پاکستانی وزیر اعظم کے مشیر برائے امور نوجوانان عثمان محمد ڈار نے دعویٰ کیا ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت کے متعارف کردہ رضاکاروں پر مشتمل ٹائیگر فورس اب بھی کام کر رہی ہے اور حکومت اس کے ذریعے کیے گئے فلاحی اقدامات کو آن لائن شائع کرے گی۔
انڈپینڈنٹ اردو کو دیے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ پائلٹ پراجیکٹ کے طور پر یہ سلسلہ لاہور سے شروع کیا جا رہا ہے جہاں ٹائیگر فورس نے جو فلاحی کام کیے ہیں انہیں آن لائن پیش کیا جائے گا۔
عثمان ڈار کے مطابق ’رضاکاروں اور ٹائیگر فورس سے مستفید ہونے والوں کی کہانیاں پاکستانی عوام کے لیے پیش کی جائیں گی جس سے لوگوں کو اس فورس کی افادیت کا اندازہ ہو سکے گا۔‘
عثمان ڈار کا مکمل انٹرویو دیکھنے کے لیے نیچے لنک پر کلک کیجیے
ان کا کہنا تھا کہ ٹائیگر فورس دنیا کے کسی بھی معاشرے میں پائی جانے والی رضاکاروں پر مشتمل تنظیم ہے اور اس میں شامل لوگ کسی قسم کا کوئی معاوضی یا محنتانہ وصول نہیں کرتے۔ ’یہ پڑھے لکھے نوجوان مرد اور خواتین ہیں جو ملک اور اس کے لوگوں کی خدمت اور تحریک انصاف کی حکومت کی مدد کرنا چاہتے ہیں۔‘
عثمان ڈار کا مزید کہنا تھا کہ ٹائیگر فورس کے رضاکاروں کو گذشتہ سال شجر کاری مہم میں احسن انداز میں استعمال کیا گیا تھا اور حال ہی میں وزیر اعظم عمران خان کے اعلان کردہ ٹین بلین ٹری سونامی کے ہدف کو بھی پورا کرنے میں تحریک انصاف کے ٹائیگرز کلیدی کردار ادا کریں گے۔
ٹائیگر فورس بنانے کی وجوہات بیان کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 2018 میں تحریک انصاف کو قرضوں تلے دبا ہوا پاکستان ملا اور ایسی صورت حال میں حکومت کے پاس وسائل کی کمی تھی۔ ’اسی لیے ہم نے رضا کاروں سے کام لینے کا فیصلہ کیا اور یوں وزیر اعظم ٹائیگر فورس وجود میں آئی۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ٹائیگر فورس کی محض سیاسی بنیادوں پر مخالفت کرنا ٹھیک نہیں ہو گا کیونکہ اس میں ہر سیاسی جماعت سے تعلق رکھنے والے نوجوان شامل ہیں۔
تحریک انصاف حکومت کی ترجیحات پر بات کرتے ہوئے عثمان ڈار نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کی قیادت میں وفاقی حکومت تھری ایز (3 Es) پر عمل کر رہی ہے، جس سے مراد ایمپلائمنٹ (روزگار)، انگیجمنٹ (مشغولیت) اور امپاورمنٹ (با اختیار بنانا) ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
’مختلف کمرشل بنک اب تک لاکھوں نوجوانوں کو آسان قرضے دے چکے ہیں اور یہ لوگ کامیابی سے اپنے کاروبار کر رہے ہیں جس سے لاکھوں خاندانوں کو فائدہ ہو رہا ہے۔‘
پاکستان کی معیشت کا ذکر کرتے ہوئے عثمان ڈار نے کہا کہ اس عوام کی تکالیف کی ذمہ دار تحریک انصاف کی حکومت نہیں ہے بلکہ اس کی وجہ ماضی کی حکومتیں ہیں جنہوں نے کبھی ملک کی آمدن بڑھانے کے بجائے ملکی معیشت کو قرضوں کے سہارے چلایا۔
عثمان ڈار نے کہا تحریک انصاف حکومت زراعت کے شعبے کو توجہ دے رہی ہے اور یہی وجہ ہے کہ ملک میں چار بمپر فصلیں ہوئی ہیں جو ماضی میں کبھی نہیں ہوا تھا۔
’حکومت نے زراعت کے شعبے میں کسان کو بھی اہمیت دے رہی ہے اور ان کے مسائل حل کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ ماضی میں کسانوں کو ان کے پیسے تک نہیں ملتے تھے لیکن اب یہ نظام تبدیل کر دیا گیا ہے۔‘
تحریک انصاف حکومت کی دوسری ترجیح کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تعمیرات کے شعبے میں کافی کام مکمل ہو چکا ہے اور اب عمارتوں اور گھروں کی تعمیر کا وقت ہے جس سے ملک کو روزگار کی شکل میں فائدہ ہو گا۔
عثمان ڈار نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت کی تیسری ترجیح آئی ٹی کا شعبہ ہے جو گذشتہ حکومت 800 ملین ڈالر پر چھوڑ کر گئی تھی لیکن آج اس کا مجموعی حجم دو ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے جسے 2023 تک چھ ارب ڈالر تک پہنچایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی چوتھی ترجیح ایس ایم ای سیکٹر ہے جس نے بنگلہ دیش اور چین میں ترقی کی راہیں کھولی ہیں۔