پنجاب پولیس نے فورس کا تاثر عوام الناس اور میڈیا میں بہتر بنانے کے لیے پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی طرح علیحدہ سے انفارمیشن برانچ قائم کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
آئی جی پنجاب کی جانب سے سمری بھی منظور کر لی گئی ہے اور ڈی جی آئی ایس پی آر کی طرح پنجاب پولیس انفارمیشن برانچ (پی پی آئی بی) کا سربراہ بھی 18ویں سکیل کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) کو تعینات کیا گیا ہے۔
سینیئر پولیس افسر چودھری سہیل سکھیرا کی بطور پی پی آئی بی کے پہلے سربراہ کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے۔
آئی جی پنجاب کی جانب سے پولیس آرڈر 2002 کے تحت منظور کی گئی سمری میں کہا گیا ہے کہ پنجاب میں پولیس کے تاثر کو بہتر بنانے، ادارے کی کارکردگی اور انتظامی معلومات کی درست فراہمی اور اس تک رسائی کے لیے پی پی آئی بی کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے۔
سمری کے مطابق سینیئر پولیس افسر اس کا سربراہ ہوگا جو محکمہ پنجاب پولیس کا موقف میڈیا کے سامنے پیش کرنے کا اختیار رکھتا ہو گا۔
یعنی وہ اپنے محکمہ کی طرف سے پریس کانفرنسز بھی منعقد کریں گے اور نقطہ نظر بھی بیان کریں گے۔
صوبے بھر میں ڈویژن اور ڈسٹرکٹ کی سطح پر پی آر اوز تعینات ہوں گے اور جہاں پہلے سے موجود ہیں وہ اس برانچ کا حصہ بن جائیں گے۔ پی آر اوز کم از کم اے ایس آئی اور ایس آئی رینک کے ہونا لازمی ہیں۔
اسی طرح اس برانچ کے ذمہ لگایا گیا ہے کہ صوبہ بھر میں جہاں بھی کوئی واقعہ ہوگا وہاں سے اپنے نیٹ ورک کے ذریعے معلومات حاصل کر کے میڈیا، سوشل میڈیا اور عوام الناس تک پہنچائی جائیں گی۔
انفارمیشن برانچ سے کیا فرق پڑے سکتا ہے؟
ڈی آئی جی سہیل سکھیرا کے مطابق پنجاب پولیس نے پہلی بار انفارمیشن برانچ قائم کی ہے جس کا نچلی سطح تک ڈھانچہ بھی بنایا گیا ہے۔
ان کے مطابق اس برانچ کے ذریعے پنجاب پولیس کی کارکردگی انتظامی معاملات اور آپریشنز سے متعلق میڈیا کو درست اور فوری معلومات فراہم کی جائیں گی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا کہ صوبہ میں ہونے والے کسی بھی ناخوشگوار واقعہ پر پولیس کا فوری رسپانس کا عمل بھی تیز ہو جائے گا کیونکہ اس نظام کے ذریعے اطلاع ملتے ہی کارروائی ہوسکے گی اور اس بارے میں مکمل تفصیل بھی فوری متعلقہ حکام تک پہنچ سکے گی۔
سہیل سکھیرا نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب پولیس نے انفارمیشن برانچ کا قیام ایک مکمل حکمت عملی سے اداراجاتی کارکردگی میں بہتری کے لیے کیا ہے جس سے واقعات سے متعلق کافی غلط فہمیاں بھی جنم نہیں لے سکیں گی۔
’آپریشنز بھی بہتر ہوں گے اور وقت کے ساتھ اس میں بہترین اصلاحات ہوتی رہیں گی۔‘
انہوں نے کہا کہ اس برانچ میں کام کرنے والے افسران اور عملہ کی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے ٹیکنیکل اور پیشہ ورانہ تربیت کا سلسلہ بھی جاری رکھیں گے۔
’محکمہ پولیس کو سب سے بڑا مسئلہ یہ درپیش تھا کہ اگر کوئی بڑا واقعہ ہو جاتا تھا تو میڈیا اور سوشل میڈیا پر مختلف معلومات شیئر ہوتی تھیں کیونکہ جو متعلقہ پولیس افسر ہوتا ہے وہ فوری کسی واقعہ کی مکمل معلومات فراہم نہیں کر پاتا پھر ہر چینل اور اخبار میں علیحدہ علیحدہ معلومات دی جاتی تھیں۔‘