ایرانی خبر رساں ادارے نے ملک کی جوہری ایجنسی کے ترجمان کے حوالے سے بتایا ہے کہ ملکی جوہری تنصیبات میں اتوار کو 'حادثہ' پیش آیا ہے۔ تاہم اس سے کوئی جانی یا دوسرا نقصان نہیں ہوا۔
ایرانی جوہری ایجنسی کے ترجمان بہروزکمل وندی نے کہا کہ 'نطنز کمپلیکس میں واقع یورینیم کو افزودہ کرنے کے پلانٹ کے برقی سرکٹ کے ایک حصے میں حادثہ پیش آیا۔‘
واضح رہے کہ ایک دن پہلے ہی ایران نے اعلان کیا تھا کہ اس نے کمپلیکس میں موجود یورینیم کو افزودہ کرنے والی جدید سینٹری فیوجز مشینوں کو چلا دیا ہے۔
یہ ان ذمہ داریوں کی خلاف ورزی ہے جو ایران نے 2015 کے ایٹمی معاہدے کے تحت اپنے اوپر لی تھیں۔
ایرانی جوہری ادارے کے ترجمان نے مزید کہا کہ حادثے کے نتیجے میں ’کوئی جانی نقصان نہیں ہوا اور نہ ہی آلودگی‘ پھیلی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حادثے کی وجوہات کا تعین کرنے کے لیے تحقیقات شروع کر دی گئی ہے اور اس حوالے مزید تفصلات بعد میں جاری کی جائیں گی۔
یاد رہے کہ گذشتہ سال جولائی میں بھی نظنز میں سینٹری فیوجز کے لیے قائم ایک فیکٹری میں دھماکہ ہوا تھا۔
ایرانی حکام نے الزام لگایا تھا یہ دھماکہ دہشت گردوں کی تخریبی کارروائی تھی۔ تاہم ایران نے اس دھماکے کی تحقیقات کے نتائج جاری نہیں کیے۔
ایران کے ریاستی ٹیلی ویژن پر ایک تقریب دکھائی گئی جس میں ملک کے صدر حسن روحانی نے اتوار کو نظنز میں ایک متبادل فیکٹری سمیت یورینیم افزودہ کرنے والے سینٹری فیوجز کی ایک سیریز اور ٹیسٹ کرنے والے مشینوں کی دو سیریز کا افتتاح کیا۔
نئی مشینوں کی بدولت ایران یورینیم کو زیادہ تیزی اور بڑی مقدار میں افزودہ کرنے کے قابل ہو گیا۔ یہ عمل یورینیم افزودہ کرنے کی اس سطح کی خلاف ورزی ہے جو 2015 کے ایٹمی معاہدے میں طے پائی تھی۔
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی قیادت میں امریکہ 2018 میں ایران اور دنیا کی بڑی طاقتوں کے درمیان ہونے والے ایٹمی معاہدے سے الگ ہو گیا تھا، جس کے بعد اس نے ایران پر سخت پابندیاں دوبارہ عائد کر دی تھیں۔
ردعمل کے طور پر ایران معاہدے کی شرائط سے پیچھے ہٹ گیا۔ معاہدے میں شامل ملکوں اور ایران کے درمیان ایٹمی معاہدے پر گذشتہ منگل کو آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں مذاکرات کا آغاز ہو چکا ہے۔
ان مذاکرات کا مقصد امریکہ کی معاہدے میں دوبارہ شمولیت، ایران کو معاہدے کی شرائط پر واپس لانا اور اس پر عائد پابندیاں اٹھانا ہے۔