اب کرونا ویکسین گھر بیٹھے لگوائی جا سکتی ہے

وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد کا کہنا ہے کہ یہ سروس اس وقت چار بڑے شہروں لاہور، راولپنڈی، ملتان اور فیصل آباد میں میسر ہے جبکہ اس وین میں ایک ڈاکٹر اور ایک ویکسینیٹر موجود ہوگا۔

محکمہ صحت پنجاب نے چند روز قبل کرونا وائرس سے نمٹنے کے لیے ایک موبائل ویکسینیشن سروس کا آغاز کیا ہے۔ یہ کرونا وائرس ویکسین یونٹ  ان لوگوں کو گھر گھر جاکر کرونا سے بچاؤ کی ویکسین لگائے گا جن کی عمر 80 برس یا اس سے زائد ہے اور یا پھر وہ لوگ جو کسی بیماری کی وجہ سے بستر پر ہیں اور گھر سے باہر نہیں جا سکتے۔

وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد کا کہنا ہے کہ یہ سروس اس وقت چار بڑے شہروں لاہور، راولپنڈی، ملتان اور فیصل آباد میں میسر ہے جبکہ اس وین میں ایک ڈاکٹر اور ایک ویکسینیٹر موجود ہوگا۔

انہیں موبائل وینز میں سے ایک وین کے ڈاکٹر محمد عثمان نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ اس وقت لاہور شہر کے مختلف علاقوں میں چار سے چھ ایسی وینز اپنا کام کر رہی ہیں جو مختلف علاقوں میں جاتی ہیں۔

 ڈاکٹر عثمان نے بتایا کہ یہ سہولت حاصل کرنے کے لیے یا تو آپ اپنی رجسٹریشن کروائیں یا پھر ہیلپ لائن 1033 پر کال کر کے اپنے قوائف لکھوائیں جس کے بعد یہ وین آپ کی ویکسینیشن کے لیے آپ کے گھر پہنچ جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ابھی ان کو مسئلہ گھروں کی لوکیشن ڈھونڈنے میں ہو رہا ہے کیونکہ زیادہ تر لوگ کرونا سے بچاؤ کی ویکسین لگوانے میں دلچسپی نہیں رکھتے۔ اس لیے اگر ہم ایک گھر میں جاتے ہیں تو دوسرا گھر دس کلو میٹر دور فاصلے پر ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اب تک ایک پراپر طریقہ کار وضع نہیں ہو سکا کہ یہ وینز کس روٹ پر جائیں گی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’ہم لوگوں کو پولیو کی ویکسین دینے گھر گھر جاتے ہیں لیکن اس میں ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ ہمارے پاس کونسا ایریا ہے لیکن کرونا ویکسین میں تھوڑا ایریا کے حساب سے مسئلہ درپیش ہے۔‘

اس موبائل وین میں موجود ویکسینیٹر تنویر احمد نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ایک وین میں تین لوگوں کا سٹاف ہوتا ہے جن میں ایک ڈرائیور، ایک ڈاکٹر اور ایک ویکسینیٹر شامل ہے جبکہ ویکسین کی کولڈ چین برقرار رکھنے کے لیے کولنگ کیرئیرز بھی موجود ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ان کے پاس چائنیز ویکسین ہے۔ اس کے علاوہ مریض کو چیک کرنے کے لیے بھی ہر طرح کی سہولت میسر ہے۔

وہ بتاتے ہیں کہ انہیں ویکسین رجسٹرڈ مریضوں کی تعداد کے حساب سے دی جاتی ہے اضافی ویکسین نہیں ملتی۔

ڈاکٹر عثمان کا کہنا ہے کہ ویکسین لگانے سے پہلے ’ہم مریض کا چیک اپ کرتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ ان کی جسمانی صحت ویکسین لگانے کے قابل ہے اور اگر ویکسین کا کوئی رد عمل ہو جائے تو اس کے لیے بھی ایمرجنسی کی صورت میں استعمال کی جانے والی ادویات اس وین میں موجود ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا