ایک ایسے وقت جب ایوان نمائندگان نے ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف دوسری بار مواخذے کی کارروائی کی منظوری دے دی ہے اب سپیکر نینسی پیلوسی کو سینیٹ میں امریکی صدر کے ٹرائل کے لیے بہترین حکمت عملی وضع کرنا ہوگی۔
سینیٹ کے قواعد کے مطابق ایوان کو مواخذے کا آرٹیکل ملنے کے فوراً بعد ہی ٹرائل کا عمل شروع ہونا ضروری ہے۔ اس مواخذے کے آرٹیکل میں صدر ٹرمپ کے خلاف اپنے مشتعل حامیوں کو گذشتہ ہفتے کیپیٹل ہل پر حملہ کرنے اور ’بغاوت پر اکسانے‘ کا الزام لگایا گیا ہے لیکن پیلوسی نے تاحال یہ آرٹیکل ایوان بالا کو ارسال نہیں کیا ہے اور نہ یہ بتایا ہے کہ وہ ایسا کب کریں گی۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹیڈ پریس کے مطابق اگر ایوان نمائندگان اسے اگلے ہفتے کے شروع میں سینیٹ کو بھیجتا ہے یا اس سے پہلے تو ایوان بالا میں حلف برداری والے دن ہی یعنی 20 جنوری کو ایک بجے ٹرائل کی سماعت شروع ہوسکتی ہے۔ نو منتخب صدر جو بائیڈن اسی دوپہر کو حلف لیں گے۔
ابھی جو بات یقینی طور پر کہی جا سکتی ہے وہ یہ ہے کہ ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی کارروائی اس وقت شروع ہو گی جب وہ پہلے ہی اقتدار سے سبکدوش ہو چکے ہوں گے۔
جو بائیڈن نے کہا ہے کہ سینیٹ کو مواخذہ ٹرائل کی سماعت کے دوران بھی ان کے نامزد کردہ کابینہ کے امیدواروں کے ناموں کی توثیق اور قانون سازی جیسی ترجیحات کے لیے الگ سے وقت نکالنا چاہیے۔ لیکن یہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ یہ ٹرائل کس طرح سے آگے بڑھے گا خاص طور پر اس وقت اگر ری پبلیکن سینیٹرز بھی ٹرمپ کو سزا دلانے کے لیے ان کے خلاف ووٹ دیں۔
ٹرمپ کے مواخذے کے حوالے سے آئندہ کے اقدامات کیا ہو سکتے ہیں اس پر ایک نظر ڈٓالتے ہیں۔
سینیٹ کو آرٹیکل کی ترسیل
ایوان نمائندگان سے منظوری کے بعد مواخذے کی کارروائی کے لیے ایوان کی سپیکر ایک آرٹیکل یا متعدد آرٹیکلز فوری طور پر سینیٹ کو بھیج سکتی ہیں یا پھر وہ کچھ دیر انتظار بھی کر سکتی ہیں۔ پیلوسی کے بہت سے ڈیموکریٹس ساتھیوں نے انہیں فوری طور پر ایسا کرنے کی اپیل کی ہے۔
کولوراڈو کی نمائندہ ڈیانا ڈیجیٹ کے مطابق سپیکر نے اس ہفتے بحث کے لیے مقرر کیے گئے نو امپیچمنٹ مینیجرز سے ملاقات کی ہے اور وہ سینیٹ سے بھی مشاورت کررہی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ یہ ابھی تک طے نہیں ہوا ہے کہ اسے (آرٹیکل کو) کب سینیٹ کو بھیجا جائے گا۔
پیلوسی کے ایک اور منیجر اور پنسلوینیا کی نمائندہ میڈیلین ڈین نے جمعرات کو کہا ہے کہ ’ہم نے ایوان میں جو کچھ کیا، اس میں فوری طور پر مواخذے کا ایک آرٹیکل پیش کیا گیا ہے۔ میرے خیال میں آپ کو اس بات کا یقین ہونا چاہیے کہ ہمیں آگے بڑھنے کے لیے عجلت کا احساس ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایک بار جب آرٹیکلز سینیٹ کو بھیج دیے جائیں گے پھر سینیٹ کے اکثریتی رہنما کے لیے ٹرائل کی سماعت کا عمل شروع کرنا لازمی ہو جاتا ہے۔
