’مقبوضہ بیت المقدس میں فلسطینیوں کی ماہ رمضان کی راتیں اسرائیلی سیکیورٹی فورسز کی ناکہ بندیاں توڑنے میں گزر رہی ہیں۔‘
’تاکہ وہ زیادہ سے زیادہ عبادات مسجد الاقصیٰ میں ادا کر سکیں۔‘
مقبوضہ بیت المقدس سے قریب رہنے والے حمزہ ابو نجیب کے مطابق ’جب میں اپنے شہر میں جاتا ہوں تو مجھے فوجی چھاؤنی دکھائی دیتی ہے۔ بندوقیں ہیں۔ سینکڑوں فوجی ہیں۔ گھوڑے ہیں۔ فوج کے گھوڑے۔ ایسا لگتا ہے کہ جنگ ہونے جا رہی ہے حالانکہ ایسا کچھ نہیں۔ یہ صرف لوگوں کو ڈرانا چاہتے ہیں تاکہ لوگ بیت المقدس میں نہ آئیں۔ اپنی مسجد میں نہ آئیں۔ مسجد میں آ کر عبادت نہ کریں۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ لوگوں کو سیڑھیوں تک پر بیٹھنے نہیں دے رہے کہ وہ کچھ کھا پی لیں۔ یہ ہر چیز بدلنا چاہتے ہیں۔ ہم نہیں بھولتے کہ یہ فلسطین کا دارالحکومت ہے جو ابھی تک قبضے میں ہے۔‘
سحر و افطار کے اوقات میں نقل و حرکت کو محدود کرنے کے اسرائیلی اقدامات کے خلاف غرب اردن اور غزہ کے فلسطینی احتجاج اور مزاحمت کر رہے ہیں۔
مقبوضہ بیت المقدس میں چار دنوں سے لگاتار جاری جھڑپوں میں
تقریباً ڈیڑھ سو فلسطینی زخمی ہوئے ہیں اور اسرائیلی فورسز نے
درجنوں فلسطینی نوجوانوں کو گرفتار کر لیا ہے۔
اسرائیلی سختیوں کے باوجود مقبوضہ بیت المقدس کے فلسطینی مسجد الاقصیٰ میں ماہِ رمضان کا تقدس قائم رکھنے پر ڈٹے ہوئے ہیں۔