عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ بھارت میں کووڈ 19 کی دوسری جان لیوہ لہر کی ذمہ دار بھارتی قسم کی 44 ممالک میں موجودگی سامنے آ چکی ہے۔
اقوام متحدہ کی ہیلتھ ایجنسی کے بدھ کو بیان میں کہا گیا کہ بی ون سکس ون سیون (B.1.617) قسم، جو بھارت میں کیسز میں بڑے اضافے کی وجہ ہے، وائرس کے جینوم کے اوپن ایکسیس ڈیٹا بیس میں فراہم کردہ 4500 نمونوں میں پائی گئی ہے۔
یہ قسم ’44 ممالک اور ڈبلیو ایچ او کے تحت کام کرنے والے چھ خطوں‘ میں پہنچ چکی ہے۔
ادارے نے بدھ کو کووڈ 19 کے حوالے سے جاری ہفتہ وار اپ ڈیٹ میں کہا کہ ’ڈبلیو ایچ او کو اس وائرس کی نشاندہی کے حوالے سے پانچ اضافی ممالک سے بھی رپورٹ موصول ہوئی ہیں۔‘
وائرس کی یہ نئی قسم بھارت میں اکتوبر میں سامنے آئی تھی اور مانا جاتا ہے کہ یہ وائرس کی پہلی قسم سے زیادہ جلد پھیلنے کی صلاحیت رکھتی ہے اور زیادہ خطرناک ہے۔
اسے ڈبلیو ایچ او نے ’تشویش ناک قسم‘ قرار دے کر اسے اس فہرست میں شامل کر دیا ہے جس میں برازیل، برطانیہ اور جنوبی افریقہ سے سامنے آنے والی وائرس کی اقسام موجود ہیں۔
اپ ڈیٹ کے مطابق ’حال ہی میں بھارت میں ڈبلیو ایچ او کی جانب سے صورت حال کا جائزہ لینے کے دوران سامنے آیا کہ کووڈ 19 کے کیسز کے دوبارہ بڑھنے اور تیزی سے پھیلنے کے پیچھے کئی ممکنہ وجوہات تھیں، جن میں سے ایک سارس کووڈ ٹو قسم کی جلد منتقلی سے بڑھنے والے کیسز بھی شامل تھے۔‘
اپ ڈیٹ میں اس جانب بھی اشارہ کیا گیا کہ بھارت میں کرونا کا پھیلاؤ ’کئی بڑے مذہبی اور سیاسی اجتماعات کا نتیجہ ہو سکتا ہے، جن میں لوگوں کے میل جول، سماجی ضوابط اور عوامی صحت کے اصولوں پر عمل نہ کرنا شامل تھا۔‘
ڈبلیو ایچ او کے مطابق بھارت کے علاوہ جس ملک میں کرونا کی اس قسم کے کیسز بڑی تعداد میں سامنے آئے ہیں وہ برطانیہ ہے۔
عالمی ادارہ صحت نے اس بات کی نشاندہی بھی کی کہ وائرس کی یہ قسم مونو کلونل اینٹی باڈی باملانی ویماب طریقہ علاج کے مقابلے میں زیادہ مزاحمت کر رہی ہے جبکہ ابتدائی تجربات کے مطابق ’اس کو اینٹی باڈیز کے ذریعے بے اثر کرنے کے امکانات بھی محدود ہیں۔‘
اپ ڈیٹ میں زور دیا گیا کہ ’حقیقی طور پر‘ ویکسینز کے وائرس کی اس قسم کے خلاف موثر ہونے کے امکانات ’محدود‘ ہو سکتے ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ بظاہر بی ون سکس ون سیون کا پھیلاؤ وائرس کی دوسری جلد پھیلنے والی اقسام کے ساتھ بھارت میں کیسز میں ڈرامائی اضافے اور اموات کی وجہ معلوم ہوتا ہے۔
گذشتہ کچھ ہفتوں سے بھارت کرونا وائرس کے کیسز کا مرکز دکھائی دے رہا ہے اور اب تک یہاں دو کروڑ 30 لاکھ سے زائد کیسز رپورٹ کیے جا چکے ہیں۔
گو کہ یہ ابھی امریکہ سے پیچھے ہے اور کیسز کے اعتبار سے دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت میں کرونا کی وبا رپورٹ کیے جانے والے نمبرز سے زیادہ سنگین ہو سکتی ہے۔
ایک ارب 30 کروڑ آبادی والے ملک بھارت میں گذشتہ 24 گھنٹے کے دوران مزید تین لاکھ 48 ہزار کرونا کیسز سامنے آئے جبکہ ہلاکتوں کی تعداد 4205 رہی، جو کہ بھارت میں ایک دن کے دوران اب تک ہلاکتوں کی سب سے بڑی تعداد ہے۔
اس خبر میں نیوز ایجنسیز کی اضافی رپورٹنگ شامل ہے۔
© The Independent