پاکستان بھر میں آج ایک مرتبہ پھر پولیو وائرس کے خلاف جاری جنگ میں ویکسینیشن کا نیا دور ہو رہا ہے جس میں تقریباً تین لاکھ صحت محافظ کرونا ایس او پیز کو مدنظر رکھتے ہوئے پانچ سال سے کم عمر کے بچوں کو ویکسین کے قطرے پلائیں گے۔
اس مہم کے دوران ملک بھر میں تقریباً چار کروڑ بچوں کو یہ دوا دی جائے گی۔
یہاں پولیو اور پاکستان میں اس کی صورت حال کے بارے میں 10 اہم نکات دیے گئے ہیں۔
1۔ پولیو کیا ہے؟
پولیو مائلائٹس (پولیو) ایک وبائی (تیزی سے پھیلنے والا) مرض ہے جو پولیو وائرس کی وجہ سے ہوتا ہے۔ یہ اعصابی نظام پر حملہ آور ہوتا ہے، اور ٹانگوں اور جسم کے دوسرے اعضا کے پٹھوں میں کمزوری کی وجہ بن سکتا ہے یا چند صورتوں میں محض چند گھنٹوں میں موت کا سبب بھی بن سکتا ہے۔
2۔ پولیو کیسے منتقل ہوتا ہے؟
پولیو وائرس کسی متاثرہ فرد کے پاخانے سے آلودہ ہو جانے والے پانی یا خوراک میں موجود ہوتا ہے اور منہ کے ذریعے صحت مند افراد کے جسم میں داخل ہو سکتا ہے۔
وائرس کی تعداد جسم میں جا کر کئی گنا بڑھ جاتی ہے اور یہ متاثرہ فرد کے جسم سے خارج ہوتا ہے۔
3۔ پولیو کی علامات کیا ہیں؟
پولیو کی ابتدائی علامات یہ ہیں:
.i بخار
.ii تھکاوٹ
.iii سر درد
.iv متلی
.v گردن میں اکٹراؤ
.vi اعضامیں درد
.vii جسمانی اعضا، زیادہ تر ٹانگوں میں اچانک کمزوری/فالج کا حملہ ہونا، جو زیادہ تر غیر متناسب اور مستقل ہوتا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
کس کو پولیو کا شکار ہونے کا خطرہ زیادہ ہے؟
گو کہ ہر شخص کے لیے یہ خطرہ موجود ہے، لیکن پولیو زیادہ تر پانچ سال سے کم عمر کے ایسے بچوں کو متاثر کرتا ہے جنہیں پولیو سے بچاؤ کے قطرے نہ پلائے گئے ہوں۔
4۔ پولیو کے کیا اثرات ہوتے ہیں؟
.i پولیو سے متاثر ہونے والے ہر دو سو افراد میں سے ایک ناقابل علاج فالج (عموماً ٹانگوں میں) کا شکار ہوجاتا ہے۔
.ii فالج کا شکار ہونے والوں میں سے پانچ فیصد سے 10 فیصد وائرس کی وجہ سے سانس لینے میں مدد دینے والے پٹھوں کی حرکت بند ہو جانے کی وجہ سے مر جاتے ہیں۔
یا
.iii پولیو ٹانگوں اور بازوؤں کو مفلوج کرنے کی وجہ بنتا ہے جس کا علاج ممکن نہیں ہے اور یہ بچوں کو زندگی بھر کے لیے معذور بنا دیتا ہے۔ کچھ مریضوں میں جب وائرس سانس لینے کے عمل کو مفلوج کر دے تو پولیو موت کی وجہ بھی بن سکتا ہے۔
5۔ کیا پولیو کا کوئی علاج ہے؟
نہیں، پولیو کا کوئی علاج نہیں ہے۔ پولیو کو صرف حفاظتی قطروں کے ساتھ ہی روکا جا سکتا ہے۔ اس کے لیے محفوظ اور موثر ویکسین موجود ہے – منہ کے ذریعے پلائے جانے والے پولیو کے قطرے (OPV) یعنی پولیو ویکیسن بچوں کو پولیو کے خلاف تحفظ دینے کے لیے ضروری ہے۔ کئی مرتبہ پلانے سے، یہ بچے کو عمر بھر کا تحفظ فراہم کرتی ہے۔
6۔ پولیو پاکستان میں واپس کیوں آ گیا؟
پاکستان کبھی بھی پولیو سے پاک نہیں رہا، تاہم 2005 میں کیسز کی تعداد بہت ہی کم (28) تھی اور اس وقت سے اب تک یہ تعداد ہر سال بڑھتی رہی ہے اور 2014 میں زیادہ سے زیادہ (306) تک پہنچ گئی۔
اس سال اب تک ملک میں 81 کیس رپورٹ ہو چکے ہیں۔
7۔ کیا پولیو صرف پاکستان میں ہے؟
نہیں۔ پولیو پوری دنیا میں صرف دو ممالک (پاکستان اور افغانستان) کے چند حصوں میں ابھی تک موجود ہے۔ باقی دنیا سے تقریباً اس کا خاتمہ ہو چکا ہے۔
1988 میں پولیو کے عالمی سطح پر خاتمے کا پروگرام شروع کیا گیا تھا۔ اس وقت سے اب تک، بڑی سطح پر حفاظتی قطروں کی مہموں کے طفیل، دنیا بھر میں پولیو کے کیسز 99 فی صد تک کم ہو چکے ہیں۔
8۔ پاکستان میں پولیو کیوں پھیل رہا ہے؟
پولیو اس وقت تک پھیلتا رہے گا جب تک ہر جگہ سے اس کا مکمل خاتمہ نہیں ہو جاتا۔ یہی وجہ ہے کہ اب یہ انتہائی ضروری ہو چکا ہے کہ بچوں کو ہر جگہ قطرے پلائے جائیں، تاکہ جب وائرس ان کے علاقے میں پھیلے تو وہ اس سے محفوظ رہیں۔ ایک مرتبہ جب وائرس کسی علاقے میں اپنی جگہ بنا لیتا ہے، تو یہ ان بچوں کو باآسانی متاثر کر سکتا ہے جنہوں نے پولیو ویکسین کے قطرے نہیں پیے ہوتے۔
9۔ قومی پولیو مہم کیا ہے؟ (NIDs)
قومی پولیو مہم (NIDs) کا انعقاد عالمی سطح پر پولیو کے خاتمے کے پروگرام کے اہم ستونوں میں سے ایک ایسا ستون ہے جہاں تین مختص دنوں کے اندر اندر پانچ سال سے کم عمر کے تمام بچوں کو پولیو کی ویکسین پلائی جاتی ہے۔
ویکسینیٹرز پولیو کے خلاف کمیونٹی کے اندر تمام بچوں کو قطرے پلانے کے لیے گھر گھر جاتے ہیں۔ NIDs کے دوران یہ بات نہایت اہم ہے کہ والدین اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان دنوں میں ہر بچہ ویکسین لے رہا ہے۔
10۔ ہمیں کتنی مدت تک یہ مہم جاری رکھنا ہوں گی؟
یہ مہمیں اس وقت تک جاری رہیں گی جب تک پاکستان اور دنیا سے پولیو کا خاتمہ نہیں ہو جاتا۔
معلومات بشکریہ انسداد پولیو پروگرام پاکستان