سینیٹ شیڈول
سینیٹ کا 19 جنوری تک اجلاس شیڈول نہیں ہے جو سینیٹ کے ری پبلکن لیڈر مِچ مک کونل کا سینیٹ کے قائد کی حیثیت سے وہ آخری دن ہوسکتا ہے۔
ایک بار جب نائب صدر کملا ہیرس حلف لے لیتی ہیں تو وہ سینیٹ کی صدر بن جائیں گی اور جارجیا کے دو ڈیموکریٹک سینیٹرز کے حلف کے بعد سینیٹ کے ڈیموکریٹک رہنما چک شمر سینیٹ کے لیڈر کا چارج سنبھالیں گے اور طے کریں گے کہ ٹرائل کس طرح آگے بڑھے گا۔
مک کونل نے بدھ کو کہا تھا کہ وہ ٹرائل کی سماعت شروع کرنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر سینیٹ کا اجلاس نہیں بلائیں گے جس کا مطلب یہ ہے کہ مواخذے کی کارروائی شروع ہو گی تب تک صدر ٹرمپ اقتتدار سے سبکدوش ہو چکے ہوں گے۔
1999 میں بل کلنٹن اور 2019 میں ٹرمپ کے خلاف مواخذوں کی سماعت سینیٹ کو آرٹیکلز موصول ہونے کے اگلے روز ہی شروع ہو گئی تھی۔ اگر سینیٹ اس روایت کی پیروی کرتا ہے اور پیلوسی 19 جنوری تک سینیٹ کو آرٹیکلز بھیجتی ہیں تو اس کی سماعت 20 جنوری سے شروع ہو جائے گی۔
تمام نظریں مک کونل پر
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق مک کونل ایوان زیریں سے مواخذے کی منظوری کے بعد صدر ٹرمپ کو سزا دلوانے کے لیے ان کے خلاف ووٹ دینے پر غور کر رہے ہیں۔
انہوں نے ساتھیوں کو بتایا کہ ان کے راستے ٹرمپ سے جدا ہو چکے ہیں۔ ان کی اہلیہ اور ٹرانسپورٹیشن سکریٹری ایلین چاو نے کیپیٹل ہل فسادات کے فوراً بعد ہی ٹرمپ کی کابینہ سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ لیکن اشارہ دینے کے باوجود مک کونل نے کہا کہ ’میں کس کی حمایت میں ووٹ دوں گا اس بارے میں کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا ہے۔‘
سینیٹ کی سیاست
اگر مک کونل نے ٹرمپ کے مواخذے کے حق میں ووٹ دیا تو دوسرے ری پبلکنز ضرور ان کی پیروی کریں گے۔ لیکن کسی بھی جی او پی سینیٹرز نے یہ نہیں کہا ہے کہ وہ کس کے حق میں ووٹ ڈالیں گے۔
مواخذے کے لیے سینیٹ کی دو تہائی اکثریت کی حمایت کی ضرورت ہو گی جس کا مطلب یہ ہے کہ کم از کم 18 ری پبلکن سینیٹرز کو ٹرمپ کے خلاف ووٹ دینا ہو گا۔ نیو یارک ٹائمز یہ دعویٰ کر چکا ہے کہ سینیٹ میں 20 ری پبلکنز ایسا کر سکتے ہیں۔
کچھ ری پبلیکن سینیٹرز نے ٹرمپ سے استعفی دینے کا مطالبہ بھی کیا ہے جن میں پنسلوینیا سے رکن پیٹ ٹومی اور الاسکا سے لیزا مرکووسکی شامل ہیں۔ دوسری جانب کچھ ری پبلکنز ان کا دفاع بھی کر رہے ہیں۔
ٹرمپ کا مستقبل
اگر سینیٹ ٹرمپ کو قصوروار ٹھہراتا ہے تو قانون ساز پھر ٹرمپ کو مستقبل میں صدراتی عہدے پر فائز ہونے سے نااہل قرار دینے کے لیے علیحدہ رائے شماری کرا سکتے ہیں۔
شمر نے بدھ کے روز کہا: ’کوئی غلطی نہ کریں، امریکی سینیٹ میں مواخذے کی سماعت ہوگی۔ صدر کو اعلیٰ جرائم اور بدانتظامی کے الزام میں سزا دینے پر ووٹنگ ہوگی اور اگر صدر کو سزا سنائی جاتی ہے تو ان پر مستقبل میں صدارتی انتخابات میں شرکت پر پابندی لگانے کے لیے رائے دہندگی ہوگی۔