وزیراعظم عمران خان نے سندھ کے کم ترقی یافتہ 14 اضلاع کے لیے 440 ارب روپے کا پیکج دینے کا اعلان کیا ہے۔
سکھر میں جمعے کو کامیاب جوان پروگرام کے تحت نوجوانوں میں چیک تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کے دوران وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ سندھ کے دیہی علاقے ترقی کرنے کی بجائے پسماندہ ہوتے جا رہے ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ جب ان کی حکومت آئی تو ملک قرضوں میں ڈوبا ہواتھا، مسلم لیگ ن نے پانچ سال میں صرف 20 ہزار ارب روپے قرض واپس کیا جبکہ ان کی حکومت نے ڈھائی سال میں 35 ہزار ارب روپے قرض واپس کیا۔
وزیراعظم نے کہا: 'ہمارے پاس عوام پر خرچ کرنے کے لیے پیسہ نہیں ہے، مگر اس کے باجود بڑی مشکل سے سندھ کے لیے 440 ارب روپے کا پیکج بنایا۔ اس پیکیج پر جلد از جلد عمل شروع ہوا اور اس کے اثرات ایک مہینے میں ان اضلاع کو ملنا شروع ہوجائیں گے۔'
کراچی سمیت سندھ کے لیے پہلے کتنے اعلانات ہوئے؟
اگست 2018 میں وزرات عظمیٰ کی کرسی سنبھالنے کے بعد وزیراعظم عمران خان نے مارچ 2019 میں کراچی شہر کا دورہ کیا۔ اس دورے کے دوران عمران خان نے شہر میں ٹرانسپورٹ، پینے کے پانی اور سیوریج کے نظام سمیت مختلف 18 ترقیاتی منصوبوں کی مد میں 162 ارب روپے کے پیکج کا اعلان کیا اور 'کراچی ٹرانسفارمیشن کمیٹی' بھی قائم کی۔ اس پیکج پر بھی کئی اعتراضات ہوئے لیکن اعلان کردہ رقم شہر کو نہ ملی۔
ستمبر 2020 میں کراچی کے دورے کے دوران وزیراعظم عمران خان کی جانب سے اعلان کردہ '1100 ارب روپے مالیت کے ایک تاریخی پیکج' کے بھی خاصے چرچے رہے۔
کراچی کے لیے اس بڑے پیکج کا اعلان کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ اس کی تکمیل تین مراحل میں ہوگی، جس میں قلیل المدت منصوبے ایک سال میں جبکہ طویل مدتی منصوبے تین سال میں مکمل کیے جائیں گے۔
اس پیکج میں کراچی کے لیے ’کے فور‘ پانی کے منصوبے سمیت نکاسی آب اور سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کے علاوہ کراچی سرکلر ریلوے، بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) سسٹم اور سڑکوں کے منصوبوں کے لیے بھی رقم مختص کی گئی تھی۔
عمران خان کے اعلانات پر اب تک کتنا عمل ہوا ہے؟
سندھ حکومت کے مطابق تاحال وزیر اعظم کی جانب سے جو بھی اعلانات ہوئے، ان میں سے کسی پر بھی کوئی کام شروع نہیں ہوسکا ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ کے ترجمان عبدالرشید چنا نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا: 'وزیراعظم عمران خان کی جانب سے دارالحکومت کراچی یا صوبے کے لیے جو بھی پیکج اعلان کیے گئے ہیں، ان میں سے زیادہ تر پبلک، پرائیویٹ پارٹنرشپ والے پیکجز ہیں، جس کا مطلب ہے کہ زیادہ رقم نجی کمپنیوں نے لگانی تھی۔'
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
عبدالرشید چنا کے مطابق: 'وزیراعظم نے آج تک جو بھی اعلانات کیے ہیں، ان میں سے کسی ایک پیکج یا اعلان پر گذشتہ دو سالوں میں کہیں بھی کوئی بھی کام شروع نہیں ہو پایا ہے اور یہ صرف اعلانات ہی رہے ہیں۔'
ترجمان وزیراعلیٰ سندھ نے دعویٰ کیا کہ 'عمران خان نے 1100 ارب کے جس کراچی پیکج کا اعلان کیا تھا، ان میں سے سندھ حکومت کے 900 ارب تھے، جو پہلے سے بجٹ میں شامل تھے اور باقی رقم سے شروع ہونے والے کام تاحال پورے نہیں ہوسکے ہیں۔'
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف سندھ کی قیادت کا دعویٰ ہے کہ وزیر اعظم کی جانب سے کراچی کے لیے اعلان کردہ پیکج پر عمل درآمد شروع ہوگیا ہے۔
پاکستان تحریکِ انصاف کے سینیئر رہنما اور سندھ اسمبلی میں سابق قائد حزبِ اختلاف فردوس شمیم نقوی نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں کہا کہ مارچ 19-2018 میں ترقیاتی منصوبوں کی مد اعلان کردہ 162 ارب روپے کے پیکج کو بعد میں اعلان کردہ 1100 ارب کے پیکج میں ضم کردیا گیا تھا، جس پر عمل شروع ہوگیا ہے۔'
فردوس شمیم نقوی نے وزیراعلیٰ سندھ کے ترجمان عبدالرشید چنا کے دعوے کو رد کرتے ہوئے کہا: 'کراچی کے لیے 1100 ارب پیکج میں 603 ارب وفاقی حکومت کے جبکہ 500 ارب روپے سندھ حکومت نے لگانے تھے۔ وفاقی حکومت نے اپنے حصے سے چار کام کرنے تھے، جن پر عمل درآمد شروع ہوگیا ہے۔'
انہوں نے مزید کہا: 'وفاقی حکومت نے گرین لائن بسوں کا آغاز کرنا تھا، جس کا افتتاح اگست میں ہوجائے گا، اس پر تقریباً کام مکمل ہوگیا ہے۔ کے فور منصوبے پر واپڈا نے سروے مکمل کرلیا ہے، اس پر بھی جلد کام شروع ہوجائے گا۔ اس کے علاوہ فریٹ کاریڈور میں بھی پورٹ کی ٹرانسپورٹ کو شہر سے باہر لے جانے والے منصوبے کے جلد ہی ٹینڈر ہوجائیں گے۔'