پاکستان بار کونسل آج سپریم کورٹ میں سندھ ہائی کورٹ سے تعینات کیے جانے والے ججوں کی سینارٹی کے معاملے پر ملک گیر ہڑتال کر رہی ہے۔
پاکستان بار کونسل کے ایک اعلان کے مطابق کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی کی جانب سے 12 جولائی 2021 کو منعقد ایک اجلاس کے دوران سندھ ہائی کورٹ سے سنیارٹی کے لحاظ سے پانچویں نمبر پر موجود جج کی چار سینیئر ترین ججز کو نظر انداز کر کے سپریم کورٹ میں تعیناتی کے فیصلے پر غور ہوا۔
وکلا تنظیم کا کہنا ہے کہ الجہاد ٹرسٹ مقدمے میں سپریم کورٹ نے ججوں کی سینارٹی کا معاملہ طے کر دیا تھا جس کے باوجود اس قسم کا فیصلہ ہوا جو انہیں قابل قبول نہیں۔
سندھ ہائی کورٹ کی ویب سائٹ کے مطابق ججوں کی سنیارٹی لسٹ مندرجہ ذیل ہے۔
وکلا کے مطابق سندھ ہائی کورٹ کے جج جسٹس محمد علی مظہر، جو سینارٹی کے اعتبار سے پانچویں نمبر پر ہیں، کو گذشتہ دنوں سپریم کورٹ کے جج کی حیثیت سے تعینات نہیں کیا جانا چاہیے تھا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کا موقف ہے کہ وہ ایک قابل جج ہیں لیکن سینارٹی کے اعتبار سے جج نہیں بن سکتے۔ ان کا مطالبہ تھا کہ صوبے سے چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کو سپریم کورٹ کا جج تعینات کیا جانا چاہیے تھا۔
بار کونسل کے وائس چیئرمین خوشدل خان نے اعلان کیا کہ ملک بھر کے وکلا منگل کو مکمل ہڑتال کریں گے اور کسی بھی عدالت میں پیش نہیں ہوں گے۔
پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین نے صوبائی بار کونسلز اور اسلام آباد بار اور متعلقہ بار ایسوسی ایشنز کو ہدایت کی ہے کہ وہ ہڑتال کی کال پر عمل درآمد یقینی بنائیں۔
سپریم کورٹ میں ہائی کورٹ سے ججز کی تعیناتیوں کے حوالے سے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے بھی تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
سپریم کورٹ کے ججز جسٹس فیصل عرب اور جسٹس منظور ملک کی ریٹائرمنٹ کے بعد عدالت عظمیٰ میں ججز کی دو آسامیاں خالی ہیں۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے گذشتہ جمعے کو ایک بیان میں سندھ ہائی کورٹ سے ایک ’جونیئر جج‘ کی عدالت عظمیٰ میں تقرری کی تجویز پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔
اعلیٰ عدلیہ میں ججز کی تعینانی کے لیے قائم جوڈیشیل کمیشن آف پاکستان کا اجلاس بھی جلد متوقع ہے جس میں ان آسامیوں پر تقرری پر ججوں کے ناموں پر غور ہوگا۔