9/11 واقعے کے 20 سال پورے ہو رہے ہیں۔ اس موقعے پر انڈپینڈنٹ اردو نے ایک خصوصی سیریز تیار کی ہے۔ یہ اس سلسلے کی پہلی کڑی ہے۔ دوسرے حصے آپ آنے والے دنوں میں پڑھ اور دیکھ سکیں گے۔
سال 2001، دن 11 ستمبر اور ایک ایسا واقعہ جس نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا اور ایک غیر یقینی صورت حال نے جنم لیا۔
یوں کہہ لیں کہ اس سانحے کے بعد دنیا کا چہرہ ہی بدل گیا۔ آج ہم اس دنیا میں نہیں رہتے جس میں 2001 سے پہلے رہا کرتے تھے۔ ستمبر 2001 کے اثرات پاکستان سمیت دنیا بھر میں محسوس ہوئے تو کیا یہ کہنا غلط ہے کہ نائن الیون کے بعد دنیا میں مسلمانوں کے خلاف نفرت میں اضافہ ہوا؟
آکسفورڈ ڈکشنری کے مطابق کسی مخصوص چیز یا حالت کو بڑھا چڑھا کر دکھا کر اس سے جنم لینے والے بے تکے خوف کو فوبیا کہتے ہیں۔ امریکہ میں ان حملوں کے بعد مغرب میں مسلمانوں اور اسلام کا خوف، جیسے اسلامو فوبیا کہتے ہیں، پھیل گیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
نسل پرستی اور اسلامو فوبیا کی بات کی جائے تو امریکہ کا ریکارڈ اس معاملے میں ہمیشہ سے خراب رہا ہے۔ آئے دن امریکہ میں سیاہ فام لوگوں کے خلاف کوئی نہ کوئی واقعہ سامنے آتا رہتا ہے۔
نائن الیون کے بعد امریکہ سمیت پوری دنیا میں اسلامو فوبیا ابھر کر سامنے آیا۔ یہاں تک کے میڈیا آرگنائزیشنز میں بھی اسلام اور مسلمانوں کے خلاف بیانات سامنے آئے۔
مسلم کمیونٹی کے بیچ یہ یہ سوچ پائی جاتی ہے کہ ان کو باہر کے ممالک میں عزت نہیں ملتی اور اس حقیقت کی ترجمانی گیلپ کا سروے ہے جس کے مطابق 52 فیصد امریکی اور 48 فیصد کنیڈین یہ مانتے ہیں کہ مغرب میں مسلمانوں کی عزت نہیں کی جاتی۔
گیلپ سروے 2008 کا ڈیٹا یہ کہتا ہے کہ ہر چار میں سے ایک شخص کے مطابق مسلمانوں کے ساتھ صحیح برتاو نہیں کیا جاتا۔
سینٹر فار امریکن پراگریس کی ایک رپورٹ کے مطابق مطابق امریکہ میں غلط معلومات مہیا کرنے والے گروہ ہیں جن میں ماہرین جان بوجھ کر اسلام کے بارے میں غلط معلومات فراہم کرتے ہیں اور یہی وجہ بنتی ہے مسلمانوں کے خلاف تعصب پیدا کرنے کی۔
رائے عامہ کا جائزہ لینے والے ادارے پیو ری سرچ سینٹر کے مطابق سال 16-2015 کے دوران مسلمانوں کے خلاف تشدد کے 127 ایسے کیس سامنے آئے جو ایف بی آئی کو رپورٹ کیے گئے۔ 2001 کے بعد امریکہ میں سب سے زیادہ کیسز تھے۔ اس سے قبل 2001 میں 93 ایسے واقعات رپورٹ ہوئے تھے۔