روس نے اتوار کو پراگ کے خفیہ ایجنٹوں کے طور پر شناخت کیے گئے 18 روسی سفارت کاروں کو نکالنے کے ’غیرمعمولی‘ فیصلے کے ایک دن بعد 20 چیک سفارت کاروں کو بے دخل کرنے کا اعلان کیا ہے۔
ماسکو نے کہا کہ چیک سفارت خانے کے 20 ملازمین کو ’ناپسندیدہ‘ قرار دیا گیا ہے اور انہیں پیر تک ملک چھوڑنا ہوگا۔
ماسکو میں چیک سفیر ویٹیزسلاو پیونکا کو روسی وزارت خارجہ کی جانب سے طلب کیے جانے کے بعد ان بے دخلیوں کا اعلان کیا گیا۔
وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ پیونکا کو بتایا گیا تھا کہ ماسکو میں چیک سفارت خانے کے 20 ملازمین کو 'پرسونا نان گراٹا' قرار دیا گیا ہے۔ وزارت نے مزید کہا کہ انہیں 19 اپریل 2021 کے آخر تک ہمارا ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا گیا ہے۔
اس سے قبل روس نے اتوار کو اعلان کیا ہے کہ وہ چیک حکومت کے خفیہ ایجنٹوں کے طور پر شناخت کیے گئے 18 روسی سفارت کاروں کو بیدخل کرنے کے ’غیرمعمولی‘ فیصلے کے خلاف جوابی کارروائی کرے گا اور چیک سفیر کو طلب کرے گا۔
روسی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ ’ہم جوابی اقدامات اٹھائیں گے جس سے اس اشتعال انگیزی کے مصنفین کو ہمارے ممالک کے درمیان معمول کے تعلقات کی بنیاد کو تباہ کرنے کی اپنی مکمل ذمہ داری سمجھنے پر مجبور ہونا پڑے گا۔‘
وزارت نے یہ واضح نہیں کیا کہ کون سے اقدامات کیے جائیں گے لیکن انہوں نے چیک اعلان کو بےبنیاد قرار دیا۔
اے ایف پی کو ذرائع نے اتوار کو بتایا کہ روس میں تعینات چیک سفیر کو وزارت خارجہ میں طلب کیا گیا ہے۔ روسی وزارت خارجہ نے کوئی تفصیلات جاری نہیں کیں۔
چیک حکام نے سنیچر کو کہا کہ وہ 2014 کے ایک دھماکے میں ملوث ہونے کے شبے میں روسی ایس وی آر اور جی آر یو سکیورٹی سروسز کے خفیہ ایجنٹوں کے طور پر مقامی انٹیلی جنس کے ذریعہ شناخت کیے گئے 18 روسی سفارت کاروں کو نکال دیں گے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
چیک پولیس نے یہ بھی بتایا کہ وہ دھماکہ جس میں دو افراد ہلاک ہوئے تھے کی تحقیقات کے سلسلے میں دو روسیوں کی تلاش کر رہے ہیں جو 2018 میں سابق روسی ڈبل ایجنٹ سرگئے سکرپل کو زہر دینے کی کوشش میں مشتبہ افراد کے زیر استعمال پاسپورٹ لے کر گئے تھے۔
ماسکو نے اس اعلان کو ’معاندانہ قدم‘ قرار دیا اور الزام لگایا کہ اس میں واشنگٹن کی جانب سے ملوث ہونے کا ’سراغ‘ ملا ہے۔
روسی وزارت نے مزید کہا کہ روس کے خلاف حالیہ امریکی پابندیوں کے پس منظر میں امریکہ کو خوش کرنے کی خواہش میں چیک حکام نے اس حوالے سے تالاب کے پار سے اپنے آقاؤں کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔
اس ہفتے کے اوائل میں امریکہ نے پابندیوں اور 10 روسی سفارت کاروں کو بے دخل کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے بدلے میں واشنگٹن نے کہا تھا کہ کریملین کی امریکی انتخابات میں مداخلت، بڑے پیمانے پر سائبر حملہ اور دیگر معاندانہ سرگرمی ہے۔
مظاہرین نے اتوار کو روسی سفارت خانے کی دیوار پر خون کی طرح کیچپ لگا دیا۔
چیک وزیر اعظم آندریج بابیس نے کہا کہ 2014 میں یورپی یونین کے رکن ملک کے مشرق میں گولہ بارود کے گوداموں میں دو دھماکوں کے پیچھے روس کی فوجی خفیہ سروس جی آر یو کا ہاتھ تھا جس میں دو افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اس کے بعد پولیس نے بتایا کہ وہ 2018 میں برطانیہ میں سابق روسی ڈبل ایجنٹ سرگئے سکرپل کے زہر میں مشتبہ افراد کے پاس موجود پاسپورٹ کا استعمال کرتے ہوئے دو روسیوں کی تلاش کر رہے تھے۔