کہتے ہیں کہ انسان خود ہمت کرے تو ہر چیز ممکن ہے۔ اس کہاوت کو صوبہ سندھ کے عبدالستار کھوسو نے سچ کر دکھایا ہے، جو بصارت سے محروم ہیں، مگر موٹرسائیکل پر سندھ کے کئی شہر گھوم چکے ہیں۔
ضلع قمبر شہدادکوٹ کے قریب گاجی کھاوڑ۔میہڑ روڈ پر گوٹھ اسماعیل مہیسر کے رہائشی 58 سالہ عبدالستار بچپن سے ہی بصارت سے محروم ہیں اور 36 سال سے موٹرسائیکل چلا رہے ہیں۔
عبدالستار کھوسو نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ وہ 1968 میں پانچ سال کی عمر میں بیماری کی وجہ سے نابینا ہوگئے، مگر ہمت نہ ہاری اور پہلے سائیکل اور پھر موٹر سائیکل چلانا سیکھی۔
عبدالستار کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے سندھ کے مختلف شہروں کا سفر خود موٹرسائیکل پر طے کیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ انہوں نے میہڑ سے کراچی، کراچی سے ٹھٹھہ، سجاول، ٹنڈوالہیار، ٹنڈو محمد خان، حیدرآباد، ٹنڈو آدم اور ٹنڈو جام تک موٹرسائیکل پر سفر کیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
بصارت سے محروم ہونے کے باوجود موٹر سائیکل چلانے کے حوالے سے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ان کی آنکھیں ایک چھوٹا بچہ ہے، جو موٹرسائیکل چلاتے وقت ان کے آگے بیٹھتا ہے۔ ’وہ بتاتا ہے کہ کس طرف جانا ہے، مغرب کی طرف جانا ہے تو وہ مجھے بتاتا ہے، اگر مشرق کی جانب جانا ہو تو وہ بچہ بتاتا ہے۔ موٹرسائیکل چلانے کی باقی ہر چیز میرے ہاتھ میں ہوتی ہے۔ ایکسیلیٹر، بریک سمیت ہر چیز پر میں ہی کنٹرول رکھتا ہوں۔‘
جب ان سے لائسنس کے بارے میں سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ نواحی گاؤں کے لوگ لائسنس کہاں بناتے ہیں۔ ’اب یہ ہے کہ میں دور والے شہروں کا سفر نہیں کرتا لیکن قریب والے شہر جیسے میہڑ، وارہ وغیرہ جاتا ہوں۔‘
وہ بتاتے ہیں کہ انہیں موٹر سائیکل کھول کر ٹھیک کرنا اور چارپائی بنانی بھی آتی ہے۔
انہوں نے کہا: ’انسان خود ہمت کرے تو ہر کام آسان ہے۔ کہتے ہیں کہ ہمت مرداں، مددِ خدا۔ اللہ کہتا ہے کہ ہمت کرو تو میں مدد کروں گا۔ اسی طرح اللہ کی مہربانی سے میں سب کچھ خود کرتا رہتا ہوں۔‘