اسلام آباد میں فلسطین کے سفیر کا کہنا ہے کہ اسلامی تعاون تنظیم مسجد اقصیٰ کی حفاظت کے لیے کچھ بھی کرے گی۔
انہوں نے یہ بات سول سوسائٹی کی جانب سے اظہار یکجہتی کے لیے اسلام آباد میں فلسطینی سفارتخانے کے دورے کے موقع پر کہی۔
فلسطینی سفیر احمد رباعی نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) فلسطین کی حمایت کرتی ہے اور وہ مسجد اقصی کی حفاظت کے لیے کچھ بھی کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطین پاکستان کی حمایت پر شکر گزار ہے۔ پاکستانی حکومت اور عوام ہماری حمایت کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان وہ واحد ملک ہے جو فلسطین کی ہر طرح سے سپورٹ کر رہا ہے۔
یورپی ممالک کی جانب سے اسرائیل کے حق میں بیانات پر انہوں نے کہا کہ یورپی ممالک زیادہ تر اسرائیل کی حمایت کرتے ہیں۔
’آسٹریا اور فرانس نے اسرائیلی دہشتگردی کے خلاف مظاہرے کو بھی روکا لیکن پوری دنیا میں انصاف ایک لفظ ہے اور آخر میں جیت انصاف کی ہی ہو گی۔‘
اس سارے معاملے میں اقوام متحدہ کے کردار پر ان کا کہنا تھا کہ ’سکیورٹی کونسل میں 14 ممالک فلسطینیوں کے قتل عام کو بند کرانا چاہتے ہیں لیکن امریکہ اس معاملے پر سوچ بچار کرنے کے لیے وقت مانگ رہا ہے۔‘
حماس کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ’حماس ہمارا حصہ ہے۔ حماس فلسطین پر اسرائیلی قبضے کے خلاف بہت کچھ کر رہا ہے۔ تمام فلسطینی اور یہ آزادی تحریک والی تنظیمیں مسجد اقصی کی حفاظت کے لیے اس وقت ایک ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ او آئی سی کے اجلاس میں ’سعودی عرب، پاکستان اور ترکی کے وزرا خارجہ کو سنا ہے۔ سب فلسطین کی حمایت کر رہے ہیں امید ہے مسجد اقصی اور القدس کو فلسطینی دارالحکومت کے لیے کچھ بھی کر گزریں گے۔‘
’ہم چاہتے ہیں تمام اسلامی ممالک مسجد اقصی آ کر نماز پڑھ سکیں اور ایسا ایک دن ہو گا انشا اللہ۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس موقع پر نو سال سے پاکستان میں موجود فلسطینی طالب علم ڈاکٹر احمد جنہوں نے راولپنڈی میڈیکل کالج سے ایم بی بی ایس کیا اور اب لاہور سے ماسٹرز کی ڈگری حاصل کر رہے ہیں نے کہا کہ وہ اس ملک سے اور لوگوں سے پیار کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان میں 230 فلسطینی طلبا زیر تعلیم ہیں وہ سب مخصوص کوٹے کی بنیاد پر سکالرشپ پر پاکستان آئے ہیں اور ان کے تمام اخراجات حکومت پاکستان نے برداشت کیے ہیں۔‘
راولپنڈی میڈیکل کالج میں زیر تعلیم فلسطینی طالبہ نور نے کہا کہ وہ دو سال سے پاکستان میں موجود ہیں لیکن ان کا خاندان فلسطین غزہ کی پٹی پر رہائش پذیر ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرا خاندان اپنا گھر بار چھوڑ کر پڑوس میں پناہ لیے ہوئے ہے۔ غزہ اس وقت بالکل محفوظ نہیں۔ ہم دعا کر رہے ہیں کہ حالات ٹھیک ہوں اور جلد از جلد ہمیں عرب ممال ک اور مسلم اُمہ کی مدد ملے۔
واضح رہے کہ رمضان کے آخری دنوں سے اسرائیل کی جانب سے فلسطین پر بمباری اور حملے جاری ہیںجس کے نتیجے میں سیکڑوں فلسطینی شہید جبکہ ہزاروں زخمی ہو چکے ہیں۔ اُن کے گھروں اور غزہ میں موجوداونچی رہائشی عمارات اور بین القوامی میڈیا کی عمارت سمیت اسرائیلی بمباری کا شکار ہو چکی ہیں۔ جبکہان حملوں کے جواب میں فلسطینی آزادی پسند تحریک حماس نے اسرائیلی شہر تل ابیب پر میزائل حملےکیے ہیں