وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر لاہور میں بے سہارا افراد، مزدوروں اور مسافروں کے لیے بنائی گئی پناہ گاہوں کی دیواروں میں دراڑیں پڑنے، چھتوں سے پانی ٹپکنے، بدانتظامی اور لوگوں کی عدم دلچسپی کا انکشاف ہوا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے ہنگامی بنیادوں پر لاہور میں ایک سال کے اندر پانچ مستقل پناہ گاہیں تعمیر کی تھیں، جن کی کارکردگی اور تعمیراتی کام کے حوالے سے سرکاری ادارے ’مانٹرینگ اینڈ اویلیو ایشن‘ (ایم اینڈ ای) نے تحقیقات کے بعد ایک انکوائری رپورٹ تیار کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ریلوے سٹیشن اور داتا دربار کی پناہ گاہوں کی عمارتوں کے مختلف حصوں میں دراڑیں پڑ چکی ہیں جبکہ بارشوں کے دوران چھتیں ٹپکتی ہیں جو انسانی جانوں کے لیے خطرہ ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ سیوریج اور بارش کے پانی کی سیپیج نے عمارتوں کو غیر محفوظ بنا دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ڈی جی ایم اینڈ ای کی ٹیم نے اس پر لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) اور پبلک بلڈنگ ڈیپارٹمنٹ سے وضاحت مانگی لیکن انہیں جواب نہیں دیا گیا۔
انڈپینڈنٹ اردو کو موصول رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پناہ گاہوں میں موجود لوگوں نے مانٹرینگ ٹیم سے شکایات کیں کہ ریلوے سٹیشن پر قائم پناہ گاہ میں پینے کا صاف پانی نہیں دیا جاتا اور جو پانی دیا جاتا ہے وہ پینے کے قابل نہیں، جس سے پناہ گاہ میں آنے والے افراد کے متعدد بیماریوں کا شکار ہونے کا اندیشہ ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ ’اندازے سے کم افراد پناہ گاہوں کا رخ کرتے ہیں اور انتظامیہ صبح نو بجے کی بجائے چھ بجے ہی تمام افراد کو باہر نکال دیتی ہے۔‘
رپورٹ میں یہ انکشاف بھی کیا گیا کہ تمام پناہ گاہوں میں کھانے کی فراہمی سرکاری طور پر محکمہ اوقاف نے کرنی تھی لیکن انکوائری میں پتہ چلا کہ کسی بھی پناہ گاہ میں سرکاری کھانا فراہم نہیں کیا جا رہا بلکہ یہ مخیر حضرات سے لیا جاتا ہے۔
حکومتی رپورٹ سے متعلق ریلوے سٹیشن پناہ گاہ کی انتظامیہ سے موقف جاننے کی کوشش کی گئی اور عمارت کے اندرونی حصے دکھانے کا کہا گیا تو وہاں پر موجود انتظامی اہلکار سلمان فیصل نے کہا کہ غیر متعلقہ افراد اور میڈیا کے پناہ گاہ کے اندر داخلے کی اجازت نہیں، تاہم جو رپورٹ میں کہا گیا ہے اس بارے میں کچھ نہیں بتایاجا سکتا کیونکہ حکام کی طرف سے اجازت نہیں۔
صوبائی وزیر برائے سوشل ویلفیئر اور بیت المال پنجاب سید یاور عباس بخاری نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ پنجاب حکومت نے لاہور میں نو پناہ گاہیں بنائیں جن میں سے پانچ کی نئی تعمیر اور چار مختلف سرکاری اداروں میں بنیں۔
انہوں نے بتایا کہ یہ تعمیرات داتا دربار، ریلوے سٹیشن، لاری اڈہ، ٹھوکر نیاز بیگ اور ٹھوکر نیاز بیگ چوک میں کی گئیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہاکہ لاری اڈہ پناہ گاہ میں نابینا اور معذور افراد کو ٹھہرایا جاتا ہے، وہاں باتھ روم میں شاپر اور دیگر اشیا پھینکنے سے سیوریج بلاک ہوئی، جس سے چھت اور دیواروں میں دراڑیں پڑیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جہاں جہاں خرابی ہے اس کی مرمت کا کام جاری ہے، اس کےعلاوہ جہاں بھی کوئی خرابی آتی ہے فوری ٹھیک کیا جاتا ہے۔
یاور عباس کے مطابق یہ بات درست ہے کہ پناہ گاہوں میں کھانا حکومت نہیں بلکہ مخیر حضرات فراہم کر رہے ہیں، ان پناہ گاہوں کے انتظامات پہلے ہی کافی بہتر ہیں، مزید بہتری کے لیے کام کر رہےہیں۔
ان کے مطابق وزیر اعظم کی اہلیہ نے متعدد بار ان پناہ گاہوں کا دورہ کیا۔ کچھ عرصہ پہلے ایک دورے کے دوران انہیں بعض لوگوں نے کھانا بہتر نہ ہونے کی شکایت کی کہ سالن پتلا ہوتا ہے، اس شکایت کو دور کر دیا گیاہے۔
صوبائی وزیر نے مزید بتایا کہ وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی ہدایت پر صوبے بھر میں ضلعی سطح پر پناہ گاہیں بنائی گئیں، مختص تعمیرات کے علاوہ ہسپتالوں اور عوامی مقامات پر سرکاری اداروں میں بھی لوگوں کی رہائش کا انتظام کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ لاہور میں نو پناہ گاہوں میں ایک ہزار کے قریب لوگ روزانہ رات گزارتے ہیں جنہیں رات کا کھانا اور ناشتہ فراہم کیاجاتاہے جبکہ دن کے وقت کسی کو ٹھہرنے کی اجازت نہیں کیونکہ صفائی بھی کرنی ہوتی ہے۔
ان سے پوچھا گیا کہ اسحاق ڈار کی گلبرگ میں رہائش گاہ پر پناہ گاہ بنانے کے بعد عدالتی حکم پر اسے ختم کر کے پارک میں کنٹینر رکھ کربنائی گئی پناہ گاہ بند کیوں کی گئی؟
انہوں نے جواب دیا کہ اس بارے میں انہیں معلومات نہیں لیکن اگر وہاں ضرورت ہوگی اور لوگ مطالبہ کریں گے تو دوبارہ یہ سہولت شروع کر دی جائے گی، اس کے علاوہ بھی صوبے بھر میں جہاں جہاں لوگوں کا مطالبہ ہوتا ہے وہاں سروے کے بعد پناہ گاہ قائم کر دی جاتی ہے۔