اسرائیل نے ایک مرتبہ پھر غزہ پر فضائی حملے کیے ہیں جو اس کے مطابق فلسطینی علاقے سے چھوڑے جانے والے آتش گیر غباروں کا ردعمل ہے۔
یہ مئی میں اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کے بعد تازہ حملہ ہے۔ اس حوالے سے حماس کے سکیورٹی ذرائع نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ فضائی حملے تربیت گاہوں پر کیے گئے ہیں جہاں سے کسی جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔
اسرائیلی فوج کے تازہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’اسرائیلی علاقے کی جانب چھوڑے جانے والے آتش گیر غباروں کے جواب میں لڑاکا طیاروں نے اسلحہ بنانے والی جگہ پر حملہ کیا جو دہشتگرد تنظیم حماس کی ملکیت تھی۔‘
جمعرات کو اسرائیل کے آگ بجھانے والے محکمے نے بیان جاری کیا تھا کہ غزہ سے چھوڑے جانے والے آتش گیر غباروں کی وجہ سے غزہ کی سرحد کے قریب جنوبی ایشکول کے خطے میں چار مختلف مقامات پر آگ لگنے کے معمولی واقعات پیش آئے تھے۔
فائر سروس کے محکمے کے بیان کے مطابق ’آگ لگنے کے واقعات خطرناک نہیں تھے اور معمولی نوعیت کے تھے‘ جن پر فوری طور پر قابو پا لیا گیا تھا۔ اسی بیان میں کہا گیا ہے کہ ’تفتیش کاروں نے پتہ لگایا تھا کہ آگ لگنے کے واقعات کی وجہ غزہ سے چھوڑے جانے والے آتش گیر غبارے تھے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
جمعے کو اسرائیل کے غزہ پر اس تازہ حملے کی خبر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی اور پاکستان سمیت کئی ممالک میں سوشل میڈیا پر بھی GazaUnderAttack# ٹرینڈ کرنے لگا ہے۔
غزہ کی پٹی کی رہائشی فلسطینی سوشل میڈیا ایکٹوسٹ فرح بکر نے ٹویٹ کیا کہ ’اسرائیلی جنگی جہاز اور غزہ میں بمباری۔‘
Israeli warplanes and bombs on Gaza now #GazaUnderAttack
— Farah Baker (@Farah_Gazan) July 1, 2021
بنت نامی صارف نے ٹویٹ کیا کہ ’غزہ کے لوگ ابھی مئی کے آخر میں اسرائیل کی بمباری سے سنبھل نہیں پائے تھے کہ اسرائیل نے امریکی ساختہ میزائل غزہ پر دوبارہ داغنا شروع کر دیے ہیں۔ یہ ناقابل برداشت ہے۔ اسرائیل کو کون روک سکتا ہے؟‘
Gazan families haven't recovered from Israel's vicious bombing campaign in late May.
— Bint (@PalBint) July 1, 2021
This evening Israel is throwing American made missiles on the ppl of Gaza again.
This is intolerable. Who can stop Israel? pic.twitter.com/hsRj1HYMUp
فلسطینی صارف عمر غریب نے لکھا کہ ’جنوبی غزہ پر اسرائیل کے مزید حملے، کیونکہ خدا معاف کرے ہم ویک اینڈ منا رہے ہیں۔ شکر ہے کہ کسی کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ملی ہے۔‘
Reports of more Israeli bombing Southern #Gaza, because god forbid we enjoy the damn weekend. No reported injuries until now, thankfully. #GazaUnderAttack
— Omar Ghraieb (@Omar_Gaza) July 1, 2021
سارہ ولکنسن فلسطین میں آزادی اور انصاف کے شعبوں میں کام کرتی ہیں۔ انہوں نے بھی غزہ پر حملے کی تصویر ٹویٹ کی ہے۔
Several huge explosions light up the sky as low flying israeli warplanes & Elbit drones drop bombs on the people of Gaza #GazaUnderAttack pic.twitter.com/tvFXpbB89B
— Sarah Wilkinson (@swilkinsonbc) July 1, 2021
سوہا الحراری نے بھی #GazaUnderAttack میں حملے کی ویڈیو ٹویٹ کرتے ہوئے سوال کیا ہے کہ ’سب جنگ بندی کا سن کر خاموش ہو گئے تھے۔ اسرائیلی قابض کئی خلاف ورزیاں کررہے ہیں اور انہیں ان کے کیے کا کوئی خمیازہ بھی نہیں بھگتنا پڑتا۔‘
Gaza under attack right now. What happened to the bs ceasefire everyone went silent after hearing about? The Israeli occupation has gotten away with so many violations yet they face no consequences for their actions. #GazaUnderAttackpic.twitter.com/19v5i1UjOH
— Suha Alharere (@SuhaAlharere) July 2, 2021
واضح رہے کہ 21 مئی کو 11 دن جاری رہنے والی بمباری جنگ بندی کے معاہدے کے تحت ختم ہوئی تھی۔
اس کے علاوہ 18 جون کو بھی فائرنگ کے تبادلے کے بعد اسرائیلی فوج کے سربراہ نے حکم دیا تھا کہ فوج کسی بھی قسم کی پیش قدمی کے لیے تیار رہے۔ مئی سے جون کے دوران مختلف جھڑپوں اور حملوں کے دوران 260 فلسطینی جان سے جا چکے ہیں جبکہ غزہ سے فائر کیے جانے والے راکٹ حملوں سے ایک فوجی سمیت 13 اسرائیلی ہلاک ہو چکے ہیں۔
اسرائیلی وزیراعظم نفتالی بینیت نے رواں ہفتے بدھ کو یہودی آباد کاروں کے لیے جمعے تک مقبوضہ مغربی کنارے میں غیر قانونی یہودی بستی خالی کرنے کے معاہدے کا اعلان کیا ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم کی جانب سے پیش کیے گئے معاہدے میں کہا گیا ہے کہ یہودی آباد کاروں کے اس علاقے میں واپسی کے امکانات بھی موجود ہیں۔
یہودی آباد کاروں نے حالیہ ہفتوں کے دوران نابلس کے قریب ’ایویٹر نامی بستی‘ تعمیر کی تھی جس سے بین الاقوامی اور اسرائیلی قانون کی خلاف ورزی ہوئی تھی۔
یہودی آباد کاروں کے اس اقدام کے خلاف قریبی دیہات میں مقیم فلسطینیوں نے شدید احتجاج کیا تھا۔