حکومتی احکامات کے مطابق 31 اگست کے بعد کرونا ویکسینیشن سرٹیفیکیٹ نہ دکھانے والوں کو پیٹرول کی دستیابی بند ہونا تھی لیکن ایسا نہیں ہوا۔
احکامات کی تفصیل کے مطابق جہاں مختلف جگہوں پر سرٹیفیکیٹ نہ ہونے کی وجہ سے انٹری بند کی جائے گی وہیں عوام کو پیٹرول کے حصول کے لیے بھی اپنا ویکسینیشن سرٹیفیکیٹ یا پہلی خوراک لگوانے کے بعد موصول ہونے والا ایس ایم ایس دکھانا ہو گا ورنہ پیٹرول پمپس کی طرف سے معذرت ہوگی۔
یکم ستمبر کو انڈپینڈنٹ اردو نے لاہور کے کچھ پیٹرول پمپس کا دورہ کیا جہاں صورتحال تسلی بخش نہیں دکھائی دی۔
پیٹرول پمپس پر نوٹس تو آویزاں کیا گیا تھا کہ اگر ویکسینیشن نہیں کروائی تو پیٹرول بھی نہیں ملے گا لیکن عملاً صورتحال اس کے برعکس تھی۔
پیٹرول سٹیشنز پر کسی سے سرٹیفیکیٹ نہیں مانگا جا رہا تھا یہاں تک کہ کچھ ورکرز کو تو یہ بھی معلوم نہیں تھا کہ انہیں صارفین سے کسی قسم کے سرٹفیکیٹ کا مطالبہ بھی کرنا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ہم نے کچھ صارفین سے بھی پوچھا جو گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں میں پیٹرول ڈلوا کر نکل رہے تھے کہ کیا ان سے کوئی سرٹیفیکیٹ مانگا گیا تو ان کا جواب منفی میں تھا۔
ایک پیٹرول پمپ کے سپروائزر نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا ’آج تو پہلا دن ہے۔ ابھی تو ہم اس پر عمل کرنے کا لائحہ عمل تیار کر رہے ہیں۔ ویسے بھی اس طرح ایک ایک سرٹیفیکیٹ چیک کرنا مشکل ہوگا کیونکہ عوام انتظار نہیں کرتے، یہاں جھگڑے شروع ہو جائیں گے کیونکہ پہلے ہی رش بہت زیادہ ہے۔ اس کے لیے تو ضروری ہے کہ ہر پیٹرول پمپ پر ایک حکومتی نمائندہ اور ایک ہمارا ورکر موجود ہو تاکہ عوام آرام سے اپنا سرٹیفیکیٹ چیک کروا کر پیٹرول لیں۔‘
دوسری جانب ضلعی انتظامیہ لاہور کے افسران بھی میدان میں ہیں۔ ڈپٹی کمشنر لاہور سمیت مختلف علاقوں کے اسسٹنٹ کمشنر شہر کے مختلف پیٹرول سٹییشنوں کا دورہ کر کے خود گاڑیوں کو روک کر پیٹرول بھروانے کے لیے آنے والے صارفین کا کرونا ویکسینیشن سرٹیفیکیٹ چیک کر رہے ہیں۔
کرونا کی موجودہ صرتحال کے بارے میں بات کریں تو محکمہ برائے پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ پنجاب کے بدھ کے اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں صرف لاہور شہر میں یہ وائرس 22 افراد کی جان لے گیا جب کہ صوبے بھر میں 39 اموات ہوئیں۔ لاہور شہر میں مثبت کیسسز کی شرح 10.6 پر جا پہنچی ہے۔ پنجاب میں گزشتہ روز کرونا کے 1602 مثبت کیس رپورٹ ہوئے جن میں سے 639 کیس لاہور شہر کے تھے۔