کرونا وائرس کی دوسری لہر کے دوران تقریباً دو ماہ تک بند رہنے کے بعد پاکستان بھر میں پرائمری سکولوں اور یونیورسٹیوں میں کل (پیر) سے تدریس کا عمل دوبارہ شروع ہو رہا ہے۔
وزیر تعلیم شفقت محمود نے گذشتہ روز صحافیوں کو بتایا کہ اس وبا کے دوران ملک میں تعلیم کا بہت زیادہ نقصان ہوا ہے اور ورلڈ بینک کے ابتدائی تخمینے کے مطابق کم سے کم 10 لاکھ بچے کووڈ کے باعث پاکستان پر پڑنے والے معاشی اثرات کے نتیجے میں سکول چھوڑنے پر مجبور ہو سکتے ہیں۔
ملک میں موسم سرما کے آغاز اور کرونا کیسز میں ہوشربا اضافے کے بعد حکومت نے 26 نومبر کو تمام سکولوں اور کالجوں کو بند رکھنے کا حکم دیا تھا جب کہ سردیوں کی تعطیلات سے قبل 24 دسمبر تک آن لائن کلاسز کا اہتمام کیا گیا تھا۔
تعلیمی اداروں کو مرحلہ وار کھولنے کی حکومتی حکمت عملی کے تحت گریڈ 9 سے 12 کے طلبہ کی پہلے ہی 18 جنوری کو سکولوں اور کالجوں میں واپسی ہو چکی ہے تاہم گریڈ 1 سے 8 تک اور یونیورسٹی کے طلبہ پیر سے دوبارہ کلاسیں شروع کریں گے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سکولوں کی بندش کے پہلے مرحلے کے دوران حکومت نے گذشتہ سال دسمبر میں طلبہ تک رسائی کو بڑھانے کے لیے ملک کا پہلا ’ریڈیو سکول‘ شروع کرنے کے ساتھ ساتھ گریڈ 1 سے 12 کے طلبہ کے لیے ’ٹیلی سکول‘ پروگرام کا آغاز بھی کیا تھا۔
رواں ہفتے کے آغاز پر وزیر تعلیم شفقت محمود نے سینیٹ میں ایک سروے کے نتائج پیش کرتے ہوئے بتایا تھا کہ تقریبا 70 سے 80 لاکھ بچوں نے ٹیلی سکول پروگرام سے فائدہ اٹھایا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ وبا کے دوران طلبہ کی تعلیم متاثر نہ ہونے کو یقینی بنانے کے لیے حکومت نے متعدد اقدامات کیے ہیں۔
دریں اثنا سینیٹ نے بھی ایک قرارداد منظور کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ تمام صوبوں کے ساتھ تعاون کرکے طلبہ کے لیے آن لائن تعلیم کی جامع حکمت عملی وضع کرے۔