اسرائیل کی فلسطین کے خلاف خونی جارحیت: کب کیسے کیا ہوا؟

اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان تازہ خونی جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے جس میں اب تک درجنوں افراد مارے جا چکے ہیں۔

12 مئی کی صبح خان یونس میں اسرائیلی بمباری کے  بعد دھواں اٹھ رہا ہے (اے ایف پی)

اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان تازہ خونی جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے جس میں اب تک درجنوں افراد مارے جا چکے ہیں۔

تاہم اسرائیلی قبضے والے مشرقی بیت المقدس میں یہودی آباد کار سالہا سال سے عربوں کو ان کے گھروں سے بے دخل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

تازہ ترین جھڑپوں کا آغاز رمضان کے آخری جمعے کو مسلمانوں کے حرمین کے بعد تیسرے سب سے مقدس مقام مسجد اقصیٰ میں نمازِ جمعہ کے دوران ہوا تھا، جس کی آگ مغربی کنارے سے لے کر غزہ کی تنگ پٹی تک پھیل چکی ہے۔

گذشتہ ہفتے سے بیت المقدس اور مقبوضہ مغربی کنارے میں تشدد کا سلسلہ جاری تھا۔ فلسطینیوں نے اسرائیلی پولیس پر پتھراؤ، بوتلیں اور آتش گیر مادہ پھینکا جو ان پر ربڑ کی گولیوں اور سٹن گرینیڈز سے حملے کر رہے ہیں۔

مسجد اقصیٰ کا مقام یہودیوں کے لیے بھی مقدس ہے جہاں ان کی مقدس کتاب کے مطابق دو ہیکل قائم تھے۔ ان جھڑپوں میں 220 سے زیادہ افراد، جن میں اکثریت فلسطینیوں کی ہے، زخمی ہو چکے ہیں۔

ہفتے کو مشرقی بیت المقدس میں تشدد کی آگ مزید بھڑک اٹھی جو شہر کے دیگر حصوں تک پھیل گئی۔

فلسطینی ریڈ کریسنٹ کے مطابق اس رات تقریباً 121 فلسطینی زخمی ہوئے جبکہ اسرائیلی پولیس نے اپنے 17 اہلکاروں کے زخمی ہونے کا دعوی کیا۔

مشرق وسطی میں تشدد کی حالیہ لہر پر امریکہ، روس، یورپی یونین اور اقوام متحدہ کے چار رکنی گروپ نے ’گہری تشویش‘ کا اظہار کیا ہے۔

مشرقی بیت المقدس کے قریبی علاقے شیخ جراح میں یہودی آباد کار گروہ عربوں کو ان کے گھروں سے بے دخل کرنے کے لیے طویل عرصے سے قانونی جدوجہد کر رہے ہیں اور حالیہ بدامنی کی وجہ بھی یہی آباد کار ہیں۔

رواں سال کے آغاز میں ایک ذیلی اسرائیلی عدالت کے آباد کاروں کے حق میں فیصلے نے فلسطینیوں کو مشتعل کردیا۔

لیکن سپریم کورٹ کی طرف سے فلسطینی اپیل پر سماعت کے بعد اسرائیلی وزارت انصاف نے ’حالات‘ کی روشنی میں عرب گھروں میں یہودی آباد کاری کا عمل ملتوی کردیا۔

پوپ فرانسس نے بھی اس تشدد کے خاتمے کا مطالبہ کیا تھا۔ تاہم فلسطینیوں اور اسرائیلی پولیس کا مشرقی بیت المقدس میں ہفتے کی رات اور اتوار کو دوبارہ تصادم ہوا۔

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے مظاہروں کے ردعمل میں اسرائیل کی جانب سے طاقت کے استعمال کا دفاع کیا۔

فلسطینی ریڈ کریسنٹ کا کہنا ہے پیر کو مسجد کے احاطے میں شدید جھڑپوں میں کم از کم 395 فلسطینی زخمی ہوئے جبکہ 200 سے زائد ہسپتال میں داخل ہیں۔

مزید انتشار کے خدشات عارضی طور پر اس وقت کم  ہوئے جب یہودی ریاست کے 1967 میں پرانے شہر پر قبضہ کرنے کی سالگرہ کے موقعے پر ’جشن‘ منانے کا اسرائیلی منصوبہ منسوخ کردیا گیا۔

لیکن اس کے بعد حماس نے دھمکی دی کہ اسرائیل اپنی سکیورٹی فورسز کو مسجد کے کمپاؤنڈ سے باہر نکالے۔

غزہ میں عسکریت پسندوں نے اسرائیل کی طرف 200 سے زیادہ راکٹ فائر کیے۔

حماس کے زیر انتظام غزہ کی تنگ پٹی میں ’فوجی اہداف‘ پر اسرائیلی لڑاکا طیاروں اور ہیلی کاپٹروں نے 130 حملے کرتے ہوئے حماس کی کارروائی کا ’جواب‘ دیا۔

اسرائیلی بمباری میں 28  فلسطینی، جن میں 10 بچے بھی شامل ہیں، ہلاک ہوگئے۔ اسلامی جہاد نے بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں اس کے دو کمانڈر بھی شامل ہیں۔

اسرائیل نے کہا کہ منگل کو غزہ کے شمال میں اسرائیلی ساحلی قصبے اشکیلون پر حماس کے شدید راکٹ حملے میں دو اسرائیلی ہلاک ہوگئے جس کے بعد وزیر اعظم نتن یاہو نے ’جواب میں‘ حملے تیز کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔

دوسری جانب مقبوضہ مغربی کنارے کے شمال میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے ایک فلسطینی ہلاک اور دوسرا زخمی ہو گیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

شام کے وقت غزہ میں ایک 12 منزلہ عمارت، جہاں حماس کے کئی اعلی کمانڈروں کے دفاتر تھے، اسرائیلی فضائی حملے میں مکمل طور پر تباہ ہوگئی۔

جوابی کارروائی میں حماس کا کہنا ہے کہ اس نے تل ابیب کی طرف 130 راکٹ فائر کیے ہیں جہاں ہوائی حملے کے سائرن بجائے گئے تھے۔

حماس کے حملے سے اسرائیل کے سب سے بڑے شہری ہوائی اڈے بین گوریون پر فضائی آپریشن بھی متاثر ہوا۔

پیر سے اب تک 35 فلسطینی اور پانچ اسرائیلی ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ اسرائیل نے بدھ کو کہا کہ گذشتہ 60 گھنٹوں میں وہ 1050 راکٹ حملوں کا نشانہ بنا۔

اسرائیل نے کہا کہ 850  راکٹ یا تو اسرائیل میں گرے یا آئرن ڈوم فضائی دفاعی نظام نے انہیں روک لیا جبکہ غزہ میں 200 کم مار والے راکٹس گرے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا