کالعدم تنظیم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) نے جمعرات کو کہا ہے کہ اس کے لیے تمام ادارے محترم ہیں اور اس نے اپنے کارکنوں کو پولیس اور رینجرز کے اہلکاروں پر ہاتھ اٹھانے سے منع کیا ہے۔
کالعدم ٹی ایل پی کا ناموس رسالت مارچ ساتویں روز کامونکی سے اسلام آباد کے لیے رواں دواں ہے جبکہ حکومت اور ٹی ایل پی قائدین کے مابین ایک بار پھر مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے۔
مختلف شہروں میں جی ٹی روڈ مکمل بلاک ہے اور ہر قسم کی گاڑیوں کی آمدورفت چوتھے روز بھی بند ہے۔
علاوہ ازیں گوجرانوالہ، گجرات اور جہلم میں نجی سکول و کالج بھی بند ہیں اور انتظامیہ نے مارچ کے روٹ پر دکانیں بند کروا رکھی ہیں جبکہ پولیس اور رینجرز کی نفری بھی بدستور تعینات ہے۔
دوسری جانب اسلام آباد ٹریفک پولیس کی جانب سے جاری کی گئی ایڈوائزری کے مطابق راولپنڈی کے مری روڈ کو راول ڈیم چوک تک دونوں طرف سے بند کردیا گیا ہے اور راول ڈیم چوک سے ٹریفک کو سری نگر ہائی وے کی طرف موڑا جارہا ہے۔
اسی طرح اسلام آباد ایکسپریس وے پر سفر کرنے کے لیے لہتراڑ روڈ کو استعمال کیا جا سکتا ہے۔
ٹی ایل پی کے ترجمان صدام حسین نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں تصدیق کی کہ حکومت اور تحریک لبیک کے قائدین کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے اور بعض علمائے کرام معاملہ سلجھانے کے لیے کردار ادا کر رہے ہیں۔
لاہور سے کامونکی آمد پر گذشتہ روز مظاہرین اور سکیورٹی فورسز میں تصادم کے نتیجے میں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کے مطابق تین پولیس اہلکار ہلاک اور 49 کے قریب زخمی ہوئے تھے جبکہ ٹی ایل پی نے اپنے 50 کارکنوں کے زخمی ہونے کا دعویٰ کیا تھا، جس کے بعد پنجاب میں 60 دن کے لیے رینجرز کو تعینات کردیا گیا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
رینجرز کی تعیناتی پر ردعمل دیتے ہوئے ترجمان ٹی ایل پی نے کہا کہ ’ہمارا مارچ پہلے دن سے پُر امن طور پر روانہ ہوا اور راستے میں رکاوٹیں کھڑی کرکے انتظامیہ کی جانب سے طاقت کا استعمال شروع کیا گیا۔
’ہمارے کارکن نہتے ہیں اور پہلے بھی کارکنوں کو کسی پولیس اہلکار یا رینجرز کے جوان پر ہاتھ اٹھانے سے منع کیا گیا ہے۔‘
صدام حسین کے بقول حکومتی وزرا ایک طرف امن وامان برقرار رکھنے کی بات کرتے ہیں تو دوسرے جانب پریس کانفرنسوں کے ذریعے خود انتشار پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’حکومت سے مذاکرات کے عمل میں پہلے بھی تعاون کیا اور اب بھی کریں گے۔ ہمارا مقصد صرف مطالبات منوانا ہے، بد امنی پھیلانا یا راستے بند کرنا نہیں، لہٰذا اس بار بھی مذاکرات میں اگر ہمارے مطالبات تسلیم کر لیے جاتے ہیں اور ان پر عمل ہوتا ہے تو ہم خاموشی سے واپس لوٹ جائیں گے۔‘
سعد رضوی کی نظر بندی کے خلاف درخواست پر سماعت
دوسری جانب لاہور ہائی کورٹ میں آج ٹی ایل پی کے سربراہ سعد رضوی کی نظر بندی کے خلاف ان کے چچا امیر حسین کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ امیر بھٹی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے درخواست کے قابل سماعت ہونے کے متعلق فریقین کے وکلا سے تین نومبر کو دلائل طلب کیے ہیں۔
دونوں فریقین نے آج عدالت سے دلائل دینے کے لیے وقت مانگا تھا۔