افغانستان کی سب سے بڑی جیل ’پل چرخی‘ میں تعمیر نو اور گارڈز کی تربیت کا کام جاری ہے اور اسے جلد ہی کھول دیا جائے گا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق رواں برس 15 اگست کو طالبان کی جانب سے افغانستان کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد گذشتہ دو ماہ سے خالی اس جیل کی تعمیر نو جاری ہے اور حال ہی میں تربیت مکمل کرنے والے گارڈز میں سرٹیفکیٹ بھی تقسیم کیے گئے، تاہم ابھی اس جیل کے دوبارہ کھلنے کی تاریخ نہیں بتائی گئی۔
جیل کے قائم مقام ڈائریکٹر مولوی عبداللہ حقیق نے بتایا کہ جیل میں چھ سے سات ہزار قیدیوں کو رکھنے کی گنجائش ہے۔
نئے گارڈز کی تربیت مکمل ہونے پر سرٹیفکیٹ تقسیم کرنے کی ایک تقریب سے خطاب میں انہوں نے کہا: ’اگر وہ مجرم قرار دیے جاتے ہیں تو وہ اللہ اور قانون کی نظر میں مجرم ہوں گے۔ گارڈز کے طور پر ہمیں انہیں سزا دینے کا حق نہیں۔ ہمیں صرف ان کی حفاظت کرنے کی اجازت ہے۔‘
انہوں نے طالبان گارڈز کو مخاطب کرکے کہا: ’امید ہے آپ اپنی ٹریننگ کے دوران یہ سیکھیں گے کہ مجرم کے ساتھ کیسے پیش آنا ہے۔ آپ کو مجرم کو نقصان نہیں پہنچانا۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
تربیت حاصل کرنے والے ایک طالبان جنگجو مصطفیٰ نے اے ایف پی کو بتایا کہ انہیں 15 دن کی تربیت دی گئی اور چونکہ جیل کے دوباہ کھلنے میں زیادہ وقت نہیں، اس لیے انہیں اہم معاملات کی تربیت فراہم کردی گئی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اب تک 130 لوگ تربیت حاصل کرچکے ہیں اور مزید 160 گارڈز بعد میں آئیں گے، جس کے بعد ایک ماہ کی مزید ٹریننگ ہوگی اور پھر انہیں ملک بھر میں تعینات کیا جائے گا۔
مصطفیٰ نے کہا: ’تربیت ہمارے لیے بہت مفید تھی کیونکہ ہم نے بہت سی چیزیں سیکھیں، جیسے قیدیوں کی تلاشی کیسے لینی ہے، ان سے کیسے پیش آنا ہے، عدالت کیسے بھیجنا ہے، جیل میں واپس کیسے لانا ہے وغیرہ۔ ہمیں یہ سب سکھایا گیا۔‘
طالبان جنگجوؤں نے اگست میں دارالحکومت کابل پر کنٹرول حاصل کرنے کے بعد سب سے پہلے پل چرخی جیل کے ہزاروں قیدیوں کو رہا کیا تھا۔
حمکت عملی کے تحت طالبان کسی بھی شہر پر کنٹرول حاصل کرنے سے پہلے وہاں کی جیلوں کو نشانہ بناتے تھے تاکہ شدت پسند قیدیوں کو آزاد کروا کے لڑائی کے لیے اپنی صفوں میں نئے جنگجوؤں کا اضافہ کیا جا سکے۔ کابل کے مشرق میں واقع پل چرخی جیل کو بھی اسی طرح حاصل کیا گیا، لیکن ایسا کرتے ہوئے قتل، چوری اور ریپ جیسے سنگین جرائم میں ملوث دسیوں ہزار خطرناک مجرم بھی آزاد ہوگئے۔
ستمبر کے وسط میں جیل کے دورے کے دوران اے ایف پی کے نمائندے نے اس وقت تک ویران پڑی جیل میں گلے سڑے کھانے، بدبودار ٹوائلٹس اور یہاں تک کہ جلدی میں جیل سے فرار ہونے والے گارڈز کے چھوڑے ہوئے ہھتیار اور یونیفارم بھی دیکھے۔