کانسی کے دور کی تقریباً ساڑھے چار ہزار سال پرانی سونے کی صراحی کو آج (جمعرات) ترکی کو واپس کر دیا گیا۔ جہاں انقرہ کے ایک میوزیم میں اسے نمائش کے لیے پیش کیا جائے گا۔
صراحی کی واپسی کی تقریب اناطولیہ سولائزیشن میوزیم میں منعقد کی گئی جہاں اس کو نمائش کے لیے بھی پیش کیا جائے گا۔
ترک جنرل ڈائریکٹوریٹ آف میوزیم اینڈ کلچرل ہیریٹیج کے سمگلنگ کی روک تھام کے ادارے نے اسے ’گلبرٹ آرٹ فاؤنڈیشن‘ کے بانی کلیکٹر آرتھر گلبرٹ سے حاصل کیا جنہوں نے 1989 میں اسے لاس اینجلس سے خریدا تھا اور بعد ازاں اسے لندن کے وکٹوریہ اینڈ البرٹ میوزیم کو بطور ادھار دے دیا تھا۔
ڈائریکٹوریٹ نے فن پارے کی واپسی کے لیے فاؤنڈیشن سے رابطہ کیا تھا کیوں کہ ایک تحقیق کے بعد پتہ چلا کہ اسے غیر قانونی طور پر کھدائی کے مقام سے نکال کر اناطولیہ سے باہر سمگل کیا گیا تھا۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ترک ثقافت اور سیاحت کے وزیر مہمت نوری ایرسوئے نے کہا کہ ترکی ان ثقافتی اثاثوں کی واپسی کے لیے پرعزم ہے جو غیر قانونی طور پر یہاں سے سمگل کیے گئے تھے۔
ایرسوئے نے تمام نوادرات کے نایاب اور قیمتی ہونے کی اہمیت کی طرف توجہ مبذول کراتے ہوئے کہا کہ انہیں اس خطوں کو واپس کیا جانا چاہیے جہاں سے ان کا تعلق ہو۔
ترک وزیر نے کہا: ’مجھے یقین ہے کہ ہم نے ثقافتی اثاثوں کے تحفظ میں سب سے بڑا تعاون کیا ہے۔ ہم سب کو ان کوششوں کو جاری رکھنا چاہیے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ان کا کہنا تھا کہ ’بیرون ملک موجود اپنے ثقافتی اثاثوں کو بازیافت کرنا ضروری ہے۔ تاہم ان (غیر قانونی سمگلنگ جیسے) واقعات کا خاتمہ ملک میں ہمارے ثقافتی اثاثوں کے تحفظ سے ہی ممکن ہوگا۔ ہمیں یہ بھی نہیں بھولنا چاہیے کہ یہ (نوادرات کا) تحفظ ہمارے ملک، سائنس اور انسانیت کی خدمت بھی ہے۔‘
گلبرٹ ٹرسٹ فار دی آرٹس کے چیئرمین نکولس کولرج نے کہا کہ آرتھر گلبرٹ کی موت کے بعد ان کے پاس نوادرات کی تاریخ کے حوالے سے تحقیقات شروع کی گئی تھیں۔
کولرج نے کہا کہ ’نوادرات کے آبائی خطوں کے بارے میں ہونے والی تحقیق سے یہ پتہ چلا تھا کہ اس صراحی کو غیر قانونی طور پر ترکی سے لے جایا گیا تھا۔‘
انہوں نے اس صراحی کو دوبارہ ترکی کے حوالے کرنے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے مزید کہا کہ اسے وہاں واپس کر دیا گیا ہے جہاں اسے ہونا چاہیے تھا۔