امریکی دفاعی حکام نے جمعے کو بتایا کہ محکمہ دفاع نے مشرق وسطیٰ میں طیارہ بردارجہاز رکھنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ منصوبے کے مطابق آئندہ ہفتوں میں افغانستان سے انخلا کرنے والے امریکی اور اتحادی فوجیوں کو تحفظ فراہم کیا جا سکے۔
خبر رساں ایجنسی اے پی کے مطابق انخلا سے پہلے سلامتی کی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے افغانستان میں بھی امریکی فضائیہ کے دو بی 52 بمبار طیارے بھیجے جائیں گے۔
ان اقدامات کا مقصد امریکی دفاعی حکام کی طرف سے امریکی عوام کو کرائی گئی اس یقین دہانی کو مزید بہتر بنانا ہے کہ یکم مئی کے بعد 10 ہزارسے زیادہ امریکی اور اتحادی فوجوں کی افغانستان سے واپسی شروع ہونے پر طالبان کی طرف سے جو بھی مزاحمت ہو امریکیوں کے پاس اس کے مقابلے کی صلاحیت ہوگی۔
اس وقت امریکہ کے 2500 سے3500 فوجی افغانستان میں موجود ہیں۔
امریکی مرکزی کمان کے سربراہ جنرل فرینک میکزی نے جمعرات کو پینٹاگون میں کہا کہ ‘میں طالبان کو بتانا چاہوں گا کہ انخلا کے پورے عمل کے دوران ہم اپنے دفاع کے لیے اچھی طرح تیار ہوں گے۔’
امریکی صدر جوبائیڈن گذشتہ ہفتے اعلان کر چکے ہیں کہ امریکہ رواں سال 11 ستمبر تک افغانستان سے انخلا کا عمل مکمل کرلے گا۔
اس سے پہلے طالبان کا اصرار تھا کہ واشنگٹن فروری 2020 کو طالبان اور ٹرمپ انتظامیہ کے درمیان ہونے والے معاہدے پر عمل درآمد یقینی بنائے جس کے تحت طے پایا تھا کہ امریکہ یکم مئی تک انخلا مکمل کرے گا۔
امریکی حکام نے کہا ہے کہ طیارہ بردار جہاز یو ایس ایس آئزن ہاور،جو اس وقت بحیرہ عرب میں موجود ہے، اسے وہیں رکھا جائے گا جبکہ دو بمبار طیارے بھی افغانستان بھیجے جائیں گے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس کے ساتھ ساتھ فوجی انخلا کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے سینکڑوں آرمی رینجرز بھی تعینات کیے جائیں گے۔امریکی حکام نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ان مجوزہ اقدامات کا ابھی تک باضابطہ اعلان نہیں کیا گیا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پینٹاگون نے دو 52 بمبار طیارے مشرق وسطیٰ بھیج دیے ہیں۔ پینٹاگون کے ترجمان جان کربی نے جمعے کو کہا کہ وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے یو ایس ایس آئزن ہاور کی امریکی سینٹرل کمانڈ کے علاقے میں موجودگی کی مدت بڑھا دی۔
یہ اقدامات امریکی فوج کی افغانستان سے واپسی کے پیش نظر کیے گئے ہیں۔ جان کربی کا کہنا تھا کہ ’اور ہم نے علاقے میں طویل فاصلے تک پرواز کی صلاحیت رکھنے والے دو 52 بمبار طیاروں کی تعیناتی کی منظوری دے دی جس کے بعد یہ طیارے مشرقی وسطیٰ میں پہنچ چکے ہیں۔’
ترجمان نے یہ خیال مسترد نہیں کیا کہ افغانستان سے امریکی فوج کے محفوظ اور پرامن انداز میں انخلا کے لیے مزید حفاظتی عملہ تعینات نہیں کیا جائے گا۔