طوفان سے لاعلم رہے تو افسوس کے سوا کچھ نہیں بچتا: یوسف بلوچ

یوسف بلوچ ماحولیاتی تبدیلی کی آگاہی پھیلانے کے ساتھ ساتھ عالمی سطح پر بننے والی ڈاکیومینٹری فلموں کا ترجمہ بلوچی زبان اور اردو میں کرنا چاہتے ہیں تاکہ بلوچستان کےمقامی لوگوں کو جو انگریزی نہیں جانتے اس مہم کی بنیادی آگاہی حاصل ہو۔ 

( تصاویر: یوسف بلوچ )

'وہ رات میں نہیں بھول سکتا جب سیلاب آیا تھا۔'

'وہ انتہائی سرد رات تھی۔ ہم سوئے ہوئے تھے جب ہمیں اطلاع ملی کہ طوفان آنے والا ہے۔ ہم سامان وغیرہ چھوڑ کر گھروں سے نکل گئے اور محفوظ مقام ڈھونڈنے لگے۔ 

 یہ صورتحال الفاظ میں بیان کرنا مشکل ہے۔ کیوں کہ جس نے ایسی صورتحال دیکھی ہو وہ ہی سمجھ سکتا ہے۔  

 ہم گھر سے نکل کر دور چلے گئے، وہاں کوئی چھت وغیرہ نہیں ملی ہم اس سرد موسم میں کھلے آسمان تلے رات بسر کرنے پر مجبور تھے۔

خیروہ رات تو گزرگئی اور ہم نے صبح اپنے لیے ایک عارضی ٹھکانہ تلاش کیا۔

طوفان گزرنے کے بعد جب میں نے اور کنبے کےدوسرے افراد نے گھر کا معائنہ کیا تو ہمیں وہاں سوائے مٹی کے کچھ نہیں ملا۔ سیلاب سب کچھ بہا کر لے گیا تھا۔ 

 ہم گھر کے ساتھ مال مویشی، سامان اور فصلوں سے بھی محروم ہوگئے تھے۔ یہ فلم اب بھی میرے دماغ میں چلتی ہے تو مجھے خوف محسوس ہوتا ہے۔'

 گوادر کے رہائشی سترہ سالہ یوسف کو جس تجربے کا سامنا بچپن میں ہوا، جوانی میں انہوں نے محسوس کیا کہ حالات آج بھی ویسے ہیں جس کی بڑی وجہ ماحولیاتی تبدیلی ہے۔

انہوں نے جب اس بارے میں معلومات حاصل کیں توصورتحال اور بھی سنگین نظرآئی جس پر انہوں نے ایک آگاہی مہم چلانے کا فیصلہ کیا۔ 

 یوسف کے بقول: بلوچستان کو اب بھی گلوبل وارمنگ کا سامنا ہے۔ ساحلی علاقوں میں سیلاب کا بے تحاشا خطرہ موجود ہے۔ 

 یوسف ماحولیاتی تبدیلی سے اۤگاہی نہ ہونے کو زیادہ خطرہ سمجھتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر ہم طوفان سے لاعلم رہیں گے تو بعد میں افسوس کے سوا کچھ بھی نہیں بچے گا۔ 

یوسف نے اپنے علاقے میں مہم شروع کی تو انہیں عالمی سطح پر ایک گریٹا تھنبرگ دکھائی دیں جو ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے جدوجہد کررہی ہیں۔ انہوں نے یوسف کو بہت متاثر کیا اور یوسف نے عالمی ماحولیاتی مہم کا حصہ بننے کی جدوجہد شروع کی۔ 

نوجوان ہونے اور ماحولیات کے حوالے سے جدوجہدکرنے کی وجہ سے انہیں سال 2020 میں 'فرائیڈے فارفیوچر' مہم کاحصہ بننے میں کامیابی ملی جو کم ہی لوگوں کے حصے میں آتی ہے۔ 

چوں کہ بلوچستان میں گرمی بڑھ رہی ہے، مکران کے جنگلات میں آگ لگنے کا واقعہ ہوا، بارہ سال قبل ہمارے علاقے میں سیلاب بھی آیا تھا تو یوسف نے انڈپینڈنٹ اردو کوبتایا کہ ان کی یہ مہم اسی وجہ سے شروع کی گئی ہے۔

