احتساب عدالت کے حکم پر شیخوپورہ میں میاں نواز شریف کی 88 کنال چار مرلےاراضی کی نیلامی کر دی گئی ہے۔
زمین کا شیڈول ریٹ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے 70 لاکھ روپے ایکڑ مقرر کیا گیاتھا۔
بوقت نیلامی زمین کی خریداری کے خواہش مند صرف تین سامنے آئے۔
نیلامی کا وقت آج 20 مئی کو صبح 10 بجے مقرر کیاگیاتھا۔ نیلامی میں قانونی طور پر تین پارٹیوں کی شمولیت لازمی ہونے کی شرط سہ پہر تین بجے پوری ہوئی جب تین افراد نے بنک ڈیپازٹ جمع کرائے۔
سب سے پہلے نیلامی میں شرکت کے لیے دس لاکھ روپے جمع کرانے والے مقامی زمیندار چودھری بوٹا نے سب سے زیادہ بولی ایک کروڑ ایک لاکھ روپے فی ایکڑ لگا کر یہ زمین حاصل کر لی۔
دیگر دو شرکا سرفراز احمد اور خرم ورک اس سے زیادہ بولی نہ دے سکے۔
دوسری جانب اشرف ملک نامی شہری نے پہلے ہی اس زمین کی میاں نواز شریف سے خریداری کا دعوی کر رکھا ہے۔ ان کے مطابق انہوں نے نواز شریف سے 2014 میں یہ زمین زمین خریدی تھی۔ ’ڈھائی سال سے سول کورٹ میں مقدمہ زیر سماعت ہے اور اس نیلامی کو رکوانے کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست بھی دائر کر رکھی تھی۔‘
گزشتہ روز 19مئی کواسلام آباد ہائی کورٹ نے جائیداد کی نیلامی کا عمل روکنے کی یہ درخواستیں مسترد کر دی تھیں۔
محمد اشرف ملک کاکہنا ہے کہ ’نواز شریف علاج کے لیے ملک سے باہر گئے جس کی وجہ سے زمین اپنے نام نہیں کروا سکے اور سول کورٹ میں مقدمہ بھی زیر سماعت ہے۔ البتہ انہوں نے زمین کی قیمت ادا کر دی تھی جس کی دستاویزات انتظامیہ اور عدالت کے سامنے پیش کیں مگر نیلامی منسوخ نہیں ہوئی۔‘
پاکستان مسلم لیگ نواز پنجاب کی سیکرٹری اطلاعات عظمیٰ بخاری نے بھی اس دعوے کی تصدیق کی۔
انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا ’میاں نواز شریف کی کہیں پر بھی کوئی جائیداد نہیں اور جن جائیدادوں کی نیلامی کی بات ہو رہی ہے وہ پہلے سے ہی بک چکی ہیں اور ان کے خریدار عدالتوں میں جا چکے ہیں۔‘
نیب کی جانب سے فراہم کردہ اعدادوشمار کے مطابق میاں نواز شریف لاہور اور شیخوپورہ میں مبینہ طور 1،752 کنال سے زائد زرعی اراضی کے مالک ہیں جس میں موضع مانک لاہور میں 936 کنال 10 مرلہ 85 فٹ، موضع بدوکسانی میں 299 کنال 12 مرلے ، موضع مال رائے ونڈ میں 103 کنال ، موضع سلیمانکی میں 312 کنال ، شیخوپورہ ضلع میں 14 کنال اور موضع فیروزوطن میں 88 کنال شامل ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس کے علاوہ میاں نواز شریف کے مبینہ اثاثہ جات میں محمد بخش ٹیکسٹائل ملز میں 467.950 کاروباری حصص ، حدیبیہ پیپر مل میں 343.425 کاروباری حصص ، حدیبیہ انجینئرنگ کمپنی میں 22.213 کاروباری حصص اور اتفاق ٹیکسٹائل ملز لمیٹڈ میں 48.606 کاروباری حصص شامل ہیں۔
جب کہ ضلعی حکام نے ان دعووں کو مسترد کیا ہے۔
ڈپٹی کمشنر محمد اصغر جوئیہ کے مطابق نواز شریف کی ملکیتی 88کنال 4مرلے اراضی کاضلعی انتظامیہ کی جانب سے 70 لاکھ روپے شیڈول ریٹ مقرر کیا گیاتھا اب نیلامی سے حاصل ہونے والی رقم سرکاری خزانے میں جمع کروائی جائے گی۔
نیلامی کرنے والی ٹیم کے رکن اے ڈی سی آر ڈاکٹر محمد فیصل نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’88 کنال 4 مرلہ زرعی اراضی قصبہ فیروز وٹواں میں واقع ہے جو محکمہ ریونیو اور ضلعی انتظامیہ کے ریکارڈ میں سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کے نام ہے۔ ہمارے پاس اس رقبے کی فروخت کا نہ کوئی انتقال درج ہےنہ ہی کسی اور کے نام رجسٹری کا کوئی ریکارڈ ہے۔ اسی ریکارڈ کا جائزہ لینے کے بعد عدالت نے نیلامی روکنے کی درخواست مسترد کی۔‘
ڈاکٹر فیصل کے مطابق ’اس زمین کی خریداری کے خواہش مند زیادہ سامنے اس لیے نہیں آئے کہ وہ اسے متنازعہ زمین سمجھ رہے تھے۔ صرف تین امیدوار سامنے آئے وہ بھی مشکل سے ہی نیلامی میں شریک ہوئے۔‘
’لیکن اب یہ اراضی نیلام ہوچکی ہے جو خریدار کی جانب سے مکمل رقم ادا کرنے کے بعد ان کے نام منتقل کر دی جائے گی۔ اگر کسی کو اعتراض ہوگا تو وہ عدالت سے رجوع کر سکتا ہے پھر جو عدالت فیصلہ کرے گی ہم اس پر عمل درآمد کے پابند ہونگے۔‘