ہوٹل انڈسٹری میں مردوں کے راج کی روایت توڑتی خاتون میزبان

پشاور میں قائم تاؤک کیفے میں زیادہ تر ملازمین خواتین ہیں جن کا کہنا ہے کہ اگر مواقع اور ماحول اچھا ملے تو خواتین بھی ہوٹل انڈسڑی میں آگے بڑھ سکتی ہیں۔

سبز کپڑوں میں ملبوس نوجوان خاتون نے خندہ پیشانی سے جب دروازہ کھولا تو غیر یقینی کی وجہ سے پہلے خیال آیا کہ شاید کسی گاہک نے خوش اخلاقی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کیفے کا دروازہ کھولا ہے، لیکن ایسا نہیں تھا۔

دراصل دروازہ کھولنے والی خاتون پشاور کے اس کیفے کی میزبان تھیں، جن کے ساتھ دو مزید خواتین مختلف کاموں میں مصروف تھیں۔

کافی بناتے ہوئے، آرڈر لیتے ہوئے اور کسٹمرز سے احترام سے بات کرتے ہوئے، اس کیفے میں زیادہ تر ملازمین خواتین ہی ہیں۔

رواں سال سات مئی کو ضلع مردان سے تعلق رکھنے والے ذیشان احمد نے اس سوچ کے ساتھ ’تاؤک‘ نام کا ایک نیا کیفے کھولا کہ یہاں نہ صرف  معیاری اور منفرد بیکری آئٹمز دستیاب ہوں بلکہ ایسا ماحول مہیا کیا جائے کہ خواتین کو بھی یہاں روزگار کے مواقع ملیں۔

اس مقصد کی خاطر کیفے کے انتظامی امور کی سربراہی 55 سالہ گلزار قریشی کو سونپ دی گئی جو کہ نہ صرف میزبانی اور مینیجمنٹ کے شعبے میں ایک وسیع تجربہ رکھتے ہیں بلکہ اپنے مشفقانہ اور میٹھے رویے کی وجہ سے تمام سٹاف کی پسندیدہ شخصیت بھی ہیں۔

کیفے میں اگر چہ بعض امور سرانجام دینے کے لیے مرد سٹاف کو بھی رکھا گیا ہے لیکن کیفے کے اندر راج خواتین کا ہی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان ہی میں سے ایک رقیہ رحمان ہیں جو کہ بزنس میں گریجویشن کر چکی ہیں، اور کیفے میں گیسٹ ریلشن شپ آفیسر کی حیثیت سے فرائض سرانجام دے رہی ہیں۔

رقیہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ انہیں اس بات کی خوشی ہے کہ پشاور میں پہلی مرتبہ ایسی پوزیشنز پر خواتین کو بھرتی کیا جارہا ہے۔

ان کا کہنا تھا: ’کسٹمرز کی جانب سے بھی بہت حوصلہ افزا ردعمل مل رہا ہے۔ اس لیے ہمیں تحفظ کا احساس رہتا ہے اور ہم بغیر کسی ہچکچاہٹ اپنی ڈیوٹی انجام دے رہے ہیں۔‘

رقیہ رحمان نے کہا کہ پہلے یہ سوچ تھی کہ پشاور میں ہوٹل انڈسٹری میں صرف مرد ہی کام کر سکتے ہیں۔ تاہم اگر مواقع اور اچھا ماحول دیا جائے تو خواتین بھی ان تمام کاموں میں حصہ لے سکتی ہیں۔

کیفے کے جنرل مینجر گلزار قریشی نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ مستقبل قریب میں مزید خواتین کو بھی تاؤک کیفے میں روزگار کے مواقع دیے جائیں گے تاکہ خیبر پختونخوا کی خواتین کو بھی ہوٹل انڈسٹری میں آگے آنے کا موقع ملے۔

ان کا کہنا تھا: ’ ہمارا یہ تجربہ بھی ہوا کہ خواتین مردوں کی نسبت کام میں زیادہ اچھی ثابت ہورہی ہیں۔ لیکن یہ سب اتنا آسان نہ تھا ہم نے پہلے ان خواتین کے ساتھ سیشن کیے انہیں یہ اعتماد دلایا کہ ان کو یہاں پر ایک اچھا ماحول دیا جائے گا اور ایک فیملی کی طرح کام ہوگا۔ لہذا اس طرح کی پالیسی ترتیب دی گئی کہ ان کی خودداری مجروح نہ ہو اور انہیں تحفظ کا بھی احساس ہو۔‘

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا