وزیر اعظم عمران خان نے 2020 میں تعمیراتی شعبے کے لیے اعلان کردہ فکسڈ ٹیکس نظام کو 31 دسمبر، 2021 تک جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
جمعرات کی شام قوم سے براہ راست خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا: ‘میں [تعمیراتی شعبے] کو نئے سال کے لیے خوش خبری دینا چاہتا ہوں۔ ہم نے ٹیکس کی مقررہ مدت میں 31 دسمبر، 2021 میں توسیع کردی ہے۔’ انہوں نے کہا کہ تعمیراتی صنعت کی طرف سے یہ ایک بہت بڑا مطالبہ رہا ہے، یہی وجہ ہے کہ انہیں ایک ’اضافی سال‘ دیا جا رہا ہے۔
وزیر اعظم عمران خان نے خوشی کا اظہار کیا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے اپریل میں پیش 186 ارب روپے کے منصوبے ایف بی آر (فیڈرل بورڈ آف ریونیو) کے پاس رجسٹرڈ ہو چکے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ مزید 116 ارب روپے کے دوسرے منصوبے اندراج کے عمل سے گزر رہے ہیں۔ ’ہمیں یقین ہے کہ ان اقدامات سے صرف پنجاب میں 1500 ارب روپے کی معاشی سرگرمی پیدا ہو گی جس کے نتیجے میں ڈھائی ہزار نوکریاں ملیں گی۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ اسی طرح کے منصوبے خیبر پختونخوا، کراچی اور بلوچستان میں بھی شروع کیے گئے ہیں۔ ’ہم نے ایسے تنخواہ دار افراد، جو مکان کی تعمیر کا خرچہ برداشت نہیں کر سکتے تھے، کے لیے کم لاگت مکانات کے پیکیجز دیے اور اس مقصد کے لیے بینک پہلی مرتبہ مالی اعانت فراہم کر رہے ہیں۔’
انہوں نے کہا کہ بینکوں نے 31 دسمبر 2021 تک مکانات کی تعمیر کے لیے قرضے کی غرض سے 3783 ارب روپے مختص کیے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مکانات کی تعمیر کے لیے اعلان کردہ سبسڈی بھی برقرار رہے گی، جس کے تحت پانچ مرلے کے مکانوں پر سود کی شرح پانچ فیصد اور 10 مرلہ کے مکانوں کی شرح سود سات فیصد سے زیادہ نہیں ہوگی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
خطاب میں وزیر اعظم نے بلڈروں کے لیے انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کے سیکشن 111 سے چھوٹ سمیت دیگر مراعات کا بھی اعلان کیا جس میں ٹیکس حکام کو کسی شخص کے اثاثوں کے ذرائع کے بارے میں استفسار کرنے کا اختیار نہیں ہو گا۔
وزیر اعظم نے پنجاب اور خیبر پختونخوا کی حکومتوں اور کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کو زمینوں کی رجسٹریشن کے خودکار نظام کے قیام پر مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ جو چیزیں مہینوں اور سالوں میں ہوتی تھیں اب جلد ہو جایا کریں گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان کی حکومت نے پہلی مرتبہ تمام بڑے شہروں کے ماسٹر پلان بنانے کا فیصلہ کیا ہے، جو شہروں کے پھیلاؤ کی وجہ سے بہت ضروری ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اسلام آباد ، لاہور اور کراچی میں اراضی کے ریکارڈ کی ڈیجیٹائزیشن اگست تک مکمل کرلی جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ زمینوں کا ریکارڈ نہ ہونے کے باعث سرکاری محکمے زمینوں کو بیچ کر اپنے مالی مسائل کو حل نہیں کر سکتے۔