امریکہ کے ورلڈ ٹریڈ سنٹر پر 11 ستمبر 2001 کو ہونے والے حملوں میں ہلاک ہونے والے مزید دو افراد کی باقیات کو ڈی این اے ٹیکنالوجی کی مدد سے شناخت کر لیا گیا ہے۔
باقیات کی شناخت اس واقعے کے 20 سال مکمل ہونے سے چند روز پہلے کی گئی ہے جس نے جغرافیائی سیاست کو تبدیل کر کے رکھ دیا۔
ایک متاثرہ فرد کی شناخت ڈوروتھی مورگن کے نام سے ہوئی ہے جن کا تعلق ہیمپ سٹیڈ قصبے سے تھا جبکہ خاندان کی درخواست پر دوسرے متاثرہ شہری کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔
یہ ٹوئن ٹاور کی تباہی سے متاثر ہونے والے وہ پہلے افراد ہیں جنہیں اکتوبر 2019 کے بعد شناخت کیا گیا ہے۔
امریکی ٹیلی ویژن سی بی ایس کے مطابق نیو یارک شہر کی چیف میڈیکل ایگزیمینر (او سی ایم ای) کے دفتر نے منگل کو بتایا کہ اس حملے کے 1646 ویں اور 1647 ویں متاثرہ فرد کو باضابطہ طور پر شناخت کر لیا گیا ہے جس کی منصوبہ بندی القاعدہ نے کی تھی۔ حملے میں دو ہزار سات سو 53 افراد ہلاک ہوئے۔
نیو یارک شہر کی چیف میڈیکل ایگزیمینر باربرا سیمپسن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’20 سال پہلے ہم نے ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے متاثرہ خاندانوں سے وعدہ کیا تھا کہ جتنا بھی وقت صرف ہوا ان کے پیاروں کو شناخت کیا جائے گا۔ ان دو نئی شناختوں کے ساتھ ہم نے مقدس فرض کی تکمیل جاری رکھی ہے۔‘
’اس بات کی کوئی اہمیت نہیں کہ 11 ستمبر 2001 کو کتنا وقت گزر چکا ہے۔ ہم کبھی نہیں بھولیں گے اور ہمارا وعدہ ہے کہ ہم تمام دستیاب وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ان تمام افراد کو جو بچھڑ گئے انہیں دوبارہ خاندانوں کے ساتھ ملوایا جا سکے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
میڈیکل ایگزیمینر کے دفتر کے مطابق مورگن کی شناخت ان باقیات کے ڈی این اے ٹیسٹ سے ہوئی جو 2001 میں ملی تھیں جبکہ ہلاک ہونے والے مرد کی شناخت 2001، 2002 اور 2006 میں ملنے والی باقیات کی ڈی این اے ٹیسٹنگ سے ہوئی۔
کم از کم 40 فیصد متاثرین جو تقریباً 11 سو لوگ بنتے ہیں کی تاحال شناخت نہیں ہو سکی ہے۔
تاہم او سی ایم ای کو متاثرین کی شناخت کے لیے اس فورینزک طریقے کے استعمال کی اجازت دے دی گئی ہے جسے’ڈی این اے ٹیسٹنگ کا جدید ترین طریقہ‘ کہا جاتا ہے اور محکمہ دفاع دوسری عالمی جنگ، کوریا اور ویت نام کی جنگوں کے متاثرین کی شناخت کے لیے پہلے ہی اس کا استعمال کر رہا ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ایگزامینر آفس نے جدید ڈی این اے ٹیکنالوجی کے استعمال کا جائزہ لینا شروع کر دیا تھا لیکن کووڈ 19 کی وبا کے باعث منظوری کے عمل میں رواں سال تک تاخیر ہو گئی۔
محکمہ فورینزک بیالوجی کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر مارک ڈیزائر کے بقول: ’ہم مزید متاثرین کی شناخت کے لیے ضرورت کے مطابق سائنس کو استعمال میں لا رہے ہیں۔ ہمارا وعدہ آج بھی اتنا ہی پکا ہے جتنا 2001 میں تھا۔‘
دریں اثنا امریکہ کے صدر جوبائیڈن نے ایک انتظامی حکم نامے پر دستخط کر دیے ہیں جس میں محکمہ انصاف کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ نائن الیون کے حملوں کی ایف بی آئی کی جانب سے کی گئی خفیہ تحقیقات کو عام کرنے کے حوالے سے لیے جانے والے جائزے پر نظر رکھے۔
© The Independent