لیے بہترین کاوشیں کی ہیں۔
اس موقع پر پرنس رحیم آغا خان، جو اے۔کے۔ڈی۔این کی کلائمیٹ چینج اینڈ انوائرنمنٹ کمیٹی کے چیئرمین ہیں، نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'پچھلی کئی دہائیوں سے اے کے ڈی این لوگوں کو قدرتی آفات سے بچانے اور ان کے معیار زندگی کو بہتر بنانے کے لیے کام کر رہی ہے۔ آج موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے نئے خطرات جنم لے رہے ہیں اور یہ نہایت ضروری ہے کہ اس سلسلے میں تدابیر اختیار کی جائیں تاکہ آفت زدہ علاقوں میں بسنے والے لوگوں کی زندگیوں میں بہتری لائی جاسکے۔'
یو این ہیبی ٹیٹ کی ایگزیکیٹو ڈائریکٹر مسز میمونہ محمد شریف نے اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'آغا خان ایجنسی فار ہیبی ٹیٹ کا یہ پروجیکٹ ایک مثالی پروجیکٹ ہے جس میں سائنس اور ٹیکنالوجی کے استعمال کے ساتھ ساتھ مقامی لوگوں کی علمی شمولیت کو یقینی بناتے ہوئے ایک مربوط پلاننگ کو عملی جامع پہنایا گیا ہے، جوکہ پائیدار ترقی کے لیے ایک اہم جزو ہے اور یہ یو این ہیبی ٹیٹ کی سوچ کے بالکل عین مطابق ہے۔'
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
آغا خان ایجنسی فار ہیبی ٹیٹ نے خطرات اور آفات کی نشاندہی اور نقشہ سازی کا ایک ایسا نظام متعارف کروایا ہے جس میں مقامی لوگوں کی شمولیت کے ساتھ ساتھ سائنس اور ٹیکنالوجی کے ذریعے آفات اور خطرات کی نشاندہی اور ان کے تدراک کے لیے ایک مربوط منصوبہ سازی شامل ہے۔ اس منصوبہ سازی کو استعمال کرتے ہوئے دیہات اور شہروں کی سطح پر پائیدار ترقی کے لیے ایک بہترین منصوبہ بندی کی جا سکتی ہے۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ ان نقشوں کو استعمال کرتے ہوئے ترقیاتی منصوبوں کو محفوظ جگہوں پر بنایا جاسکتا ہے، جس کا فائدہ طویل عرصے کے لیے آفات و خطرات سے محفوظ رہنا ہے۔
آغا خان ایجنسی فار ہیبی ٹیٹ نے پاکستان میں 800 کے قریب آبادیوں کو لاحق قدرتی آفات و خطرات کی نقشہ بندی کی ہے، جس کا فائدہ آنے والے دنوں میں لوگوں اور ان کی زندگیوں پر ہوگا۔ اس کے علاوہ اس ایجنسی نے ہزاروں لوگوں کو تکنیکی معلومات فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ آفات سے متاثرہ لوگوں کے لیے چار ہزار سے زائد سیف شیلٹرز بھی بنائے ہیں۔