دنیا بھر کے دیگر ممالک کی طرح متحدہ عرب امارات کے سیاحتی اور تجارتی مرکز دبئی میں بھی کرونا کی وبا کی وجہ سے بعض شعبوں میں لاک ڈاؤن نافذ ہے لیکن ان بندشوں کے باوجود دبئی میں پرتعیش پراپرٹیز کی دھڑا دھڑ خرید و فروخت جاری ہے۔
ایک اندازے کے مطابق مارچ کا مہینہ دبئی میں مہنگی اور پرتعیش جائیدادوں کی خریدو فروخت کے حوالے سے مصروف ترین مہینہ رہا ہے۔
غیر منقولہ جائیدادوں سے متعلق املاک مانیٹر کے جمع کردہ اعدادوشمار کے مطابق گذشتہ مہینے کے دوران 84 جائیدادوں کے سودوں پر عمل درآمد کیا گیا۔ جن کی کل مالیت ایک کروڑ درہم سے زیادہ رہی ہے جو کہ ایک ماہ میں ایک نیا ریکارڈ ہے۔
مارچ میں اس حوالے سے کیے جانے والے لین دین کی مجموعی مالیت ایک اعشاریہ سات ارب درہم تک پہنچ گئی۔
ایسا لگتا ہے کہ پرتعیش اور غیر منقولہ جائیدادوں کی خریداری کے حوالے سے امیر طبقہ اور وائرس کی پابندیوں سے تنگ دولت مند ایک بار پھر دبئی کا رخ کرنے لگے ہیں۔
دولت مند شخصیات اس لیے بھی دبئی کا رخ کرنے لگے ہیں کیونکہ امارات کووڈ 19 کے دباؤ سے کافی حد تک محفوظ ہے اور دبئی میں کرونا ویکسین لگانے کا عمل بھی تیزی سے جاری ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سرمایہ کار اور کاروباری حضرات بھی زیادہ اعتماد کے ساتھ دبئی میں جائیدادیں خرید رہے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دبئی میں جائیدادیں خریدنے کی ایک وجہ کرونا وبا کی وجہ سے جائیدادوں کی قیمتوں میں آنے والی کمی بھی ہے۔
بلومبرگ کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دبئی میں جائیدادوں کی خریداری میں یورپی شخصیات پیش پیش ہیں جو کاروبار کے لیے ایک نیا میدان تلاش کر رہے ہیں۔
متحدہ عرب امارات نے سیاحوں کے لیے ایک نئے ریموٹ ورک ویزا کی منظوری دی ہے جس سے پوری دنیا کے ملازمین متحدہ عرب امارات میں رہنے اور کام کرنے کے مجاز ہوں گے۔ دبئی میں رہائشی اجازت نامہ حاصل کرنے کے لیے پراپرٹی خریدنا ایک تیز ترین راستہ ہے۔
پراپرٹی مانیٹر کے چیف آپریٹنگ آفیسر ژان گچنکی کا کہنا ہے کہ دبئی کو بہت سی دوسری جگہوں کے مقابلے نسبتاً محفوظ مقام کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومتی اقدامات کا مقصد زیادہ سرمایہ کاری اور لوگوں کو دبئی کی جانب متوجہ کرنا ہے۔
(بشکریہ: العربیہ)