کرکٹ ایک ٹیم ورک کھیل ہے جس میں اکیلا کوئی بلے باز کچھ نہیں کرسکتا لیکن اگر وہ دونوں طرف سے رنز کی ذمہ داری اٹھالے تو ون مین آرمی بن جاتا ہے اور رضوان کے لیے اگر یہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔
رضوان کا حوصلہ اور تنہا لڑنے کی عادت نے اب انہیں مرد بحران بنادیا ہے۔ سامنے کون کس طرح پسپا ہورہا ہے، کس سے رنز بن رہےہیں اور کون مخالف بولنگ سے پریشان ہے، رضوان نہ خوفزدہ ہوتے ہیں اور نہ پست حوصلہ ۔۔ شاید خوف ان کی سرشت میں شامل نہیں۔
جنوبی افریقہ کے دورے سے اب تک جو شکست پاکستان ٹیم کا پیچھا کررہی ہے، اس نے ہرارے کے میدان میں تعاقب جاری رکھا لیکن رضوان پھر آڑے آگئے۔
بدھ کو پہلے ٹی ٹوئنٹی میچ میں زمبابوے کے کپتان ولیمز نے ٹاس جیتا تو ذرا سی بھی دیر نہ لگائی اور پاکستان کو پہلے بیٹنگ کے لیے مجبور کردیا۔ ایک انجانی پچ پر پہلے بیٹنگ کسی بھی ٹیم کے لیے خوشگوار نہیں ہوتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ پاکستان کو ابتدا میں ہی دھچکا لگا اور بابر اعظم پہلے ہی اوور میں آؤٹ ہوگئے۔
فخر زمان بھی بجھے بجھے سے رہے اور جلدی لوٹ گئے۔ محمد حفیظ کی خراب فارم جاری رہی، وہ بھی رضوان کا ساتھ نہیں دے سکے۔ ڈیبیو پر کھیلنے والے دانش عزیز ٹی ٹوئنٹی کو بھی یادگار نہ بنا سکے اور انہوں نے صرف 15 رنز بنائے۔
حیدر علی ایک بار پھر ناکام رہے اور صرف پانچ رنز بناسکے۔ فہیم اشرف بھی جلد بازی میں رنز آؤٹ ہوگئے۔ یوں چھ وکٹیں 100 رنز سے پہلے گر چکی تھیں اور اوورز بھی ختم ہو رہے تھے، لیکن دوسری طرف سے رضوان ڈٹے ہوئے تھے، رنز بھی بنارہے تھے اور حوصلہ بھی بڑھا رہے تھے۔
رضوان خوش قسمت رہے کہ صرف 13 رنز پر ان کا آسان کیچ زمبابوے کے فیلڈر نے چھوڑ دیا تھا۔
خوش قسمت تو فخر زمان اور دانش عزیز بھی رہے جب کہ انتہائی آسان کیچ پکڑے نہ جاسکے۔ ڈراپ کرنے والوں میں کپتان ولیمز بھی شامل تھے، اگر وہ کیچ پکڑ لیے جاتے تو کہانی کچھ اور ہوسکتی تھی۔
رضوان نے تن تنہا جنگ کی اور 82 رنز کی اننگز کھیل کر ٹیم کا سکور 149 کے باعزت مجموعے تک پہنچا دیا۔ انہوں نے آخری اوور میں16 رنز بنائے۔
150 رنز کا ہدف زمبابوے کے لیے بہت مشکل تھا کیونکہ پاکستان کی بولنگ میں ورائٹی سے کسی بھی حریف کے لیے ہدف عبور کرنا کبھی بھی آسان نہیں ہوتا ہے۔
زمبابوے کا آغاز اچھا نہیں رہا، لیکن کامون کاموے اور کریگ ارون نے تیسری وکٹ کی رفاقت میں 56 رنز بناکر پاکستانی کیمپ کو کچھ خوفزدہ تو کیا، لیکن گرین شرٹ کا تجربہ اور مہارت مختصر سے سکور کا دفاع کرنے کے لیے کافی تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
زمبابوے نے آخری چار اوورز میں کچھ جدوجہد کی مگر ناکافی رہی۔ لیوک جونگوے کے 30 رنز نے کھیل میں کچھ دلچسپی پیدا کی لیکن ہدف سے 12 رنز پیچھے رہ گئے اور یوں پاکستان نے 11 رنز سے پہلا ٹی ٹوئنٹی جیت لیا۔
پاکستان کی اس فتح کا سہرا محمد رضوان کے سر جاتا ہے، جن کی شاندار بیٹنگ نے ٹیم کو نہ صرف باعزت سکور تک پہنچایا بلکہ ایک ممکنہ شکست کا رخ جیت کی جانب موڑ دیا۔ ایک ایسی وکٹ جس پر گیند رک کر آرہی تھی، رضوان نے عمدگی سے بیٹنگ کی اور رنز بنانے کے لیے اپنی حکمت عملی تبدیل بھی کرتے رہے۔
زمبابوے کی فیلڈنگ بہت خراب رہی۔ ریگولر وکٹ کیپر برینڈن ٹیلر کی غیر موجودگی میں چکابوا کی کیپنگ بہت خراب رہی۔ شین ولیمز کی کپتانی بھی اچھی نہیں تھی، جس سے پاکستان کی بیٹنگ پر شروع میں پڑنے والے دباؤ کو صحیح طور پر استعمال نہ کرسکے۔
پاکستان نے آج حسن علی اور شاہین شاہ کو ڈراپ کیا تھا، جس سے بولنگ میں کچھ کمی رہی لیکن محمد حسنین اور حارث رؤف نےعمدہ بولنگ کرکے زمبابوے کو ہدف تک پہنچنے سے محروم رکھا۔
زمبابوے اگرچہ پہلا میچ ہار گیا لیکن ایک مضبوط پاکستان ٹیم کو آسانی سے جیتنے بھی نہیں دیا۔
محمد رضوان کو ان کی شاندار بیٹنگ پر مین آف دی میچ کا ایوارڈ دیا گیا۔