انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایک بیان میں ایرانی حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ پینل کوڈ میں ترمیم کرکے 18 سال سے کم عمر افراد کو موت کی سزا پر پابندی لگائیں۔
انڈپینڈنٹ فارسی کی رپورٹ کے مطابق ایران میں نابالغ اور نو عمر افراد کی گرفتاری اور سزائے موت پر عالمی تنظیم نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے تہران پر یہ بھی زور دیا کہ زندہ رہنے کے بنیادی حق اور بچوں کے حقوق کی اس گھناؤنی خلاف ورزی کو فوری طور پر ختم کیا جائے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ویب سائٹ کے مطابق تنظیم کو معلوم ہوا ہے کہ ایرانی حکام نے ایک ایسے نوجوان کو خفیہ طور پر پھانسی دے دی ہے جو گرفتاری کے وقت نابالغ بچہ تھا اور جسے پھانسی سے پہلے ایک دہائی قید میں رکھا گیا تھا۔
ایمنسٹی کے مطابق سجاد سنجاری کو دو اگست کی صبح صوبے کرمان شاہ کی دیزل آباد جیل میں پھانسی پر لٹکا دیا گیا تھا لیکن ان کے اہل خانہ تک کو ان کی پھانسی کے بارے میں نہیں بتایا گیا۔ انہیں اس بارے میں اس وقت آگاہی ہوئی جب جیل حکام نے سجاد کی میت لے جانے کے لیے ان سے رابطہ کیا۔
سجاد سنجاری کو اگست 2010 میں ایک شخص پر جان لیوا حملہ کرنے کے الزام میں اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب ان کی عمر محض 15 سال تھی۔ سجاد نے کہا تھا کہ اس شخص نے ان کے ساتھ زیادتی کی کوشش کی تھی اور انہوں نے اپنے دفاع میں یہ حملہ کیا تھا لیکن 2012 میں انہیں قتل کا مجرم قرار دے کر سزائے موت سنا دی گئی تھی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کی ڈپٹی ڈائریکٹر ڈیانا ایلتاہوی نے کہا کہ ’سجاد سنجاری کی خفیہ پھانسی کے ساتھ ایران کے نظام انصاف نے بچوں کے لیے انتہائی ظلم کا مظاہرہ کیا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’جرم کے وقت 18 سال سے کم عمر کے افراد کو سزائے موت دینا بین الاقوامی قانون کی سراسر خلاف ورزی ہے اور یہ بچوں کے حقوق پر ظالمانہ حملہ ہے۔‘
ڈیانا کا مزید کہنا تھا: ’سجاد سنجاری کو خفیہ طور پر پھانسی دی گئی اور ان کے اہل خانہ کو آخری ملاقات کی بھی اجازت نہیں دی گئی۔ ایرانی حکام کے خفیہ یا مختصر نوٹس پر سزائے موت دینے کے خطرناک انداز کا مقصد سرکاری اور نجی مداخلت کے امکانات کو کم کرنا ہو سکتا ہے۔ لوگوں کی زندگیاں بچائیں۔ ہم ایرانی حکام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جرم کے وقت 18 سال سے کم عمر کے کسی بھی شخص کی سزائے موت پر پابندی لگانے کے لیے تعزیراتی قانون میں ترمیم کرکے زندگی کے حق اور بچوں کے حقوق کی ان گھناؤنی خلاف ورزیوں کو ختم کیا جائے۔‘
اسلامی جمہوریہ ایران ان چند ممالک میں سے ایک ہے جو نابالغ مجرموں کو موت کی سزا سناتا ہے اور ان سزاؤں پر عمل درآمد کرتا ہے۔
ایران کی انسانی حقوق کی تنظیم کی سالانہ رپورٹ کے مطابق 2020 میں ایران میں کم از کم چار بچوں کو پھانسی دی گئی۔
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے ترجمان کے مطابق ایران کی جیلوں میں کم از کم 84 کم عمر مجرم سزائے موت کے منتظر ہیں۔