صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں کےگذشتہ ہفتے کیپیٹل ہل پر دھاوا بولنے کے بعد امریکہ میں سیاسی ماحول اب بھی گرم ہے۔
حامیوں کو بھڑکانے کے الزام میں ایوان نمائندگان صدر ٹرمپ کے خلاف دوسری بار مواخذے کی کارروائی شروع کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ نائب صدر مائیک پینس نے ان پر بھرپور دباؤ کے باوجود صدر کو کام کرنے سے روکنے کے لیے 25ویں ترمیم کا استعمال کرنے سے منع کر دیا ہے جبکہ صدر ٹرمپ نے اپنی تقریر پچھتاوا ظاہر نہیں کیا ہے بلکہ انہوں نے مواخذے کو ہی ’شدید غصے‘ کی وجہ قرار دیا ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹیڈ پریس کے مطابق گذشتہ ہفتے کے پرتشدد واقعات کے بعد پہلی بار رپورٹروں سے بات کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے قانون سازوں کو مواخذے کی کارروائی کرنے سے باز رہنے کا کہتے ہوئے اشارہ کیا کہ انہیں ہٹانے کی کوششیں کی ملک کو تقسیم کر رہی ہیں۔
انہوں نے کہا: ’میرے خیال سے اس راستے یہ چلنا ہی ہمارے ملک کو شدید نقصان پہنچا رہا ہے اور اس سے ہی شدید غصہ پیدا ہو رہا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا: ’میں کوئی تشدد نہیں چاہتا۔‘
ایوان نمائندگان میں صدر ٹرمپ کے خلاف بدھ تک مواخذے کی کارروائی بھی شروع کرنے کی توقع کی جا رہی ہے جس میں ان پر کیپیٹل ہل پر ہونے والے بلوے کے لیے اشتعال دلانے کا الزام عائد کیا جائے گا۔
ایسا ممکن ہے کہ اس کارروائی میں قانون ساز صدر ٹرمپ پر 2024 کے صدارتی انتخابات میں حصہ لینے پر پابندی عائد کر سکتے ہیں۔
مواخذہ کیسے ہوتا ہے؟
روئٹرز کے مطابق مواخذے کے بارے میں ایک غلط فہمی پائی جاتی ہے کہ یہ صدر کو نکالنے کے لیے استعمال ہوتا ہے جبکہ حقیقت میں اس کے دوران امریکی ایوان زیریں یعنی ایوان نمائندگان میں صدر کے خلاف ’بڑے اور سنگین جرائم‘ کے لیے فرد جرم عائد کی جاتی ہے۔
اگر سادہ اکثریت یعنی 435 اراکین صدر کے خلاف عائد کیے جانے والے ان الزامات جنہیں ’مواخذے کے آرٹیکلز‘ کہا جاتا ہے کی منظوری دے دیں تو مواخذے کی یہ کارروائی اس کے بعد سینیٹ میں کی جاتی ہے، جو کہ ایوان بالا ہے۔
صدر کو ہٹانے کے لیے سینیٹ میں دو تہائی اکثریت کا ہونا لازم ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایوان نمائندگان کے ڈیموکریٹ اراکین کی جانب سے صدر پر چھ جنوری کو کیپیٹل ہل میں ہونے والے ’غیر قانونی اقدامات‘ کی وجہ بننے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ جبکہ صدر ٹرمپ نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے اپنی تقریر کو ’مکمل طور پر مناسب‘ قرار دیا ہے۔
سینیٹ میں ٹرائل کب کیا جائے گا؟
ری پبلکن سینیٹر مچ میک کونیل کا کہنا ہے کہ سینیٹ اس وقت چھٹی پر ہے۔ اور ٹرائل 20 جنوری سے پہلے شروع نہیں کیا جا سکتا جو کہ نو منتخب صدر جو بائیڈن کی حلف برداری کا دن ہو گا۔ اس سے قبل اس مواخذے پر کارروائی کرنے کے لیے تمام 100 سینیٹرز کو اس کے حق میں ووٹ ڈالنا ہو گا۔
