طویل انتظار کے بعد موقع ملتے ہی بلے باز فواد عالم نے رنز کے انبار لگانا شروع کردیے ہیں۔
ان کی رنز بنانے کی رفتار سے ایسا لگتا ہے کہ وہ ضائع ہوجانے والے وقت کو پیچھے کی طرف دھکیلنا چاہتے ہیں تاکہ جب بھی اعداد وشمار کی بات ہو تو وقت ان کے رنز کے ساتھ دوڑتا نظر آئے۔
جس پچ پر پاکستان کے دوسرے بلے باز اس قدر احتیاط سے کھیل رہے تھے کہ پہلے دو گھنٹے میں صرف 59 رنز بنائے، اس جگہ پر فواد کی بیٹنگ سے لگتا ہے کہ وہ کراچی کی کسی کلب کرکٹ کی پچ پر کھیل رہے ہیں سکون اور اطمینان اتنا کہ ہر شاٹ کھیل کر اس کا ری پلے کریں اور اعتماد اتنا کہ ہر گیند سکور کی نیت سے کھیلیں۔ ان کے اس اطمینان اور اعتماد نے ان کے کیریئر کی چوتھی سنچری بنوا دی۔
فواد اس وقت بیٹنگ کرنے آئے جب زمبابوے کے اوسط درجے کے بولر ٹریپیانو نے پے درپے اظہر علی اور بابر اعظم کو آؤٹ کر کے میچ میں کچھ سنسنی پیدا کر دی۔
بابر اپنے کیریئر میں پہلی مرتبہ اننگز کی پہلی گیند پر کیچ آؤٹ ہو ئے۔ اس سے پہلے اظہر علی 36 رنز بنا کر ایک غیر ذمہ دارانہ شاٹ کھیلتے ہوئے کیچ آؤٹ ہوئے تھے۔ ان کے بعد بابر بھی جلد بازی کر گئے۔
عمران بٹ بدقسمت رہے
گذشتہ دو ٹیسٹ میچوں میں یکسر ناکام رہنے والے عمران بٹ نے اس ٹیسٹ میں میزبان ٹیم کی کمزور بولنگ کا فائدہ اٹھایا اور عمدہ بیٹنگ کی۔
وہ 91 رنز کے سکور پر نگاروا کی گیند پر وکٹ کے پیچھے کیچ آؤٹ ہو ئے۔ اس طرح وہ کیریئر کی پہلی سنچری سے محروم رہے۔ ان کی اننگز میں سات چوکے شامل تھے۔ ان کے ساتھ عابد علی نے بااعتماد اوپننگ کی وہ 60 رنز بناکر آؤٹ ہوئے۔ دونوں نے پہلی وکٹ کے لیے 115 رنز کی شراکت کی، جو پورے ایک سال کے بعد ہوئی ہے۔
رضوان ۔ فواد شراکت
تسلسل سے رنز بنانے والے محمد رضوان نے اچھی بیٹنگ کی اور فواد عالم کے ساتھ 107 رنز کی شراکت کی۔ وہ 45 رنز بناکر مرزبانی کی گیند پر بولڈ ہوئے۔ پاکستان کی چھٹی وکٹ فہیم اشرف تھے جو صفر پر ٹریپیانو کی گیند پر کیچ آؤٹ ہو گئے۔ میچ کا دوسرا دن جب ختم ہوا تو فواد 108 اور حسن علی 21 رنز پر کھیل رہے تھے۔ دونوں نے ساتویں وکٹ کے لیے 40 رنز جوڑے۔
پاکستان کا مجموعی سکور چھ وکٹ کے نقصان پر 374 رنز ہے۔ یوں پاکستان کو پہلی اننگز میں 198 رنز کی برتری حاصل ہے۔
کل زمبابوے کی بولنگ آج اوسط درجے کی رہی اور پاکستانی بلے بازوں کو کسی بھی وقت پریشان نہ کر سکی۔ پاکستان ٹیم کی پوزیشن میچ میں بہت مستحکم ہے اور ہوسکتا ہے کہ ٹیسٹ میچ کا تیسرے دن ہی ختم ہو جائے۔