امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران مبینہ طور پر روس کے ساتھ رابطہ رکھنے والے دو افراد اور بلیک واٹر گارڈز کو صدارتی معافی دے دی۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق معاف کیے جانے والے یہ افراد صدر ٹرمپ کے سیاسی اتحادیوں کی فہرست میں نیا اضافہ ہیں، جنہیں صدر ٹرمپ 20 جنوری کو دفتر چھوڑنےسے پہلے معافی دے چکے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کے بیان کے مطابق صدر ٹرمپ نے 15 افراد کو مکمل معافی دی جبکہ دیگر پانچ افراد کی باقی سزا معاف کر دی ہے۔
ان افراد میں ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم کے سابق مشیر جارج پاپاڈوپولس بھی شامل ہیں، جنہوں نے روسیوں کے ساتھ اپنے روابط کے بارے میں وفاقی اداروں سے جھوٹ بولنے کا اعتراف کیا تھا۔ وہ صدر ٹرمپ کی 2016 میں چلائی جانے والی انتخابی مہم میں خارجہ پالیسی کے مشیر تھے۔
ایف بی آئی سے جھوٹ بولنے کے اعتراف کے بعد جارج پاپاڈوپولس نے 12 دن جیل میں گزارے تھے۔ بعد میں انہوں نے صدر ٹرمپ کی روس کے ساتھ مبینہ روابط کے حوالے سے ہونے والی رابرٹ ملر تحقیقات میں تعاون کیا تھا۔ ملر رپورٹ سے ہی تعلق رکھنے والے ایک ڈچ وکیل الیکس وان دیر زوان کو بھی مکمل معافی دے دی گئی ہے۔
دوسری جانب 2007 میں عراقی شہریوں کے قتل میں ملوث سزا یافتہ چار بلیک واٹر گارڈز کو بھی مکمل معافی دے دی گئی ہے۔
16 ستمبر 2007 کو بغداد میں ہونے والے اس واقعے میں 14 عراقی شہری ہلاک جبکہ 17 زخمی ہو گئے تھے۔ بلیک واٹر گارڈز کا موقف تھا کہ انہوں نے یہ کارروائی شدت پسندوں کے خلاف اپنے دفاع میں کی تھی۔
وائٹ ہاؤس کے بیان میں کہا گیا کہ یہ چاروں افراد سابقہ فوجی ہیں جو ملک کی خدمت کی ایک طویل تاریخ رکھتے ہیں۔
فہرست میں کانگریس کے تین سابقہ ری پبلکن ارکان بھی شامل ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس اعلان کے بعد صدر ٹرمپ کے ناقدین، جن میں ڈیموکریٹ رکن کانگریس ایڈم شف بھی شامل ہیں، کی جانب سے اس فیصلے کی سخت مذمت کی جا رہی ہے۔ ایڈم شف ہاؤس انٹیلی جنس کمیٹی کے سربراہ بھی ہیں۔
ایڈم شف کا کہنا تھا کہ 'اگر آپ صدر کو بچانے کے لیے جھوٹ بولتے ہیں تو آپ کو معافی مل جاتی ہے۔ اگر آپ ایک بدعنوان سیاست دان ہیں جو ٹرمپ کا حامی ہے تو آپ کو معافی مل جاتی ہے۔ اگر آپ جنگ کے دوران شہریوں کو قتل کرتے ہیں تو آپ کو معافی مل جاتی ہے۔'
امریکن سول لبرٹیز یونین (اے سی ایل یو) نے بھی عراقی قتل عام میں ملوث بلیک واٹر گارڈز کو معاف کرنے کے فیصلے پر کڑی تنقید کی ہے۔
اے سی ایل یو کی ڈائریکٹر حنا شمسی کا کہنا ہے کہ 'صدر ٹرمپ نے بلیک واٹر گارڈز کو معافی دے کر مزید پستی کو چھو لیا ہے۔ ان اہلکاروں کو 14 عراقی شہریوں کو قتل کرنے پر سزا دی گئی تھی اور ان کے فعل سے عراق میں تباہی جبکہ امریکہ کو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔یہ ایک عالمی سکینڈل تھا۔ صدر ٹرمپ نے عراقی متاثرین کی توہین کرتے ہوئے اپنے دفتر کو مزید بے توقیر کر دیا ہے۔'
عنقریب سبکدوش ہونے والے ری پبلکن رکن کانگریس ول ہرڈ نے بھی اس فیصلے کی مذمت کی ہے۔ اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ان کا کہنا تھا کہ 'ایسے لوگوں کو معاف کرنا، جو جانتے تھے کہ وہ قانون کو توڑ رہے ہیں اور اس کا اعتراف کر چکے ہیں، کوئی روایت پسندی نہیں ہے۔'
ڈیموکریٹ سینیٹر کرس وان ہولن نے بھی اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا کہ 'میں اب صدر کے کسی فیصلے سے حیران نہیں ہوتا۔ یہ طاقت کا کتنا غلط اور بے ہودہ استعمال ہے۔ 20 جنوری کو بہت جلد آ جانا چاہیے۔'