پاکستان کے سابق سفارت کار شوکت مقدم نے جمعے کو اسلام آباد میں اپنی رہائش گاہ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی بیٹی نور مقدم کے قتل کا ملزم ظاہر جعفر ذہنی طور پر صحت مند انسان ہے، جس کا ثبوت ان کا ایک بڑی تجارتی کمپنی کے ڈائریکٹر رہنا ہے۔
جمعے کو اسلام آباد میں اپنی رہائش گاہ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کی بیٹی نور مقدم کے قتل کا کیس نہایت سادہ معاملہ ہے، ملزم گرفتار ہے، اور اسلحے کے ساتھ گرفتار ہوا۔
شوکت مقدم نے حکومت سے ان کی بیٹی کے قتل کے مقدمے میں انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا: ’قاتل کوئی پاگل نہیں ہے، وہ ایک کمپنی کا ڈائریکٹر رہا، بعض حلقے جان بوجھ کر اسے پاگل یا نفسیاتی مریض بتا رہے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ اگر ظاہر جعفر پاگل تھا اور اسے کمپنی کا ڈائریکٹر لگایا گیا تھا تو پھر اس کے والدین کو بھی تفتیش کا حصہ بنایا جانا چاہیے۔
شوکت مقدم نے واقعے کا نوٹس لینے پر وزیراعظم عمران خان، شہباز گل اور شیریں مزاری کا شکریہ ادا کیا۔
سابق سفارتکار کا کہنا تھا: ’میری بیٹی بہت پیاری اور نرم دل تھی، کل سے ہمارا خاندان بری طرح رو رہا ہے، میں سفیر رہا اور میں انصاف چاہتا ہوں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایک صاف کیس ہے اور قاتل سامنے کھڑا ہے، جب قتل کیا گیا تو قاتل کو چوکیدار نے بھی دیکھا۔
پولیس ذرائع کے مطابق ملزم جسمانی ریمانڈ پر ہیں جس میں آج توسیع ہونا تھی۔ ’پہلے دن ملزم اپنے جرم سے انکاری رہا، دوسرے دن کہا کہ ہاں میں نے کیا ہے لیکن میں اس وقت ذہنی کیفیت میں تھا۔'
پولیس نے مزید بتایا ’ملزم کے اس زبانی بیان کی اہمیت نہیں جب تک 161 کا بیان ریکارڈ نہیں ہو جاتا اور اُس میں ملزم اقرار جرم نہیں کر لیتا۔'
اسلام آباد پولیس سابق سفیر کی بیٹی نور مقدم کے قتل کے ملزم ظاہر جعفر کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں شامل کرنے سے متعلق وفاقی وزارت داخلہ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کر چکی ہے۔
سینئیر پولیس ذرائع کے مطابق انسپکٹر جنرل پولیس اسلام آباد قاضی جمیل الرحمن نے نور مقدم قتل کیس کے تفتیشی افسران کو ملزم ظاہر جعفر کا نام ای سی ایل میں شامل کروانے کے لیے وفاقی وزارت داخلہ سے رجوع کرنے کی ہدایت کی ہے۔
سو سے زائد سابق پاکستانی سفیروں کی تنظیم نے ایک بیان میں مطالبہ کیا تھا کہ ’نور مقدم قتل کیس کا ملزم دہری شہریت رکھتا ہے اور اسے ملک سے باہر جانے نہیں دیا جانا چاہیے۔‘
وفاقی وزیر اطلاعات چوہدری فواد حسین نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے یقین دلایا کہ کسی بھی مقدمے کے نامزد ملزم کو ملک سے باہر جانے کی اجازت نہیں دی جائے گی، اور ہر کیس میں انصاف دلانے کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ ملزم گرفتار ہیں اور ان کا ملک سے باہر چلے جانا کسی طرح ممکن نہیں ہے۔
انہوں نے کہا: ’ملزم جتنا بھی بااثر ہو قانون سے نہیں بچ سکے گا۔‘
چوہدری فواد حسین نے کہا کہ نور مقدم اور عثمان مرزا کے کیسز میں پولیس بہت اچھا کام کر رہی ہے اور انصاف ملتے ہوئے نظر آئے گا۔
یاد رہے کہ پاکستان کے سابق سفیر شوکت علی مقدم کی صاحبزادی نور مقدم کو منگل کی شام اسلام آباد میں تیز دھار آلہ استعمال کرتے ہوئے قتل کیا گیا تھا، جس کا الزام معروف بزنس مین زاکر جعفر کے بیٹے ظاہر جعفر پر لگایا گیا ہے۔
