ایران نے بین الااقوامی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے سربراہ کے دورہ ایران اور تنصیبات کے معائنے پر ہونے والے معاہدے کو ’اہم کامیابی‘ قرار دیا ہے۔
اس معاہدے کے بعد امریکہ، یورپی یونین اور تہران کو سال 2015 کی جوہری ڈیل کی مکمل بحالی کا وقت مل گیا ہے، جو سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اس معاہدے سے یکطرفہ علیحدگی کے بعد ناکامی کے دہانے پر تھا۔
اب ایران کا مطالبہ ہے کہ امریکہ ڈونلڈ ٹرمپ کی عائد کردہ ان تمام پابندیوں کو ختم کرے جو انہوں نے 2018 میں دوبارہ عائد کردی تھیں جبکہ امریکہ مطالبہ کرتا ہے کہ ایران پہلے جوہری بندشوں پر مکمل عمل کرنے کی جانب واپس آئے۔
ایران کا قدامت پسند طبقہ اس تنازعے پر ایرانی پارلیمان کے ذریعے عالمی توانائی ایجنسی کی عائد کردہ بندشوں کو مکمل طور پر پس پشت ڈالنے کا مطالبہ بھی کرچکا ہے۔
بین الااقوامی توانائی ایجنسی کے سربراہ رفائیل گروسی نے اتوار کو تہران میں دونوں اطراف کے درمیان عبوری تکنیکی معاہدے پر ہونے والے مذاکرات میں شرکت کی تھی۔
دونوں اطراف نے تصدیق کی ہے کہ ایران اقوام متحدہ کے معائنہ کاروں کو اپنی جوہری تنصیبات کے معائنے کی اجازت دینا جاری رکھے گا لیکن تین ماہ تک غیر جوہری تنصیبات کے معائنے کی اجازت نہیں دے گا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
رفائیل گروسی کا کہنا تھا کہ ایک ’عارضی حل‘ تلاش کرلیا گیا ہے جو بین الااقوامی توانائی ایجنسی کو ایرانی جوہری تنصیبات کی ضروری نگرانی اور معائنے کی اجازت دے گا۔
دوسری جانب ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید کاتب زادہ کا سوموار کو کہنا تھا کہ ’مذاکرات میں اہم تکنیکی کامیابی حاصل کر لی گئی ہے۔‘
کاتب زادہ کے مطابق حالیہ نتائج پارلیمان کے جاری کردہ قوانین کی حدود کے اندر رہتے ہوئے حاصل کیے گئے ہیں۔
ایران اس معاہدے کے تحت اپنے رضاکارانہ شفاف اقدامات کو معطل کر دے گا جن میں غیر جوہری تنصیبات کا معائنہ شامل ہے۔ ان تنصیبات میں ایسی فوجی تنصیبات بھی شامل ہیں، جن کا تعلق جوہری سرگرمیوں سے ہے۔
عالمی توانائی ایجنسی کے مطابق تہران تین ماہ تک نگرانی کے آلات اور کچھ سرگرمیوں کا ریکارڈ بھی اپنے پاس رکھے گا۔
کاتب زادہ کے مطابق: ’اس عرصے میں ان تنصیبات میں موجود کیمرے چلتے رہیں گے لیکن ان کی فوٹیج آئی اے ای اے کو نہیں دی جائے گی۔‘
ایران کے جوہری ادارے کا کہنا ہے کہ ’اگر تین ماہ میں ایران پر عائد پابندیاں نہ اٹھائی گئیں تو یہ فوٹیج ڈیلیٹ کر دی جائے گی۔‘