یونیسف، عالمی ادارہ صحت اور دیگر فلاحی ادارے دنیا سے پولیو وائرس کے مکمل خاتمے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں، مگر اب بھی دو ایسے ملک ہیں جہاں یہ ختم نہیں ہو رہا، پاکستان اور افغانستان۔
اس سے نمٹنے کے لیے جہاں پاکستان میں ملک گیر ویکسینیشن مہم باقاعدگی ہے چلتی ہیں اور کافی حد تک کامیاب بھی رہتی ہیں، وہیں افغانستان میں کئی سالوں سے بدامنی کی وجہ سے پولیو مہم میں دشواری پیش آتی رہی ہے۔ تاہم اب طالبان کی حکومت نے بھی پولیو کے خاتمے کو سنجیدہ ہدف ظاہر کیا ہے اور ملک میں تین سال کے بعد مہم بھی چلائی جانے والی ہے۔
ہر سال 24 اکتوبر کو دنیا بھر میں پولیو کا عالمی دن منایا جاتا ہے جس کا مقصد اس معذور کر دینے والی بیماری کے مکمل خاتمے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات پر روشنی ڈالنا، اس پر کام کرنے والوں کو سراہنا اور مہم کو جاری رکھنا ہے۔
اگست میں افغانستان میں طالبان کے کنٹرول میں آنے کے بعد ملک میں ابھی تک پولیو مہم نہیں ہو سکیم جو تشویش ناک ہے۔ اس سلسلے میں انڈپینڈنٹ اردو نے افغان حکومت کے ترجمان زبیح اللہ مجاہد سے ٹیلی فون پر بات کی، جن کا کہنا تھا کہ ’اسلامی امارت افغانستان ان تمام بین الاقوامی ادراوں کی حمایت کرتی ہے جو افغانستان کی عوام کی مسائل حال کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔‘
انہوں نے کہا: ’پولیو وائرس سے بچاؤ کی مہم کے لیے طالبان حکومت سرگرم ہے اور پولیو مہم کے لیے محکمہ صحت ان اداروں کے ساتھ رابطے میں ہے، جو پولیو کے خاتمے کے لیے مدد کرتے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ صحت کے مراکز جو کسی بھی مسئلے کی وجہ سے بند ہوئے ہیں یا کمزرو ہوچکے ہوں، ان کو بھی فعال بنانے کے لیے بین الاقوامی غیر سرکاری ادارے اپنا کردار ادا کریں اور افغان عوام کے ساتھ تعاون جاری رکھیں۔
انہوں نے کہا کہ انسانی صحت اور حقوق پر کام کرنے والے تمام ادارے، جیسے ڈبلیو ایچ او، یونیسیف، اقوام متحدہ اگر افغانستان کے محکمہ صحت کے ساتھ کام کریں گے تو طالبان حکومت اس کی بھرپور حمایت کرے گی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
زبیح اللہ مجاہد نے کہا: ’جب سے افغانستان میں طالبان کی حکومت آئی ہے تو ہم دنیا کے مختلف ممالک کے ساتھ رابطے میں ہیں کہ ان کی توجہ افغان عوام کے مسائل کی طرف دلائی جائے اور خصوصی طور پر انسانی صحت کے حوالے سے افغان عوام کی مدد کی جا سکے۔‘
انہوں نے اقوام متحدہ اور عالمی ادارہ صحت سے اپیل کی کہ وہ افغانستان میں صحت کے مسائل حل کرنے میں مدد کریں اور قائم صحت کے مراکز کو فعال کریں، ادویات کی کمی اور دیگر ضروریات بھی پوری کریں۔
یونیسف کی ویب سائیٹ کے ڈیٹا کے مطابق افغانستان کی ایک کروڑ 40 لاکھ آبادی شدید غذائی قلت کا سامنا کررہی ہے، جس میں 32 لاکھ پانچ سال سے کم عمر بچے شامل ہیں۔
تین سال بعد پہلی پولیو مہم
افغانستان میں یونیسف کے اہلکار کمال شاہ نے انڈیپنڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’طالبان حکومت نے افغانستان میں پولیو مہم جاری رکھنے کے لیے اجازت دے دی ہے اور آٹھ نومبر کو افغانستان میں پانچ سال سے کم عمر30 لاکھ سے زیادہ بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کی مہم چلائی جائے گی اوراس مرتبہ تین سال بعد یہ مہم پورے افغانستان میں چلائی جائے گی۔‘
انہوں نے کہا: ’طالبان کے حکومت میں آنے سے پہلے افغانستان میں رواں سال کے دوران ایک کیس رپورٹ ہوا تھا اور اب بھی وہی ایک بچہ پولیو سے متاثر ہے۔ اس مرتبہ مثبت خبر یہ ہے کہ ان علاقوں میں جہاں طالبان کنٹرول میں تھے وہاں پولیو مہم نہیں ہوئی تھی لیکن اب پورا افغانستان طالبان کے کنٹرول میں ہے اوراس مرتبہ پورے ملک میں پولیو مہم چلائی جائے گی۔‘
کمال شاہ نے کہا: ’افغانستان میں یونیسف پولیو مہم میں اپنی تمام تر ذمہ داریاں سرانجام دے گا، جس میں پولیو ویکسین کے لیے لوگوں کو امادہ کرنا بھی شامل ہے۔ اس کے لیے ادارے نے باقاعدہ کام شروع کیا ہے تاکہ پورے افغانسان میں پولیو مہم کو کامیاب بنایا جائے اور ماضی سے زیادہ بچوں تک رسائی حاصل کی جا سکے۔‘
ان کے مطابق وہ کوشش کریں گے کہ ایک ایک بچے تک پہنچا جائے۔
رواں ماہ اکتوبر کے پہلے عشرے میں پاکستان اور افغانستان کا چار روزہ دورہ مکمل کرنے والے یونیسف کے ڈپٹی ڈائریکٹر عابدعمری نے کہا ہے کہ ’پولیو وائرس اب دنیا میں صرف پاکستان اور افغانستان میں رہ گیا ہے۔‘
انہوں نے افغانستان میں دورے کے دوران کہا: ’پولیو وائرس، خسرہ اورکووڈ 19 کی فوری ویکسینیشن شروع کی جائے تاکہ بچے اور دوسرے لوگ بیماریوں سے محفوظ ہو سکیں۔‘
انہوں نے پاکستان کی کوششوں کو بھی سراہا۔ پاکستان پولیو ایریڈیکیشن پروگرام کے مطابق اس سال ملک میں پولیو وائرس کا صرف ایک کیس رپورٹ ہوا ہے، جو صوبہ بلوچستان کے علاقے قلعہ عبداللہ میں ریکارڈ ہوا۔ اس کے برعکس گذشتہ سال پورے ملک میں 84 کیسز رپورٹ ہوئے تھے۔
یونیسف کے ڈپٹی ڈائریکٹرعابد عمری نے پاکستان میں پولیو وائرس کے کیسز کی کمی پر محکمہ صحت کی کارکردگی کو سراہا اور کہا کہ ’پولیو وائرس کے خلاف اس مہم کو جاری رکھا جائے تاکہ اس مہلک وائرس کو ختم کیا جا سکے۔‘