اسلام آباد میں بدھ کی صبح طوفانی بارش سے کئی نشیبی علاقوں کی سڑکیں بپھری ہوئی ندیاں بن گئیں اور گاڑیوں کو تنکوں کی طرح بہا لے گئیں، جب کہ اس دوران دو افراد جان سے گئے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق دارالحکومت کے بعض حصوں میں 28 جولائی کی صبح چند گھنٹوں کے اندر اندر 100 ملی میٹر سے زیادہ بارش ریکارڈ کی گئی۔ سیکٹر ای الیون سب سے زیادہ متاثر ہوا جہاں گھروں کے اندر پانی داخل ہو گیا۔
اسلام آباد کے ڈپٹی کمشنر کے ٹوئٹر ہینڈل سے اس واقعے کو ’کلاؤڈ برسٹ‘ قرار دیا گیا لیکن بعد میں اس کی تردید آ گئی کہ یہ کلاؤڈ برسٹ نہیں۔
یاد رہے کہ کم وقت میں بہت زیادہ بارش کو ’کلاؤ برسٹ‘ یا بادلوں کا پھٹنا کہتے ہیں کیوں کہ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ بادل پھٹ کر پانی آبشار کی طرح زمین پر گرا رہا ہے۔
بعض ٹی وی چینلز نے دعویٰ کیا کہ اسلام آباد میں 334 ملی میٹر بارش ہوئی تاہم محکمہ موسمیات کے مطابق ای الیون میں 103 ملی میٹر بارش ہوئی۔
اسلام آباد میں سب سے زیادہ بارش سید پور میں 123 ملی میٹر ریکارڈ ہوئی۔
ای الیون میں پانی کی سطح پہلے گلیوں میں بلند ہوئی، پھر پانی گھروں میں داخل ہو گیا۔ سیکٹر ای الیون 2 میں ایک ماں اور بیٹا گھر کے تہہ خانے میں پانی بھر جانے سے ہلاک ہو گئے۔
کئی علاقوں میں لوگ صبح سویرے اپنے گھروں سے بالٹیوں میں پانی بھر بھر کر باہر نکالتے رہے۔
اسلام آباد کے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر رانا وقاص نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ ’ہمیں اطلاع ملی ہے کہ بعض ہاؤسنگ سوسائٹیوں نے نالوں کو کور کر لیا ہے جس کی وجہ سے سیلاب آیا۔ ہم اس کی تحقیقات کر رہے ہیں اور ان سوسائٹیوں کے خلاف کارروائی کریں گے۔‘
کئی علاقوں میں لوگوں نے گلیوں میں سیلابی پانی کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر شیئر کیں جو وائرل ہو گئیں۔ محکمہ موسمیات کے مطابق اگلے چند دنوں میں مزید بارش کا امکان ہے۔
بارش کا سلسلہ صبح ساڑھے چار بجے شروع ہوا جو رفتہ رفتہ شدت اختیار کر گیا۔ راولپنڈی کے نالہ لئی میں پانی کی خطرناک حد تک بلند ہو گئی تھی، تاہم صبح نو بجے پانی کی سطح کم ہو گئی۔
پاکستان ٹیلی ویژن کے مطابق سول انتظامیہ کی ریسکیو ٹیموں کے علاوہ رینجرز کے دستے بھی متاثر علاقوں میں بھیجے گئے ہیں۔
سی ڈی اے نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر بتایا کہ سیکٹر ایف 10 میں کئی درخت سڑکوں پر گر گئے ہیں اور انتظامیہ مشینری کی مدد سے سڑکوں کو صاف کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ انتظامیہ نے لوگوں سے کہا ہے کہ وہ گھروں میں ہی رہیں۔
کلاؤڈ برسٹ کیا ہوتا ہے؟
انسائیکلوپیڈیا بریٹانیکا کے مطابق کلاؤڈ برسٹ اس وقت رونما ہوتا ہے جب بارش کے دوران ہوا کا بہاؤ اوپر کی جانب ہو جائے۔ اس کی وجہ سے بارش کے قطرے زمین پر گر نہیں پاتے، اور بلندی پر پانی بڑی مقدار میں جمع ہو جاتا ہے۔ جونہی ہوا کا دباؤ کم ہو، پانی آبشار کی طرح نیچے آ گرتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کلاؤڈ برسٹ کی مختلف تعریفیں رائج ہیں۔ سویڈن کے محکمہ موسمیات نے کلاؤڈ برسٹ کی تعریف 50 ملی میٹر فی گھنٹہ مقرر کی ہے، البتہ بعض ماخذات میں ایک گھنٹے میں سو ملی میٹر بارش کو کلاؤڈ برسٹ کہا گیا ہے۔
کلاؤڈ برسٹ بےحد خطرناک قدرتی مظہر ہے کیوں کہ اس کی وجہ سے یک لخت سیلابی ریلے آتے ہیں اور بڑے پیمانے پر جانی اور مالی نقصان کا باعث بنتے ہیں۔
آج سے 20 سال پہلے اسلام آباد میں 12 گھنٹوں میں 620 ملی میٹر بارش ہوئی تھی۔ سویڈن کی تعریف کے مطابق اسے صحیح معنوں میں کلاؤڈ برسٹ کہا جا سکتا ہے۔
وکی پیڈیا کےایک آرٹیکل کے مطابق دنیا میں ایک گھنٹے کے دوران سب سے زیادہ بارش کا ریکارڈ بھارت کے علاقے لداخ میں قائم ہوا جہاں 2010 میں ایک گھنٹے میں 250 ملی میٹر بارش ہوئی۔
24 گھنٹوں میں سب سے زیادہ بارش بحرِ ہند میں واقع فرانس کے زیرِ انتظام ری یونین جزیرے میں ہوئی جس کی مقدار 1870 ملی میٹر تھی۔