شوکت علی مقدم 2012 میں جنوبی کوریا اور 2014 میں قزاقستان میں پاکستان کے سفیر کی حیثیت سے فرائض انجام دے چکے ہیں۔
کوہسار پولیس نے ظاہر جعفر کو واقعے کے فورا بعد گرفتار کر لیا تھا، جن کا بعد میں عدالت سے جسمانی ریمانڈ حاصل کیا گیا، جبکہ آلہ قتل بھی برآمد ہو چکا ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق ظاہر جعفر کے پاس پاکستان کے علاوہ غیر ملکی شہریت بھی ہے، جس کے باعث ان کے بیرون ملک چلے جانے کے امکانات موجود ہیں۔
اسلام آباد پولیس کے سینئیر اہلکار نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ آئی جی اسلام آباد نے جمعے کے اجلاس میں ایس ایس پی آپریشنز اسلام آباد سید مصطفی تنویر کو ظاہر جعفر کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کی غرض سے وفاقی وزارت داخلہ سے رجوع کرنے کی ہدایت کی ہے۔
انسپکٹر جنرل پولیس اسلام آباد نے ملزم ظاہر جعفر کی بیرون ملک مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے امکانات کا کھوج لگانے کی بھی ہدایت کی۔
واضح رہے کہ ظاہر جعفر کا نام ای سی ایل پر ڈالنے پر غور پاکستان کے 100 سے زیادہ سابق سفیروں کی تنظیم کی جانب سے مطالبے کے بعد شروع ہوا۔
سفیروں کی تنظیم نے ایک بیان میں مطالبہ کیا کہ ’نور مقدم قتل کیس کا ملزم دہری شہریت رکھتا ہے اور اسے ملک سے باہر جانے نہیں دیا جانا چاہیے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
سفیروں کی تنظیم کے بیان میں نور مقدم قتل کیس کے ملزم کو مثالی سزا دیے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ملزم ظاہر جعفر کے سابق ریکارڈ کا بھی جائزہ لیا جانا چاہیے۔
سابق سفیروں کی تنظیم کے بیان میں کہا گیا: ’ہر صورت نور کے قتل میں انصاف ملنا چاہیے۔‘
سوشل میڈیا پر ظاہر جعفر کے کسی نفسیاتی بیماری میں مبتلا ہونے پر بھی بحث ہو رہی ہے، جبکہ ایس ایس پی انویسٹی گیشن اسلام آباد عطا الرحمن نے جمعرات کو میڈیا کو بتایا تھا کہ ظاہر جعفر جسمانی اور ذہنی طور پر ہر لحاظ سے صحت مند ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’جو یہ کہا جا رہا کہ ملزم نشے میں تھا تو ایسا نہیں ہے، بلکہ جب ملزم ظاہر جعفر نے نور مقدم کا قتل کیا تو اس وقت وہ نشے میں نہیں بلکہ ہوش میں تھا۔ ملزم نے ہوش و حواس میں انتہائی زیادتی کی ہے۔‘
ملزم کے ذہنی مریض ہونے کے حوالے سے انہوں نے انکشاف کیا کہ ’ملزم کے حوالے سے جو ذہنی علاج کی باتیں سوشل میڈیا پر چل رہی وہ بھی غلط ہیں، ملزم کا کوئی ذہنی علاج نہیں چل رہا تھا۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ ظاہر جعفر کا میڈیکل کرایا گیا ہے وہ مکمل طور پر فِٹ ہیں۔
سوشل میڈیا پر اس سلسلے میں اسلام آباد میں ایک نفسیاتی امراض کا علاج کرنے والے ادارے کا نام بھی لیا جا رہا ہے، جہاں سے مبینہ طور پر ظاہر جعفر کو ماضی میں نفسیاتی مرض میں مبتلا ہونے کا سرٹیفیکیٹ جاری ہوا تھا۔
وزیر اعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر شہباز گل نے اسلام آباد میں مقتولہ کے خاندان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پولیس اپنی تحقیقات کر رہی ہے۔ ’آپ کی طرح ہم بھی غمگین ہیں۔ خدا سب کو محفوظ رکھے۔ ان کے غم کو کوئی نہیں بانٹ سکتا۔ ان کا حق انہیں باآسانی دیں گے۔‘
وفاقی وزیر حقوق انسانی شیریں مزاری اور وزیر داخلہ شیخ رشید اس کیس کو خود دیکھ رہے ہیں۔ وزیر اعظم نے بھی اس پر بریفنگ لی ہے۔