ناسا نے مصنوعی سیارے کی مدد سے بنائی گئیں تصاویر کی ایک سیریز جاری کی ہے، جس میں 2020 کے دوران موسمیاتی تبدیلیوں کے کرہ ارض پر پڑنے والے اثرات کو واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔
نئی تصاویر کو، جو ’امیجز آف چینج‘ نامی ایک بڑے پروجیکٹ کا حصہ ہیں، ناسا کے گلوبل کلائمیٹ چینج گروپ نے جاری کیا ہے اور یہ زیادہ تر پہلے اور بعد کے شاٹس پر مشتمل ہیں۔ یہ قدرتی آفات جیسے شدید سیلاب اور جنگلات میں لگی آگ کے بعد ہونے والے نقصان کو ظاہر کرتی ہیں۔
اس سیریز میں شامل تصاویر میں ماحولیاتی تبدیلی کے طویل اثرات جیسے گلیشیرز کے حجم میں کمی اور جنگلات کا خاتمے کو بھی دکھایا گیا ہے۔ تصویروں میں دریائے میکون کے پانی کے بدلے ہوئے رنگ کو بھی دکھایا گیا ہے۔ جنوب مشرقی ایشیا کے تقریباً چھ کروڑ افراد کی زندگیوں کا انحصار اس دریا پر ہے۔
اگرچہ عام طور پر مٹی کے تیرتے اجزا کی وجہ سے دریا کا پانی بھورا دکھائی دیتا ہے لیکن حیرت انگیز طور پر تھائی لینڈ میں اس دریا کا ایک حصہ 2020 میں چمک دار نیلے رنگ میں تبدیل ہو گیا۔
سائنس دانوں نے بتایا کہ یہ تبدیلی کم گہرائی میں سست روی سے بہنے والے پانی کی وجہ سے ہوئی، جس میں طویل عرصے تک خشک سالی کے بعد مٹی کے اجزا نہ ہونے کے برابر تھے۔ ناسا نے انٹارکٹیکا کے دوسرے سب سے بڑے آئس شیلف کی تصاویر بھی جاری کیں جس میں پگھلنے والے پانی کی ریکارڈ مقدار موجود ہے۔
سائنس دانوں نے پانی کی مقدار پر تشویش کا اظہار کیا جو 50 سالوں سے کیے گئے مشاہدے کے مطابق بلند ترین مقدار تھی۔ سیریز میں حیران کن سیلاب کی تصاویر بھی شامل ہیں جن میں بنگلہ دیش میں گذشتہ سال مون سون کے موسم میں آنے والے سیلاب سے پہلے کی خشک اور بعد کے پانی میں ڈوبے ہوئے علاقے دکھائی دیتے ہیں۔
ناسا نے کہا کہ 2020 کا مون سون کا موسم غیر معمولی طور پر شدید تھا اور اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی امور کی جانب سے جاری کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بنگلہ دیش میں اس سیلاب سے 500 سے زیادہ افراد ہلاک اور ایک لاکھ 67 ہزار سے زیادہ خاندان بے گھر ہوگئے تھے۔
تمام تصاویر میں ماحولیاتی تبدیلی سے ہونے والی تباہ کاریاں نہیں دکھائی گئیں، جیسا کہ بھارت کی لونر جھیل کا رنگ سبز سے گلابی رنگ میں بدلتا ہوا دکھایا گیا ہے۔ اس تبدیلی کی ابھی تک وضاحت نہیں کی جا سکی۔
سیریز میں آتش فشاں پھٹنے کی بھی کافی تصاویر ہیں۔ فلپائن کے جزیرے لوزون پر تال نامی آتش فشاں 12 جنوری, 2020 کو پھٹا جس سے سرسبز و شاداب علاقہ گیلی اور بھاری راکھ میں چھپ گیا۔
راکھ کے خشک ہونے کے ساتھ ہی یہ مٹی اور سیمنٹ کی طرح سخت ہوگئی جس سے اس جزیرے کی بیشتر فصلوں اور دیگر پودوں کو نقصان پہنچا۔
ناسا کی امیجز آف چینج پروجیکٹ سے سینکڑوں مزید تصاویر اس ایجنسی کی ماحولیاتی بحران سے متعلق ویب سائٹ پر دیکھی جاسکتی ہیں۔
© The Independent