اسرائیلی پولیس نے پیر کو کہا ہے کہ وہ ان چھ فلسطینی قیدیوں کو تلاش کر رہی ہے جو شمالی اسرائیل کی سخت سکیورٹی والی جیل سے رات کو فرار ہو گئے۔ جیل توڑ کر قیدیوں کے فرار ہونے کا یہ انتہائی منفرد واقعہ ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ اس نے سڑکیں بند کر دی ہیں اور علاقے میں گشت شروع کر دیا ہے۔
فرار ہونے والے قیدیوں کے بارے میں مانا جا رہا ہے کہ وہ مغربی کنارے کے شمالی فلسطینی شہر جنین کی طرف جا رہے ہیں جہاں عالمی سطح پر تسلیم شدہ فلسطینی اتھارٹی کی بہت کم عمل داری ہے۔ جنین میں عسکریت پسندوں اور اسرائیلی فوج کے درمیان حالیہ ہفتوں میں جھڑپ بھی ہو چکی ہے۔
فلسطینی قیدی انتہائی محفوظ سمجھی جانے والی اسرائیلی عمارتوں میں سے ایک جلبوع جیل سے رات کے وقت فرار ہوئے۔ اسرائیلی فوج کے ریڈیو نے کہا ہے کہ قیدی سرنگ کے ذریعے فرار ہوئے اور ایسا لگتا ہے کہ انہیں بیرونی مدد حاصل تھی۔
اسرائیلی ذرائع ابلاغ میں سامنے آنے والی تصاویر میں مبینہ طور پر سرنگ کا آخری سرا دکھائی دیتا ہے۔ ایک تصویر میں سیاہ رنگ کی ٹی شرٹ میں ملبوس اسرائیل کے ایک سکیورٹی اہلکار زمین میں بنے سوراخ کا معائنہ کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔
دوسری جانب فلسطین کے عسکریت پسند گروپوں نے قیدیوں کے جیل سے فرار کو فوری طور پر سراہا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اسلامی جہاد کے ترجمان داؤد شہاب کا کہنا تھا کہ ’یہ عظیم کارنامہ ہے جس سے اسرائیلی کے سکیورٹی نظام، فوج اور اسرائیل کے پورے نظام کو سخت دھچکا لگے گا۔‘
حماس کے ترجمان فوزی برہوم نے بھی ایسے ہی خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’قیدیوں کے فرار سے ظاہر ہوتا ہے کہ قابض طاقت کے خلاف آزادی کی جدوجہد جاری ہے اور اب یہ جدوجہد جیلوں اور اس کے باہر تک پھیل چکی ہے کہ تا کہ آزادی کا حق حاصل کیا جا سکے۔‘
دوسری جانب اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ فرار ہونے والے قیدیوں میں زکریا زبیدی شامل ہیں جو مغربی کنارے کے شمالی شہر جنین میں سابق عسکریت پسند رہنما تھے۔ اس کے علاوہ فرار ہونے والوں میں اسلامی جہاد کے تین عسکریت پسند شامل ہیں جو اسرائیلی شہریوں پر مہلک حملوں میں ملوث ہونے پر عمر قید کی سزا کاٹ رہے تھے۔
واضح رہے کہ زبیدی الاقصیٰ شہدا بریگیڈ کے رہنما تھے، جس کا تعلق 20 سال پہلے فلسطینیوں کی دوسری بار شروع ہونے والی تحریک آزادی کے دوران فتح تحریک کے ساتھ تھا۔