چند دن پہلے ایک امریکی صحافی سے بات ہوئی تو کہنے لگے کہ ٹرمپ کے جانے سے ہمیں بڑا مسئلہ ہو جائے گا کیوں کہ ان کی طرف سے روزانہ کی بنیاد پر کوئی ’تہلکہ خیز‘ خبر مل جایا کرتی تھی، اس کے مقابلے پر بائیڈن کا دور انتہائی بورنگ اور بےرنگ گزرے گا۔
واقعی یہ بات سچ بھی ہے کہ ٹرمپ اپنے اقتدار کے چار سالوں کے درمیان کسی نہ کسی وجہ سے ہمیشہ میڈیا کا بڑا موضوع بنے رہے ہیں۔
یہاں ٹرمپ دور کے پانچ سب سے تہلکہ خیز واقعات کا ذکر کیا جارہا ہے۔
کرونا وائرس کے خلاف بلیچ کا ٹیکہ
کرونا وائرس سے نمٹنے کے لیے ٹرمپ اور ان کی انتظامیہ نے جو طریقۂ کار استعمال کیا، اسے شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
سب سے پہلے تو ٹرمپ نے اس وبا کی سنگینی کا یہ کہتے ہوئے انکار کیا کہ یہ معمولی زکام ہے اور گرمیوں میں ختم ہو جائے گا۔
شروع میں انہوں نے چین کی تعریف کی کہ انہوں نے وائرس کو اچھی طرح کنٹرول کیا ہے مگر بعد میں جب بڑی تعداد میں امریکی مرنے لگے تو انہوں نے وائرس کو ’چائنا وائرس‘ کے نام سے پکارنا شروع کر دیا۔
ایک موقعے پر انہوں نے یہ تک کہہ دیا کہ اگر بلیچ کا انجیکشن لگایا جائے تو اس سے وائرس ختم ہو سکتا ہے۔ اس پر بہت لے دے ہوئی تھی۔
ٹرمپ یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ کرونا وائرس دراصل ان کی صدارت کو ختم کرنے کی سازش ہے۔
مسلمان ملکوں پر پابندی
ٹرمپ نے آتے ہی جو کام کیا، وہ یہ تھا کہ سات ملکوں سے امریکہ آنے والے لوگوں پر پابندی لگا دی۔ ان ملکوں میں ایران، عراق، صومالیہ، لیبیا، سوڈان، شام اور یمن شامل تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس طرح سے وہ دہشت گردوں کے امریکہ میں داخلے کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
اس حکم نامے کی وجہ سے ہزاروں لوگ ہوائی اڈوں پر پھنس گئے اور متعدد خاندان بکھر کر رہ گئے۔
عدالتوں نے وقتی طور پر اس پابندی کو ختم کیا مگر بعد میں یہ سپریم کورٹ کے حکم پر یہ پابندی دوبارہ بحال ہو گئی۔
پورن سٹار کو معاوضے کا معاملہ
2018 میں پورن سٹار می ڈینیئلز نے ٹرمپ کے بارے میں کتاب لکھ کر ایک بار پھر تہلکہ مچا دیا۔ ڈینیئلز نے لکھا کہ ٹرمپ نے ان کے ساتھ جنسی تعلق کو 2016 کے الیکشن کے دوران چھپانے کے لیے ایک لاکھ 30 ہزار ڈالر دیے تھے۔
ٹرمپ پر صدارت سے الگ ہونے کے بعد اس بارے میں مقدمہ قائم ہو سکتا ہے کہ انہوں نے انتخابات کے عطیات کی رقم کو اس مقصد کے لیے استعمال کیا۔
یوکرین پر دباؤ
2018 میں ٹرمپ نے یوکرین کے صدر ولودی میر زیلنسکی سے فون پر بات کی، جس پر اس قدر ہنگامہ کھڑا ہوا کہ ٹرمپ کا مواخذہ ہو گیا۔
اس کال کے دوران ٹرمپ نے یوکرینی صدر پر دباؤ ڈالا تھا کہ وہ اپنے سیاسی حریف جو بائیڈن اور ان کے بیٹے ہنٹر بائیڈن کے بارے میں تحقیقات شروع کرنے کا اعلان کریں۔
کال کے دوران ٹرمپ نے یہ عندیہ دیا کہ یوکرین کو ملنے والی کروڑوں ڈالر کی امریکی امداد کا انحصار یوکرینی صدر کی جانب سے بائیڈن کے خلاف تحقیقات شروع کرنے کی آمادگی پر ہے۔
الیکشن کے نتائج کو تسلیم کرنے سے انکار
ٹرمپ ابھی تک نومبر 2020 میں ہونے والے امریکی انتخابات کے نتائج کو ماننے سے انکاری ہیں اور اس سلسلے میں ان کی قانونی ٹیم درجنوں مقدمات بھی دائر کر چکی ہے۔
ہر عدالت سے ان کی درخواستیں ناکافی شواہد کی وجہ سے خارج ہوتی رہی ہیں اور خود ان کی اپنی رپبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے ججوں اور عہدے داروں نے ان کا سازشی نظریہ مسترد کر دیا ہے، لیکن اس کے باوجود ٹرمپ بائیڈن کی جیت کو قانونی اور جائز نہیں سمجھتے۔
اس معاملے کا کلائمیکس پانچ جنوری کو ہوا جب مبینہ طور پر ٹرمپ کے اکسانے پر ہزاروں بلوائیوں نے امریکی پارلیمان کیپیٹل ہل کی عمارت پر اس وقت ہلہ بول دیا جب وہاں نومبر کے انتخابات میں بائیڈن کی جیت کی توثیق کے لیے رائے شماری ہو رہی تھی۔
اس دوران چھ افراد مارے گئے اور قانون سازوں کو بھاگ کر اپنی جان بچانا پڑی۔
اسی معاملے پر ٹرمپ کے خلاف ایک اور مواخذے کی کارروائی شروع ہو چکی ہے اور یوں ٹرمپ امریکی تاریخ کے دوسرے صدر بن گئے ہیں، جن کا ایک ہی عہدۂ صدارت کے دوران دو بار مواخذہ ہوا۔