دو سعودی معلمین نے فرش کے نیچے رکھے جانے والے چھوٹے پسٹنوں پر پیدل چل کر بجلی پیدا کرنے کے تصور کا پیٹنٹ (حقِ ایجاد کی سند) امریکی پیٹنٹ آفس میں رجسٹر کروا لیا ہے، جس کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ یہ ٹیکنالوجی مسجد الحرام اور مکہ اور مدینہ میں موجود بڑی مساجد کے لیے بہترین ہے، جہاں ہر وقت بڑی تعداد میں لوگ موجود ہوتے ہیں۔
’گلف نیوز‘ نے ’الخیباریہ ٹی وی‘کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ پیٹنٹ حاصل کرنے والوں میں کنگ عبد العزیز یونیورسٹی کے میڈیکل انجینیئرنگ کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر عبد الحمید الخطیب بھی شامل ہیں، جن کا کہنا تھا: ’ہمیں اس پیٹنٹ کے اندراج میں برسوں لگے۔‘
انہوں نے اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ دنیا اس وقت صاف توانائی کی تلاش میں ہے جبکہ ضائع کی جانے والی توانائی کا فائدہ نہیں اٹھایا جا رہا۔
الخطیب نے اس ٹیکنالوجی کی وضاحت کرتے ہوئے کہا: ’فرش کے نیچے رکھے گئے چھوٹے پسٹنوں کو دبانے سے پیدا ہونے والی توانائی بیٹری میں جمع کی جاتی ہے تاکہ اسے ضرورت کے وقت استعمال کیا جا سکے اور یہ ان جگہوں کے لیے موزوں ہے جہاں پیدل چلنے والوں کی تعداد زیادہ ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
الخطیب نے مزید کہا کہ اس ایجاد کو چلانے کے لیے مہنگے مٹیریل کی ضرورت نہیں ہے اور اس کے نفاذ کے لیے نئے آلات یا ٹیکنالوجی کی ایجاد بھی ضروری نہیں ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’پسٹن رکھنے کے لیے عام ٹائل استعمال کیا جا سکتا ہے، اس کے ساتھ ایسا مائع استعمال کیا جا سکتا ہے جو پانی، تیل یا غیر فعال گیس ہو۔ جب پسٹنوں کو دبایا جاتا ہے تو ہوا یا پانی کے ذریعے بجلی پیدا کرنے والی ٹربائنز چل پڑتی ہیں۔‘
الخطیب کا کہنا تھا کہ یہ ٹیکنالوجی کئی مقامات مثال کے طور پر مالز، ریاض واک وے، ہوٹلوں کے داخلی راستوں اور اسی طرح مسجد الحرام سمیت مکہ اور مدینہ میں موجود بڑی مساجد کے لیے مناسب ہوسکتی ہے کیونکہ ان میں پیدل چلنے والوں کی بڑی تعداد موجود رہتی ہے جو توانائی کی فراہمی میں اپنا حصہ ڈال سکتے ہیں اور اتنی توانائی پیدا ہو سکتی ہے جو دو مساجد کو روشن کرنے کے لیے درکار ہے۔