ایک سینئیر ڈیموکریٹ کے مطابق سینیٹ میں ڈیموکریٹ رہنما چک شومر سینیٹ کو مقررہ وقت سے قبل بلانے کے لیے ہنگامی اتھارٹی استعمال کرنے پر غور کر رہے ہیں۔ لیکن اس کے لیے انہیں مچ میک کونیل کی منظوری درکار ہو گی۔
ماہرین کے مطابق سینیٹ اپنی قوانین طے کرنے کے لیے آزاد ہے اور اگر وہ چاہے تو ایک ہی دن میں اس کارروائی کو مکمل کر سکتی ہے۔
ٹرمپ کے جانے کے بعد مواخذہ کیوں کیا جائے گا؟
یہ مواخذہ صدر ٹرمپ کو مستقبل میں کسی بھی عوامی عہدے تک رسائی سے روکنے کے لیے اور نااہل قرار دینے کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
اس سے قبل سینیٹ دو بار وفاقی ججوں کو مستقبل میں عہدوں تک رسائی سے روک چکی ہے اور اس کے لیے اسے سادہ اکثریت درکار تھی۔
ماہر آئین اور یونیورسٹی آف کولوراڈو کے پروفیسر پال کیمپوس کا کہنا ہے کہ اگر سینیٹ صدر کو مجرم قرار نہیں بھی دیتی تو بھی سینیٹ میں ان پر مستقبل میں عہدہ رکھنے سے پابندی کے لیے الگ سے ووٹنگ کی جا سکتی ہے۔
اس کا مطلب ہے کہ ڈیموکریٹس جو جنوری کے اواخر میں سینیٹ میں غلبہ حاصل کر لیں گے صدر ٹرمپ پر 2024 میں انتخابات میں حصہ لینے پر پابندی عائد کر سکتے ہیں اور اس کے لیے انہیں ری پبلکن سینیٹرز کی حمایت درکار نہیں ہو گی۔
پال کیمپوس کے مطابق صدر ٹرمپ اس فیصلے کو عدالت میں چیلینج کر سکتے ہیں۔ سال 1992 میں سپریم کورٹ کہہ چکی ہے کہ وہ مواخذے کے طریقہ کار کے حوالے سے سینیٹ کے فیصلوں پر نظر ثانی نہیں کرے گی۔
صدر ٹرمپ پر ایسی کسی پابندی کو ختم کرنے کے لیے دونوں ایوانوں سے دو تہائی اکثریت درکار ہو گی۔
کیا کسی امریکی صدر کو دو بار مواخذے کا سامنا کرنا پڑا ہے؟
ایسا ابھی تک نہیں ہوا لیکن ماہرین آئین کے مطابق کانگریس کے لیے ایسا کرنا مکمل طور پر قانون کے مطابق ہے۔
اس سے قبل بھی صدر ٹرمپ کو دسمبر 2019 میں مواخذہ کیا جا چکا ہے لیکن فروری 2020 میں سینیٹ میں رپ پبلکن اکثریت نے ان کے خلاف الزامات کو ختم کر دیا تھا۔
25ویں آئینی ترمیم کا استعمال
روئٹرز کے مطابق امریکی ایوان نمائندگان ایک قرارداد پر ووٹ کرنے کی تیاری میں ہے جس میں وہ نائب صدر مائیک پینس پر زور دے گی کہ 25ویں آئینی ترمیم کا استعال کرتے ہوئے صدر کو نااہل قرار دیں اور کام کرنے سے روکیں۔ تاہم پینس نے ایسا کرنے سے منع کرتے ہوئے ایوان نمائندگان کی سپیکر نینسی پیلوسی کو منگل کو ایک خط میں لکھا: ’میں نہیں مانتا کہ ایسا قدم ہمارے ملک کے مفاد میں ہے یا ہمارے آئین کے مطابق ہے۔‘
تاہم اب تک کم سے کم تین ری پبلکن صدر ٹرمپ کے خلاف مواخذے کی کارروائی میں اس کی حمایت میں ووٹ ڈالنے کا اعلان کر چکے ہیں۔ یاد رہے چھ جنوری کو صدر ٹرمپ کی تقریر میں ’لڑائی‘ جاری رکھنے کا کہنے کے بعد ان کے حامیوں نے کیپیٹل ہل پر دھاوا بول دیا تھا جس میں اب تک پانچ افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے۔