جنوب مغربی ایران کے صوبہ خوزستان میں پانی کی قلت پر ہنگامہ آرائی اور احتجاج کے دوران ایک ہفتے میں کم از کم تین افراد گولی لگنے کے نتیجے میں ہلاک ہو چکے ہیں جن میں سے ایک پولیس افسر ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق مذکورہ پولیس افسر کو ساحلی شہر ’ماہ شہر‘ میں مارا گیا تھا ، علاقہ گورنر فریدون بندری اس احتجاج کو ’فسادات‘ کے طور پر بیان کرتے ہیں۔
شہر ایذہ کے گورنر حسن نوبواتی کے مطابق ’ایک نوجوان شخص‘ کو ’فسادیوں‘ نے گولی مار کر ہلاک کیا تھا اور 14 پولیس اہلکار زخمی ہوئے تھے۔
شہر شدگان کے متعلقہ حکام کا بھی یہی بیان تھا کہ مظاہرے میں شریک ایک نوجوان کو ’موقع پرستوں اور فسادیوں نے گولی مار کر ہلاک کردیا۔‘
واضح رہے کہ ایرانی حکومت احتجاجی مظاہرین کے لیے بلوائی یا فسادی کی اصطلاح استعمال کرتی ہے۔
ایرانی اصلاح پسند اخبار ارمان ملی کے مطابق ’خوزستان کے عوام رات کو احتجاج اور مظاہرے کرتے ہیں جو برسوں سے جاری ہیں اور اب بدترین موڑ پر ہیں۔‘
آن لائن موجود کئی ویڈیوز میں اہواز ، حمیدیہ، ایذہ، ماہ شہر، شدگان اور سوسنگرد میں احتجاج دکھایا گیا ہے، سیکیورٹی فورسز مظاہرین کو پرتشدد منتشر کررہی ہیں۔
#اهواز
— Meytham al mahdi (@Meytham5) July 19, 2021
همین الان#انا_عطشان pic.twitter.com/0fhDZXXUSW
ان ویڈیوز میں دکھایا گیا ہے کہ سینکڑوں لوگ مارچ میں حکومت مخالف نعرے لگا رہے ہیں جب کہ پولیس نے انہیں گھیرے میں لیا ہوا ہے کچھ میں تو فائرنگ کی آواز بھی آتی ہے۔
اصلاح پسند اخبار ’اتحاد‘ کے مطابق عربی میں ہیش ٹیگ #انا_عطشان ’میں پیاسا ہوں‘ خوزستان کی حالت زار پر توجہ مبذول کروانے کے لیے سوشل میڈیا پر ٹرینڈ کررہا ہے۔
خوزستان میں بڑی تعداد میں عرب سنی اقلیت موجود ہے جو اکثر اپنی پسماندگی اور بدحالی کی شکایت کرتے رہتے ہیں۔
سن 2019 میں یہ صوبہ حکومت مخالف مظاہروں کا ایک مرکز تھا جس نے ایران کے دوسرے علاقوں کو بھی ہلا کر رکھ دیا تھا۔
اتحاد اخبار کے مطابق ’ایک طویل عرصے پہلے صوبے میں مظاہرے اور بدامنی کے آثار نمایاں تھے ، لیکن عہدیدار ہمیشہ کی طرح ان سے خطاب کرنے کے آخری لمحے تک انتظار کرتے رہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
تہران میں حکومت نے نائب وزرا کا ایک وفد پانی کی قلت کو دور کرنے کے لیے گذشتہ ہفتے خوزستان روانہ کیا۔ بدھ کے روز ایرانی سرکاری ٹی وی نے پانی کے ٹرکوں کی ایک لمبی لائن دکھائی جس کے بارے میں کہا گیا تھا کہ یہ پاسداران انقلاب کےٹرک ہیں، ایک دن کے بعد فوج کے ٹرک وہاں دکھائی دیے۔
گذشتہ کئی برسوں کے دوران گرمی کی شدت اور موسمی ریت کے طوفانوں نے خوزستان کے زرخیز میدانی علاقوں کو بالکل خشک کردیا ہے۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ آب و ہوا کی تبدیلی نے قحط کو بڑھاوا دیا ہے۔
صدر حسن روحانی نے رواں ماہ کہا تھا کہ ایران ایک ’بے مثل‘ خشک سالی سے گزر رہا ہے ، پچھلے سال کے مقابلہ میں اوسط بارش 52 فیصد کم ہے۔
اس ماہ ، تہران اور متعدد دیگر بڑے شہروں میں تاریکیوں کا ایک نیا سلسلہ شروع ہوا۔ چند ایرانی حکام اسے شدید خشک سالی اور بجلی کی طلب میں اضافے کی وجہ سے ہونا قرار دیتے ہیں۔ پچھلے سال بارشوں میں تقریبا 50 فیصد تک کمی واقع ہوئی جس سے پانی کی فراہمی بھی کم رہی۔
پانی کے حوالے سے ان پریشانیوں نے ایران میں مشتعل مظاہرین کو سڑکوں پر لا کھڑا کیا ہے۔
ایران میں حقوق انسانی کارکنوں کے مطابق ’چونکہ خوزستان میں تقریبا پانچ ملین ایرانی پینے کے صاف پانی تک رسائی سے محروم ہیں اس لیے ایران شہریوں تک پانی کی رسائی کے بنیادی انسانی حق کے احترام ، تحفظ اور اس کی تکمیل میں ناکام ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ یہ حق بنیادی انسانی صحت سے غیر متزلزل طور پر جڑا ہوا ہے۔‘