کراچی میں شاہراہ فیصل اور فاطمہ جناح روڈ کے سنگم پر واقع 1868 میں تعمیر شدہ مکان قائداعظم ہاؤس میوزیم ہے۔
اسے فلیگ سٹاف ہاؤس بھی کہا جاتا ہے کیوں کہ قائداعظم کے مکان خریدنے سے پہلے یہ فوج کے حوالے تھا۔
قائد اعظم نے یہ مکان 1943 میں کراچی کے سابق میئر سہراب کیٹرک کاؤس جی سے ایک لاکھ 15 ہزار روپے میں خریدا تھا، جسے خود کاؤسجی نے رام چند ہنس لال سے 1922 میں خریدا تھا۔
قائد اعظم ہاؤس میوزیم کراچی کی انچارج ناہید زہرا کے مطابق قائداعظم نے اس مکان کو خریدنے کے لیے پانج ہزار روپے ایڈوانس دیا اور بعد میں باقی رقم ادا کی مگر وہ اس گھر میں کبھی بھی قیام نہ کر سکے۔
ناہید نے بتایا کہ گھر خریدنے کے بعد قائد اعظم نے اس گھر میں رہائش نہیں کی بلکہ وہ اسے اپنی سیاسی سرگرمیوں کے لیے استعمال کرتے تھے۔ بعد میں 1948 میں ان کی بہن فاطمہ جناح اس گھر میں منتقل ہوگئیں۔
’وہ 18 سال تک اسی مکان میں رہیں اور انہوں نے اپنی انتخابی مہم بھی اسی گھر سے چلائی۔‘
بعد میں جب فاطمہ جناح کو مہٹا پیلس کلیم میں مل گیا تو وہ 1964 میں وہاں منتقل ہو گئیں۔ 1967 میں فاطمہ جناح کے انتقال کے بعد یہ مکان بند رہا۔
’بند ہونے کی وجہ سے اس مکان کی حالت خراب ہوگئی تھی اور وہ گھر جو آرمی کی رہائش کی وجہ سے فلیگ سٹاف ہاؤس کہلاتا تھا، وہ بھوت بنگلہ کہلانے لگا۔‘
پھر قائد اعظم ٹرسٹ نے اس مکان کو نیلام کرنے کے لیے اخبارات میں اشتہار دیا تو حکومت نے اسے قومی ورثہ قرار دے کر 1985 میں 55 لاکھ روپے میں خرید لیا۔
1993 میں مرمت مکمل ہونے کے بعد سارا سامان مہٹا پیلس سے یہاں منتقل کرکے اسے قائداعظم ہاؤس میوزیم کا نام دے دیا گیا۔
18ویں ترمیم کے بعد قائداعظم ہاؤس میوزیم کا چارج حکومت سندھ کے سپرد کر دیا گیا، سیاحوں کے لیے اس مکان میں گھومنے پھرنے کی کوئی فیس نہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
10241 مربع گز پر پھیلا ہوا قائداعظم ہاؤس میوزیم کی تاریخی عمارت میں محراب خانہ، کھدی ہوئی ستون، نیم دائمی بالکونی ہے، جس میں چھ کشادہ کمرے ہیں۔ ان میں دو بیڈروم ، دو ڈرائنگ روم، ایک سٹڈی اور ایک ڈائننگ روم شامل ہیں۔
قائداعظم ہاؤس میوزیم کو ایک برطانوی آرکیٹیک موسیس سومیک نے ڈیزائن کیا تھا، جن کی کراچی میں ڈیزائن کی گئی کئی شاہکار عمارتیں ہیں۔
ان میں مولز مینشن، بائی ویربائیجی سوپری والا پارسی ہائی سکول، کراچی گوون ہال، ایڈورڈ ہاؤس اور دیگر عمارتیں شامل ہیں۔
قائداعظم ہاؤس میوزیم میں سجائی گئی کراکری کو چین اور جاپان کی حکومتوں نے قائداعظم کو تحفہ دیا تھا۔
اس مکان میں سرونٹ کوارٹرز اور ایک گھوڑا بارن تھا جسے لائبریری میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ مکان کے باغ کی تزئین و آرائش ایک سے زیادہ بار ہوچکی ہے لیکن عمارت میں درخت قدیم زمانے کے ہیں۔