چین میں بٹ کوئن مائننگ سے کاربن کے اخراج میں تیزی سے اضافہ دیکھا جا رہا ہے اور ایک نئی تحقیق میں خبردار کیا گیا ہے اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو جلد ہی چینی مائننگ میں استعمال ہونے والی توانائی اٹلی اور سعودی عرب کی توانائی کی مجموعی کھپت سے تجاوز کر جائے گی۔
بٹ کوئن مائننگ میں کئی پیچیدہ پزلز حل کرنا شامل ہے، جس کے لیے وسیع پیمانے پر کمپیوٹنگ پاور کی ضرورت پڑتی ہے۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ آپریشنز عام طور پر ان علاقوں میں کیے جاتے ہیں جہاں بجلی سستی ہو۔
چین کے کوئلے سے مالا مال علاقے حالیہ برسوں میں بٹ کوئن مائننگ کے لیے انتہائی پرکشش رہے ہیں اور اس مطالعے کے مطابق اپریل 2020 تک بٹ کوئن کے 75 فیصد سے زیادہ آپریشنز یہیں سے کیے گئے۔
اس تحقیق میں شامل چینی ادارے ’اکیڈمی آف سائنسز‘ کے محققین کے مطابق چین میں بٹ کوئن کی صنعت کے لیے سالانہ توانائی کی کھپت 2024 میں 297 ٹیرا واٹ آور (Twh) تک پہنچ جائے گی۔
مطالعے میں کہا گیا ہے کہ ’توانائی کی یہ کھپت اٹلی اور سعودی عرب کی توانائی کی مجموعی کھپت سے زیادہ ہے اور 2016 میں دنیا کے تمام ممالک کی توانائی کے 12 ویں حصے کے برابر ہے۔‘
مطالعے میں مزید کہا گیا کہ بٹ کوئن آپریشنز میں کاربن کے اخراج کی سطح 2024 میں 130.5 میٹرک ٹن کی بلند ترین سطح تک پہنچ جائے گی۔
بین الاقوامی سطح پر اس اخراج کی پیداوار 2016 میں جمہوریہ چیک اور قطر کے گرین ہاؤس گیسز کے اخراج کی کل پیداوار سے بھی زیادہ ہے۔
گذشتہ ماہ چین کے ایک صوبے نے خطے میں توانائی کی کھپت اور کاربن کے اخراج کو کم کرنے کے لیے بٹ کوئن مائننگ کے خلاف کریک ڈاؤن کا اعلان کیا تھا۔
منگولیا کے مرکزی منصوبے میں تمام موجودہ کرپٹوکرنسی مائننگ کو بند کرنے پر مجبور کرنا شامل ہے جب کہ اس دوران کسی بھی نئے آپریشن کو کھولنے سے روکا جائے گا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’کیمبرج بٹ کوئن الیکٹرسٹی کنزمشن انڈیکس‘ کے مرتب کردہ اعداد و شمار کے مطابق خطے کی سستی بجلی نے بٹ کوئن مائننگ کو راغب کیا ہے جو عالمی بٹ کوئن مائننگ کا آٹھ فیصد سے زیادہ ہے۔
تاہم کوئلے اور دیگر فوسل ایندھن پر اس کا انحصار چین کے 2060 تک زیرو کاربن ہدف کے حصول کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ ہے۔
چین سے تعلق رکھنے والے کچھ مائنرز بشمول نیس ڈیک سے رجسٹرڈ ’بٹ مین‘ پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ وہ اپنی کارروائیوں کو ان علاقوں میں منتقل کریں گے جو قابل تجدید توانائی یا گرین انرجی کے ذرائع پر انحصار کرتے ہیں۔
حالیہ برسوں میں یہ رجحان بڑھتا جا رہا ہے کیونکہ بٹ کوئن کے ماحولیاتی اثرات کے بارے میں احساس پیدا ہو چکا ہے۔
’یونیورسٹی آف کیمبرج کے 2020 گلوبل کرپٹوایسیٹ بینچ مارکنگ سٹڈی‘ کے مطابق اب 76 فیصد کرپٹوکرنسی مائنرز قابل تجدید ذرائع سے حاصل کی گئی بجلی استعمال کر رہے ہیں۔ 2018 میں یہ شرح 60 فیصد تھی۔
یہ تازہ ترین مطالعہ منگل کو جریدے ’نیچر کمیونیکیشن‘ میں شائع کیا گیا تھا۔
© The Independent