وزیر اعظم عمران خان نے مقامی اور مشرق وسطیٰ کی فضائی کمپنی کی جانب سے پاکستان میں ایک نئی ایئر لائن شروع کرنے کے مشترکہ منصوبے کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی حکومت ملک کو بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے لیے پرکشش مقام بنانا چاہتی ہے۔
عرب نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات کے بجٹ کیریئر ’ایئر عربیہ‘ نے اپنے مقامی پارٹنر ’لیکسن گروپ‘ کے ساتھ مل کر سستی ایئر لائن ’فلائی جناح‘ قائم کرنے کا اعلان کیا ہے جو ڈومیسٹک اور بین الاقوامی روٹس پر پروازیں چلانے کا ارادہ رکھتی ہے۔
وزیر اعظم عمران خان نے ایئرلائن کے چیئرمین شیخ عبداللہ بن محمد الثانی سے بھی ملاقات کی ہے۔
وزیر اعظم نے ایک ٹوئٹر پوسٹ میں لکھا: ’میں ایئر عربیہ گروپ کو پاکستان میں خوش آمدید کہتا ہوں اور مقامی سرمایہ کاروں کے ساتھ ان کی شراکت داری میں ایک نئی پاکستانی ایئرلائن، فلائی جناح، کی کامیابی کے لیے پر امید ہوں۔ میری حکومت پاکستان میں سیاحت اور سفری خدمات کے وسیع شعبے میں سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے پرعزم ہے جو بے پناہ مواقع فراہم کرتی ہے۔‘
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ایئر عربیہ متحدہ عرب امارات کے شارجہ اور راس الخیمہ سے آپریٹ کرتی ہے اور اس کے ابوظہبی، مصر، مراکش اور آرمینیا میں اسی طرح کے مشترکہ منصوبے ہیں۔
اس کے حصص دبئی فنانشل مارکیٹ میں لسٹڈ ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ایئر لائن پچھلے سال کرونا وبا کے تناظر میں توسیع کی خواہش مند ہے کیونکہ وبا کے بعد سستے کیریئرز کی مانگ میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ نئے مشترکہ منصوبے کے تحت قئم ہونے والی ایئر لائن ’فلائی جناح‘ پاکستان میں سفر اور سیاحت کے شعبے میں مدد گار ثابت ہو گی جس سے ملک کی معاشی ترقی اور روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پاکستان کی ہوا بازی کی صنعت کو حالیہ مہینوں میں کراچی میں ایک طیارہ حادثے کے بعد نمایاں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جس میں 97 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
اس سانحے کے بعد پاکستان کے وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے ایک بیان میں بتایا تھا کہ ملک میں اکثر پائلٹوں کے پاس جعلی لائسنس ہیں یا انہوں نے ضروری قابلیت کا امتحان پاس نہیں کیا۔
ان دونوں واقعات نے ملک کی قومی فضائی کیریئر پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کے لیے مسائل پیدا کیے جسے بین الاقوامی سطح پر کئی منافع بخش روٹس پر پرواز سے روک دیا گیا تھا۔
جمعے کو ایئر عربیہ کے چیئرمین کے ساتھ وزیراعظم کی ملاقات کے دوران پاکستان کے ایوی ایشن اور انفارمیشن وزرا بھی موجود تھے۔