ایسے واقعات تواتر کے ساتھ ہورہے ہیں جن کی وجہ سے لوگوں کو آگاہ کرنے کی ضرورت ہے۔ 

واضح رہے کہ پاکستان بھی عالمی ماحولیاتی تبدیلی سے متاثرہ ان ممالک میں شامل ہے جنہوں نے پیرس ایگریمنٹ میں اس حوالے سے معاہدے پر بھی دستخط کیے ہیں۔ 

ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات پاکستان میں بھی نظر آنے لگے ہیں۔ گذشتہ سال اگست کے دوران کراچی میں شدید بارش ہوئی جس سے شہر کا بڑا حصہ ڈوب گیا۔ اس سے قبل ہیٹ ویو بھی اسی تبدیلی کا مظہر ہے۔ 

یوسف نے بتایا کہ اب چونکہ ساحلی علاقوں میں ترقیاتی منصوبے شروع کیے جارہے ہیں، ان سے ترقی کی رفتار تو تیز ہوجائے گی لیکن اس کے ماحول پر منفی اثرات پڑنے کے امکانات ہیں۔ 

یوسف کے مطابق: ہماری کوشش ہے کہ وہ تمام منصوبے جن سےماحول آلودہ ہو، انہیں روکنے یا ان کے متبادلات کی تجاویز حکومت کو دیں تاکہ ہمارے علاقے ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات سے محفوظ رہیں۔ 

فرائیڈے فار فیوچر مہم کی ابتدا 2018 میں ہوئی جب پندرہ سالہ گریٹا تھنبرگ نے سویڈش پارلیمنٹ کے سامنے سکول جانے کےدنوں میں مسلسل تین ہفتے تک بیٹھ کر احتجاج کیا۔

وہ ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے اقدامات نہ اٹھانے کے خلاف احتجاج کرتی رہیں۔ ان کا احتجاج وائرل ہوا اور ایک عالمی مہم کا حصہ بن گیا۔   

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یوسف نہ صرف ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات سے آگاہی پھیلانے کی کوشش کررہے ہیں بلکہ وہ عالمی سطح پر بننے والی ماحولیاتی فلموں کا ترجمہ بلوچی زبان اور اردو میں کرنا چاہتے ہیں تاکہ بلوچستان کےمقامی لوگوں کو جو انگریزی نہیں جانتے اس مہم اور ماحولیاتی تبدیلی سےآگاہی حاصل ہو۔ 

انہوں نے بتایا کہ وہ حکومت سے بھی اس حوالے سے رابطہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں تاکہ انہیں ماحول میں حدت بڑھانے والے ایندھن کا استعمال ترک کرنے پر قائل کرسکیں۔ 

وہ مزید کہتے ہیں کہ وزیراعظم عمران خان نے پیرس ایگریمنٹ کی پانچویں سالگرہ کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان آئندہ کوئلے سے مزید توانائی پیدا نہیں کرے گا تاکہ گرین ہاؤس افیکٹ سے بچا جاسکے۔ 

یوسف نے بتایا کہ سی پیک منصوبےکے تحت گوادر میں کوئلے سے چلنے والا پروجیکٹ لگانے کا مںصوبہ ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ حکومت اس منصوبے کو منسوخ کرے۔ وزیراعظم نے جو وعدہ پیرس ایگریمنٹ کے دوران کیا تھا، اسے پورا کریں۔ 

یوسف نے بتایا کہ ماحولیاتی تبدیلی کے حوالے سے رواں برس مارچ میں گلوبل سٹرائک ہونے جا رہی ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ ہم بھی یہاں سے اس کا حصہ بنیں اور زیادہ سے زیادہ لوگوں کو جمع کرکے آگاہی پھیلائیں۔ 

یوسف نے ضلع کیچ کے علاقے زامران میں پہاڑی بکروں کی ہلاکت کے حوالے سے بھی سوشل میڈیا پر تصاویر کے ذریعے مہم چلائی تھی جس کے بعد نہ صرف یہ واقعہ موضوع بحث بنا بلکہ حکومت نے ہلاکتوں کو روکنے کے لیے اقدامات بھی شروع کیے۔ 

انہوں نے بتایا کہ جب میں نے علاقے سے معلومات لیں تو پتہ چلا کہ شکار کے باعث یہ پہاڑی بکرے علاقے سے نقل مکانی کررہے ہیں۔ پانی اور گھاس نہ ہونے کے باعث راستے میں ہلاک بھی ہو رہے ہیں۔ جس پر میں نے اس حوالے سے مہم شروع کی۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات