انسانی حقوق پر کام کرنے والے ادارے ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ اسرائیل ’پر امن مظاہرین پر طاقت کا بے دریغ‘ استعمال کر رہا ہے۔
مسجد اقصیٰ میں نمازیوں پر حملوں کے بعد سے کئی دنوں سے بیت المقدس میں کشیدگی جاری ہے اور اسرائیل نے غزہ میں حماس کے اہداف پر فضائی حملے بھی کیے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسرائیل نے اپنے فوجیوں کے رویے کا دفاع کرتے ہوئے اصرار کیا ہے کہ انہوں نے پر تشدد مظاہرین کے ساتھ مناسب اقدامات سے نمٹا۔
تاہم ایمنسٹی نے کچھ ایسے اقدامات کو ’غیر مناست اور غیر قانونی‘ قرار دیا ہے اور اسرائیلی سکیورٹی فورسز پر الزام لگایا ہے کہ وہ ’پرامن مظاہرین پر بلا اشتعال حملے‘ کررہے ہیں۔
ایمنسٹی کا کہنا ہے کہ مشرقی بیت المقدس میں کئی ہفتوں سے جاری مظاہروں کے دوران اسرائیل نے طاقت کا بہت زیادہ استعمال کیا ہے۔
ادارے نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ ’اسرائیل کو اس کی (انسانی حقوق کی) خلاف ورزیوں پر جوابدہ ٹھہرائے۔‘
بیت المقدس (یروشلم) میں مسجد اقصیٰ سے شروع ہونے والا تشدد کا سلسلہ اب غزہ کی پٹی تک پھیل گیا ہے اور غزہ سے فلسطینی مزاحمت کاروں کی جانب سے بیت المقدس اور اسرائیل کے جنوبی علاقے کی جانب راکٹ فائر کیے جانے کے بعد اسرائیل نے غزہ سے فضائی حملہ کیا، جس میں اب تک بچوں سمیت 22 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
اس صورت حال پر جہاں کئی ممالک سے تشدد میں کمی کی کال جاری کی گئی ہے وہیں اسلامی تعاون تظیم (او آئی سی) کے ممالک کے سفیروں کے ایک اجلاس میں پاکستان نے اسرائیلی حملوں کی مذمت میں مشترکہ بیان جاری کرنے کی تجویز دی ہے۔
پاکستانی خبررساں ادارے اے پی پی کے مطابق مسجد اقصیٰ میں فلسطینی نمازیوں پر اسرائیلی فوجیوں کے تشدد، اور غزہ میں شیخ جراح میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے بعد نیو یارک میں ایک ہنگامی اجلاس میں او آئی سی ممالک کے سفیروں نے رمضان کے مقدس مہینے میں فلسطینیوں پر حملوں کو انسانی حقوق کے قوانین اور انسانیت کے اصولوں کی خلاف ورزی قرار دیا۔
او آئی سی کے ممالک کے سفیروں نے اسرائیل کی مشرقی بیت المقدس میں فلسطینیوں کے خلالف میں ’جارحانہ‘ طاقت کے استعمال کی مذمت کرتے ہوئے بین الاقوامی برادری کی توجہ اس جانب مرکوز کروانے کا عزم کیا ہے۔
سفیروں نے کہا کہ شیخ جراح کے رہائشی، جو دہائیوں سے وہاں مقیم ہیں، کو اب زبردستی بے دخلی کا سامنا ہے۔
انہوں نے کشیدگی اور حملوں میں زخمی ہونے والوں کی صحت یابی کی خاص دعا بھی کی اور بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ فلسطینیوں کا تحفظ یقینی بنانے کے لیے فوری اقدامات کرے۔
اس موقعے پر اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے تجویز دی کہ فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی کارروائیوں کی مذمت میں ایک مشترکہ بیان جاری کیا جائے، جس کی او آئی سی کے اجلاس میں متفقہ طور پر توثیق کی گئی۔
منیر اکرم نے تمام فلسطینیوں کے ساتھ ’غیر متزلزل اور مضبوط‘ یکجہتی ظاہر کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی برداری کی توجہ تاریخی اور قانونی حیثیت رکھنے والی مسجد الاقصیٰ میں اسرائیلی خلاف ورزیوں کی جانب مرکوز کرنے کی ضرورت ہے تاکہ فلسطینیوں کے خلاف جرائم کا خاتمہ ہو اور اسلام کی مقدص مقامات کو بین الاقوامی قوانین کے مطابق تحفظ دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان او آئی سی اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق دو ریاستی حل کی حمایت جاری رکھے گا جس میں 1967 سے قبل کی سرحدیں اور القدس الشریف ایک آزاد اور خودمختار فلسطین کا دارالحکومت ہوگا۔
او آئی سی کے اجلاس میں ترکی اور سعودی عرب کے سفیرں کی اس تجویز کو بھی منظور کیا گیا کہ اس صورت حال پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا ایک خاص اجلاس بلانے کے لیے انٹرنیشنل تعاون حاصل کیا جائے۔
دوسری جانب پاکستان کے وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان کو مسجد الاقصٰی میں ہونے والی ’بربریت پر گہری تشویش ہے۔‘
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے سعودی عرب میں سیکرٹری جنرل او آئی سی سے ملاقات میں اس حوالے سے پاکستان کی تشویش سے آگاہ کیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ترک وزیر خارجہ او آئی سی کے ہنگامی اجلاس طلب کرنے کے حوالے سے بات کریں گے۔
غزہ پر اسرائیلی حملے
خبر رساں ادارے اسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق سوموار کو شروع ہونے والے اسرائیلی حملے منگل کو بھی جاری ہیں اور گذشتہ 24 گھنٹوں میں بیت المقدس اور مغربی کنارے میں اسرائیلی سکیورٹی فورسز کے ساتھ ہونے والی جھڑپوں میں 700 سے زائد فلسطینی زخمی ہو چکے ہیں جن میں سے تقریباً 500 ہسپتال میں زیر علاج رہے۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ منگل کی صبح ہونے والے راکٹ حملے میں چھ اسرائیلی شہری زخمی ہوئے جبکہ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی حملوں میں غزہ کے 100 سے زائد شہری زخمی ہو چکے ہیں۔
منگل کی صبح تک حماس اور غزہ میں موجود دیگر مسلح گروہوں کی جانب سے اسرائیل پر 200 سے زائد راکٹ داغے جا چکے ہیں۔
مقامی میڈیا کے مطابق منگل کو غزہ کے علاقے خان یونس میں ہونے والے اسرائیلی ڈرون حملے میں ایک شخص کو نشانہ بنایا گیا جبکہ غزہ کی وزارت صحت نے ایک اور حملے میں ایک خاتون کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔
حماس کے مطابق غزہ پر ہونے والے حملوں کے بعد راکٹ حملوں کی تعداد میں اضافہ کر دیا گیا ہے جبکہ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ گذشتہ رات غزہ میں درجنوں اہداف کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی فوج کے ترجمان جوناتھن کونریکس نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ 'ہم نے غزہ میں 130 اہداف کو نشانہ بنایا ہے، جن میں حماس اور اسلامی جہاد کے 15 ارکان کو نشانہ بنایا گیا ہے۔'
واضح رہے کہ غزہ کی حکمراں حماس نے اسرائیل کو مسجد اقصیٰ سے سکیورٹی فورسز کا ہٹانے کے لیے سوموار کی شام چھے بجے تک کا الٹی میٹم دیا تھا اور مطالبہ تسلیم نہ ہونے کی صورت میں راکٹ حملوں کی دھمکی دی تھی اور اس الٹی میٹم کا وقت گزرجانے کے بعد غزہ کے نواحی علاقوں اور بیت المقدس میں انتباہی سائرن بجائے گئے تھے۔
اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ غزہ سے فلسطینیوں نے ایک ٹینک شکن میزائل بھی داغا ہے، وہ ایک عام گاڑی پر لگنے سے ایک اسرائیلی زخمی ہوگیا ہے۔
حماس اور غزہ سے تعلق رکھنے والے ایک اور مزاحمتی گروپ جہاد اسلامی نے راکٹ حملوں کی ذمے داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
حماس کے عسکری ونگ کے ترجمان ابوعبیدہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’یہ ایک پیغام ہے اور دشمن کو اس کو اچھی طرح سمجھ لینا چاہیے۔‘
مقبوضہ القدس میں تشدد کے واقعات
اسرائیل میں سوموار کو یوم یروشلم منایا گیا تھا۔ یہ دن اسرائیل کے اس مقدس شہر پر 1967 کی چھ روزہ جنگ میں قبضے کی یاد میں منایا جاتا ہے۔ اس موقع پر مسجد اقصیٰ میں اسرائیلی سکیورٹی فورسز کی تشددآمیز کارروائیوں میں سینکڑوں فلسطینی زخمی ہوگئے ہیں۔
فلسطینی انجمن ہلال احمر کے مطابق اسرائیلی سکیورٹی فورسز نے ایک مرتبہ پھر مسجد اقصیٰ پر دھاوا بولا ہے، وہاں موجود فلسطینیوں پر ربر کی گولیاں چلائی ہیں اور اشک آور گیس کے گولے پھینکے ہیں جس کے نتیجے میں کم سے کم تین سو فلسطینی زخمی ہوگئے ہیں۔
اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ جھڑپوں میں 21 افسر بھی زخمی ہوئے ہیں۔ بعض اطلاعات کے مطابق حماس کی جانب سے شام چھ بجے تک کے الٹی میٹم کے بعد تشدد کے واقعات میں کمی واقع ہوئی تھی۔
امریکی خبررساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس(اے پی) کے مطابق اسرائیلی سکیورٹی فورسز نے مسجد اقصیٰ کے احاطے میں موجود عبادت گزاروں کو منتشر کرنے کے لیے شور پیدا کرنے والے دستی بم اور اشک آور گیس کے گولے پھینکے تھے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
مقبوضہ بیت المقدس کے علاقے شیخ جراح سمیت مختلف حصوں، چار دیواری میں واقع قدیم شہر کے باہر کے علاقوں اور حیفا شہر میں گذشتہ کئی روز سے فلسطینیوں اوراسرائیلیوں کے درمیان کشیدگی پائی جارہی ہے اور یہودی آبادکار بھی اسرائیلی سکیورٹی فورسز کے ساتھ فلسطینیوں پر حملے کر رہے ہیں۔
اسرائیلی حکام نے مشرقی القدس کے علاقے شیخ جراح میں فلسطینی خاندانوں کو ایک عدالتی حکم پر جبری بے دخل کرنے کا عمل شروع کر رکھا ہے جس کی وجہ سے کشیدگی میں اضافہ ہوا۔
فلسطینی اسرائیل کی جبروتشدد کی کارروائیوں کی مزاحمت کر رہے ہیں اور ان کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔
مقبوضہ بیت المقدس میں تشددآمیز واقعات پر عالمی برادری نے بھی گہری تشویش کا اظہارکیا ہے اور اسرائیل سے فلسطینی خاندانوں کی جبری بے دخلی اور تشدد آمیز کارروائیاں روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