خیبرپختونخوا کی خوبصورت وادی سوات سے تعلق رکھنے والے ایک نوجوان نے بصارت سے محروم افراد کے لیے ایسے ’سمارٹ جوتے‘ تیار کیے ہیں، جو نابینا افراد کو 120 سینٹی میٹر کے دائرے میں آنے والی رکاوٹ سے آگاہ کر دیتے ہیں۔
اس مقصد کے لیے جوتوں سے آواز آتی ہے یا ان میں تھرتھراہٹ پیدا ہوتی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق ان جوتوں کے بنانے والے دسویں جماعت کے 17 سالہ طالب علم وصی اللہ کا کہنا ہے کہ وہ بیٹری سے چلنے والے ٹوٹے ہوئے کھلونوں کی مرمت کر کے ایجادات کی دنیا میں داخل ہوئے۔
ان کے ایک استاد نے ان کے تکنیکی رجحان کی تصدیق کی ہے، جن کا کہنا تھا کہ نوجوان طالب علم اپنے سکول کی لیبارٹری میں بھی کئی آلات تیار کر چکے ہیں۔
وصی اللہ نے بتایا: ’سمارٹ شوز مقبول ہونے کے بعد بصارت سے محروم افراد کو چلنے کے لیے چھڑی یا گائیڈ کی ضرورت نہیں رہے گی۔ ان جوتوں میں آواز سننے والے انتہائی طاقتور سینسر اور آرڈوینو بورڈ لگائے گئے ہیں، جو چلنے کے دوران نابینا افراد کو محفوظ رکھتے ہیں اور انہیں آنے والی رکاوٹ کا پیشگی علم ہو جاتا ہے۔‘
وصی اللہ کا کہنا تھا کہ سمارٹ جوتوں کے ایک جوڑے کی قیمت ساڑھے چار ہزار روپے تک ہو سکتی ہے۔ ان کے لیے باضابطہ طور پر جوتے بازار میں فروخت کے لیے لانا ممکن نہیں تھا کیونکہ ان کے لیے کالج کی تعلیم کی رقم کا انتظام بھی مشکل ہو رہا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
دوسری جانب خیبرپختونخوا کے ڈائریکٹوریٹ جنرل آف سائنس اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے سربراہ ساجد شاہ نے عرب نیوز کو بتایا کہ ان کے ادارے نے وصی اللہ کے کام کو سراہا ہے اور منصوبے کے فروغ کے لیے ان کی حوصلہ افزائی اور معاونت کی جائے گی۔
ساجد شاہ کا کہنا تھا کہ ان کے ڈپارٹمنٹ میں ایسے سائنس دانوں کا الگ وِنگ ہے، جنہیں مختلف شعبوں میں مہارت حاصل ہے۔ یہ لوگ انفرادی سطح پر ایجادات کا جائزہ لیتے ہیں۔ ان کے بقول: ’ہمارے سائنس دانوں کی طرف سے جائزے کے بعد ہمارا ادارہ وصی اللہ کے ایجاد کردہ سمارٹ جوتوں کے منصوبے کو آگے بڑھائے گا تاکہ اسے تجارتی مقاصد کے لیے کام میں لایا جائے۔‘
وصی اللہ کے فزکس کے استاد محمد فاروق انہیں اپنا سب سے لائق طالب علم قرار دیتے ہیں جو لیکچر کے دوران مشکل سوال کرتے ہیں۔ فاروق نے بتایا: ’وصی اللہ میرے ساتھ لیبارٹری میں مختلف منصوبوں پر کام کرتے ہیں۔ میرا اب بھی ماننا ہے کہ اگر انہیں مناسب تربیت اور موقع مل جائے تو ان کے اندر بڑا سائنس دان بن کر سامنے آنے کی صلاحیت موجود ہے۔‘
دوسری جانب سوات کے سماجی کارکن میاں سید کے مطابق انہوں نے سمارٹ جوتوں کا ذاتی طور پر مشاہدہ کیا ہے اور چھوٹی موٹی تبدیلیاں کر کے ان جوتوں کو مزید بہتر بنایا جاسکتا ہے تا کہ انہیں باضابطہ طور پر بازار میں متعارف کروایا جا سکے۔